تحریر : تجمل محمود جنجوعہ آج پاکستان بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے۔ یہ دن ہر سال فروری کی پانچ تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر پہلی بار محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے دور حکومت میں 05 فروری 1990 کومنایا گیا۔ اسے سرکاری طور پر منانے کے لئے سابق امیرجماعت اسلامی قاضی حسین احمد (مرحوم) کا اہم کردار ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد جموں و کشمیر کے ان مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے جو کئی دہائیوں سے بھارتی فوج کے آگے سیسہ پلائی دیوار بنے ہیں اور اپنے حق خود ارادیت اور آزادی کے لئے برسر پیکار ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ اور دونوں ملکوں کے مابین ہونے والی خونریز جنگوں کی مئوجب شہہ رگ پاکستان، کشمیر اور کشمیری مسلمانوں کی آزادی کے لئے کوششیں دراصل اس دن سے ہی شروع ہو گئی تھیں جب جموں و کشمیر کے مہاراج ہری سنگھ نے ستانوے فیصد مسلمان آبادی ہونے کے باوجود اور ان کی رائے و خواہشات کے برعکس اکتوبر 1947 میں بھارت سے الحاق کا اعلان کر دیا۔
اس دن کے بعد سے آج تک مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی جو داستانیں رقم کی جا رہی ہیں اور جس طرح بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر ظلم و جبر کر رہی ہیں، ان کو لفظوں میں بیان کرپانا ممکن نہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق جدوجہد آزادی میں کشمیری گزشتہ تئیس سال میں ایک لاکھ سے زائد جبکہ 1947 سے اب تک پانچ لاکھ سے زائد جانیں قربان کر چکے ہیں جن میں بچے، بوڑھے اور خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے جبکہ زخمی، اپاہج اور بے گھر ہونے والے اس کے علاوہ ہیں۔
Kashmir Protest
کشمیری مسلمانوں کے لئے آج بھی کچھ نہیں بدلا۔ حالات روز بروز خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں اور ان کا جینا محال ہوا جا رہا ہے۔ نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر بلاوجہ فائرنگ کر کے انہیں آج بھی شہید کیا جا رہا ہے، آج بھی ان کے گھروں کو جلایا جا رہا ہے، آج بھی کشمیری بہنوں کی عصمتوں کو سربازار تار تار کیا جاتا ہے۔ غرض کہ جنت نظیر کو ہندو بنیے نے جہنم بنا کر رکھا ہے۔ بقول شاعر۔ وادی میں بچھی ہے صف ماتم اب تک ظلم و ستم اور شور نہیں کم اب تک اف سبز و گل میں یہ لپکتے شعلے کشمیر کی جنت ہے جہنم اب تک
کشمیری اپنی آزادی اور حق خود ارادیت کے لئے جو کوششیں کر رہے ہیں وہ برصضیر کی تقسیم کے اصولوں کے مطابق بھی ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے بھی عین مطابق ہے۔کشمیر کی آزادی جہاں کشمیریوں کے لئے اہم ہے وہیں پاکستان کے لئے بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا۔ایک طرف جہاں پاکستان کی زرعی و اقتصادی ترقی بھی آزادی کشمیر کی مرہون منت ہے وہاں کشمیر میں آباد لاکھوں مسلمانوں کی زندگیاں، دین، تہذیب اور مفادات بھی پاکستان میں بہتر طور پر محفوظ رہ سکتی ہیں۔
بے شک ہرپاکستانی کا دل کشمیر اور ہر کشمیری کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ صرف بھارت سے دوستی کی پتنگیں بڑھانے اور اپنے کاروباروں کو وسعتیں دینے، اور یوم یکجہتی کشمیر پر محض چھٹی منانے، رسمی بیانات داغنے کی بجائے کشمیر کے مسئلے کو سنجیدگی سے بھارت کے سامنے رکھے اور اس کے حل کی سنجیدہ کوشش کرے ۔اسی میں پاکستان کی سلامتی و ترقی کا راز مضمر ہے۔
Tajammal Mahmood Janjua
تحریر : تجمل محمود جنجوعہ tmjanjua.din@gmail.com www.facebook.com/tajammal.janjua.5