اسلام آباد (جیوڈیسک) فیصلہ حق میں آنے کے باوجود علیم خان مشکل میں پڑ گئے، الیکشن کمیشن میں ووٹرز کی منتقلی سے متعلق جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر تین سال قید اور جرمانے کی سزا بھی ہو سکتی ہے، تاہم این اے 122 سے متعلق درخواست پر الیکشن کمیشن نے علیم خان کو ووٹوں تک رسائی دے دی۔
الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر علیم خان مشکل میں پڑ گئے، ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق علیم خان کی جانب سے این اے 122 میں ووٹرز کی منتقلی سے متعلق جمع کرائے گئے تمام حلف نامے جھوٹے ہیں، یہ تمام حلف نامے دیر اور سوات کے ووٹرز کے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت عدالت میں غلط بیان حلفی پر بنوانے اور جمع کرانے والوں کو 3 سال قید اور جرمانہ کی سزا بھی ہوسکتی ہے، جبکہ دیگر قوانین کے تحت یہ سزائیں 2 سے 7 سال تک ہوسکتی ہیں۔
اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں قائم بینچ نے علیم خان کی 2 درخواستوں پر 19 جنوری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے درخواست گذار کو ووٹوں تک رسائی کی اجازت دے دی۔فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ علیم خان نے درخواستوں کے ساتھ ووٹرز کے غلط بیان حلفی جمع کرائے جس پر الیکشن کمیشن کارروائی کا حق رکھتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے این اے 122 کے ضمنی انتخاب کا نتیجہ کالعدم قرار دینے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