تحریر:امتیازعلی شاکر:لاہور سچ بولنا سیکھو اس قبل کہ زندگی جھوٹ ہوجائے ،قارئین منافقت بھرے دور میں روزہ مرہ زندگی میں جھوٹ اور سچ میں امتیاز کرنا بہت مشکل ہوچکا ہے ،جھوٹے کا پتہ لگانے کے بارے میں کئی روایات ہیں،ماہرین کا خیال ہے کہ جھوٹ بولتے وقت جھوٹا شخص آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے سے گریز کرتاہے، اپنے پاؤں ہلاتایا پھر اپنی ناک کھجاتاہے۔ماہرین کو یہ بات جان کرشائد زیادہ خوشی نہ ہو کہ اب جھوٹے کوکسی بات کاڈرنہیں رہاوہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربڑے اعتماد کے ساتھ بڑے بڑے جھوٹ بولتاہے اورسننے والے سچ مانتے ہیں۔بقول سقراط یاد رکھو فتح طاقت کی نہیں بلکہ سچ کی ہوتی ہے سچائی کامیابی کا باعث جبکہ جھوٹ رسوائی کا موجب ہے۔جس جدید دور میں اہم زندہ ہیں ہمیں یہ بھی سمجھ آچکاہے کہ سچ سے بڑی کوئی طاقت نہیں ،جو جنگ دنیا کی کوئی طاقت نہ جیت سکے اُسے سچائی جیت سکتی ہے۔
جھوٹ کتناہی بڑاکیوں نہ ہوجھوٹ ہی رہتاہے ۔چھوٹاساسچ ساری دنیا کو قائل کرسکتاہے جبکہ بڑے سے بڑاجھوٹ دنیاکی آنکھوں میں دھول نہیں ڈال سکتا۔جھوٹ کہیں،مصلحت کہیں،نظریہ ضرورت کہیں یاپھر ڈنگ ٹپائوپالیسی کہیںکسی بھی حالت میں سچ کو پشت پیچھے ڈالناعقل مندی تصورنہیں کیاجاسکتاپھربھی نجانے کیوں ہم جھوٹ پرجھوٹ بولتے ہیں۔ چند روزقبل کی بات ہے ڈیووس میں سرمایہ کاروں اور تاجروں سے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ قدرتی وسائل اور جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے پاکستان کاروبار کیلئے بہترین ملک ہے’ ہم ملک میں پائیدار ترقی کیلئے معاشی اصلاحات کررہے ہیں’ معیشت کی بہتری کیلئے سرمایہ کاری’ توانائی اور علاقائی استحکام ہماری ترجیحات ہیں۔
Pakistan
ہم غیرملکی سرمایہ کاروں کو فول پروف سکیورٹی سمیت تمام سہولیات فراہم کر رہے ہیں،پاکستان میں دہشت گردی اور انتہاء پسندی کیخلاف موثر اقدامات سے امن عامہ کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ میں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے’ دہشت گرد اب بھاگ رہے ہیں’ اب پاکستان ایک پراعتماد اور محفوظ ملک ہے’ ہم دہشت گردی کو مکمل ختم کرکے ہی دم لیں گے۔ ایک اورمقام پرگفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں اس وقت غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں جبکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد اور مضبوط معیشت کی بنیاد پر یہ ذخائر تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہمارا وژن ایسا پاکستان ہے جو تاجر دوست ہو اور جہاں غیرملکی سرمایہ کار خود کو محفوظ تصور کریں۔ اس سے قبل کے راقم وزیراعظم کے بیانات پر رائے کااظہارکرے میاں صاحب کے محفوظ پاکستان کی جھلک دیکھانے کیلئے آپ کے سامنے ایک خبررکھتاچلوں ۔
20اور21جنوری، دنیابھر کے اخبارات اورنیو زچینلزپراہم خبرتھی، باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں اسسٹنٹ پروفیسر، 18 طلبہ سمیت 20 افراد شہید اور 11 زخمی ہوگئے جبکہ پاک فوج کے کمانڈوز نے جوابی کارروائی کر کے 4دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، زخمیوں کو چارسدہ اور پشاور کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جہاں کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کرکے طلب کر لیا گیا۔ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں قومیت پرست رہنما باچا خان کی برسی کے موقع پر مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شرکت کیلئے طلبا، اساتذہ اور مہمانوں کی بڑی تعداد موجود تھی صبح ساڑھے 9 بجے کے قریب دہشت گردوں نے یونیورسٹی میں داخل ہوکر اچانک فائرنگ شروع کردی جس سے خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی، اس دوران دو دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیںحملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور پاک فوج کے کمانڈوز نے چارسدہ یونیورسٹی کا محاصرہ کر لیاجس کے بعد فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
Terrorists
