اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے دھمکیوں اور شرانگیز تقریر کرنے پر لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز کیخلاف درج دو مقدمات میں پچاس پچاس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔ ایڈیشنل سیشن جج راجہ آصف محمود نے مولانا عبد العزیز کی دو درخواستوں پر سماعت کی ، جس میں تھانہ آبپارہ میں درج نعیم بخاری نامی شخص کو دھمکیاں دینے اور کمیونٹی سنٹر گراونڈ میں شرانگیز تقریر کرنے کے مقدمات میں ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی۔
فاضل عدالت نے دونوں مقدمات میں مولانا عبد العزیز کی پچاس ، پچاس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت مںظور کر لی ، ضمانت منظوری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا عبد العزیز نے کہا کہ میرے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے گئے ، میڈیا پر بھی یکطرفہ موقف چلایا جاتا ہے میڈیا ہمارا موقف یا کوئی خبر نشر یا شائع نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف سمیت لال مسجد کے تمام کرداروں کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں، خاندان کے ایک دو لوگ ہیں جن کو جلد منا لوں گا اور ان کو معاف کرنے کا اعلان کرونگا۔ لال مسجد کے کرداروں کو معاف کرنے کے پیچھے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں، اگر ملک میں قرآن و سنت کا قانون آتا تو پرویز مشرف سے غلطی نہ ہوتی ، پرویز مشرف بھی میرے مسلمان بھائی ہیں مشاورت سے انهیں معاف کرونگا۔
اس کے بعد مولانا عبد العزیز کے وکیل طارق اسد ایڈوکیٹ نے معافی کے اعلان کی مخالفت کی اور کہا کہ مولانا نے اگر لال مسجد کے کرداروں کو معاف کیا تو میں مولانا عبد العزیز کی خلاف مقدمہ درج کرائونگا۔