ذرائع کے مطابق حملہ آور عقبی راستے سے یونیورسٹی میں داخل ہوئے، حملے کے بعد یونیورسٹی میں موجود طلبہ شدید خوف و ہراس کا شکار رہے اور کئی طلبہ بھگدڑ کے نتیجے میں بھی زخمی ہوئے۔ بعدازاں فوج کی نگرانی میں سرچ آپریشن کیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں بیشتر طالب علم ہیں۔جناب جی دہشتگردوں کی توصرف کمرٹوٹی ہے ہماراتوساراجسم لہولہوہے،دہشتگردکمرٹوٹنے کے باوجوداپنے مشن پرقائم جبکہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پراُلجھ رہے ہیں۔ کیا دیواریں اُونچی کرکے خودکومحفوظ تصورکیاجاسکتا؟ 26 جنوری 2016ء پنجاب حکومت نے سردی کابہانہ بناکردہشتگردوں کے ہاتھوں شکست قبول کرتے ہوئے سرکاری اورنجی سکول ایک ہفتے کیلئے بندکرنے کے احکامات کے ساتھ سردی سے بچائوکیلئے سکیورٹی بڑھانے اوردیواریں اُونچی کرکے خاردارتاریں لگانے کی ہدایات کردی ہیں۔اپنے بچے دہشتگردوں کے ہاتھوں مارے جارہے ہیں
وزیراعظم پاکستان غیرملکی سرمایہ کاروں کو فول پروف سکیورٹی سمیت تمام سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔پاکستانی عوام کے پاس بجلی نہیں،گیس نہیں،پینے کاصاف پانی نہیں ،صحت وتعلیم کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں،لوگ بے روزگاری،غربت کے ہاتھوں خودکشیاں کررہے ہیں،پاکستانی سرمایہ کاراپناسرمایہ باہرلیجارہے ہیں،ان حالات میں غیرملکی سرمایہ کارکیونکرآئیں گے؟کبوتربلی کودیکھ آنکھیں بندکرلے تواس کا یہ مطلب تونہیں کہ بلی اسے دیکھنے سے قاصر ہوجائے گی۔
غیرملکی سرمایہ کاروں کونظر نہیں آتاکہ یہاں دہشتگردی کے ڈرسے ایسے وقت میں سکول بندکردیئے گئے ہیں جب بچوں کے سالانہ امتحانات سرپرہیں۔وزیراعظم پاکستان بچوں کے سوال کا جواب دیں کہ غیرملکی سرمایہ کاروں کو فول پروف سکیورٹی سمیت تمام سہولیات فراہم کر سکتے ہیں توپھرہمارے سکول بند کرکے اپنے مستقبل کوتاریخ کرنے کے پیچھے کیاوجوہات ہیں؟کیا غیرملکی سرمایہ کاروںپراُن دہشتگردوں کی گولیاں،بم اورخودکش دھماکے اثر نہیں کرتے جوآئے دن کسی سکول،کالج،یونیورسٹی،مسجد،درگاہ یابازار میں لوگوں کوشہیدکردیتے ہیں؟ غیرملکی سرمایہ کاربھی عام انسان ہیں تووزیراعظم اُن کوکس بنیادپرفول پروف سکیورٹی سمیت تمام سہولیات فراہم کر سکتے ہیں جبکہ ہمارے سکول تودہشتگردی کے خطرے کے پیش نظر بندکردئیے ہیں؟ایک معصوم بچے کاوزیراعظم کے نام پیغام ہے کہ اپنے بچوں پرتوجہ دیں ،صحت وتعلیم کی سہولیات فراہم کریں،آج تھوڑی سی سرمایہ کاری ہم پرکریں کل ہم پاکستان کوترقی یافتہ بناکرلوگوں کومجبورکردیں گے
Prime Minister
غیرملکی ہم سے سرمایہ کاری مانگیں،طاقت کے بل پر قیام امن دیرپانہیں ہواکرتا،دنیاسے سچ بولیں ،بھیک کے بجائے تعلیم ،ترقی اورخوشحالی کے ذریعے دہشتگردی کامقابلہ کریں،اندھیرے کوکبھی اندھیرادورنہیں کرتا،دنیاپرچھائی انتہاء پسندی کی تاریخی کودورکرنے کیلئے تعلیم کی شمع روشن کریں،امیراورغریب کے درمیان بڑھتے فاصلے کوکم کریں۔مجھے یقین ہے کہ ایساہی ایک معصوم بچہ وزیراعظم کے اندربھی ہوگاپروہ اُس کی بات نہیں سنتے ہوں گے۔اب ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرلیناچاہئے کہ غیرملکی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو وطن عزیز کا جو پرامن اور خوشحال چہرہ دکھایاجا رہاہے’ بدقسمتی سے حقائق اسکے قطعی برعکس ہیں۔ہم سردی کابہانہ بناکرسکول بندکررہے ہیں جبکہ حقیقت میں دہشتگردوں کاخوف ہمیں ایسے بزدلانہ فیصلے کرنے پرمجبورکررہاہے ۔
وزیراعظم میاں محمدنوازشریف خودسرمایہ دارخاندان سے تعلق رکھتے ہیں ،پاکستان غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے محفوظ ہے توپھرغیرملکیوں کودعوت دینے سے پہلے وہ اپنااوراپنے خاندان کا ساراسرمایہ پاکستان کیوں نہیں لاتے؟سوال یہ پیداہوتاہے کہ آخرکب تک ہم کبوتربلی کاکھیل کھیلتے رہیں گے۔جدیدایجادات نے دنیاکوایک گائوں بنادیاہے ،کسی ایک کونے میں بیٹھ کرپوری دنیاکے حقائق جانے جاسکتے ہیںاورجانے جارہے ہیں۔بیانات اورحقائق الگ الگ سمت میں جارہے ہیں جبکہ سرمایہ کاربیانات نہیں حقائق کومدنظر رکھتے ہیں۔دنیادہشتگردی کی آگ میں جل رہی ہے اورحکمران ڈنگ ٹپائوپالیسی پرعمل پیراہیں۔جھوٹ اوردھوکہ دہی کے راستے پرچل کر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی ،امن بحال کرناہے تو،ترقی کرناہے تو،دہشتگردی کوشکست دیناہے تو،غیرملکی سرمایہ کاروں کودعوت دیناہے تو پہلے سچ بولناسیکھوں،جھوٹ کے بل بوتے پرکبھی بھی دیرپاامن،ترقی وخوشحالی نہیں آیاکرتے ۔سچ ایسی طاقت ہے جودشمن کودوست بنادیتی ہے اورجھوٹ وہ لعنت ہے جوخون کے رشتوں میں بھی درڑایں ڈال دیتاہے ۔