کراچی (جیوڈیسک) مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ پی آئی اے ملازمین کی جانیں لینے کے بجائے مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے تھا لیکن آج کے واقعے کے ذمہ دار وہی لوگ ہیں جنہوں نے ملازمین کو احتجاج پر مجبور کیا۔
ملیر پریس کلب پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا تھا لیکن حکومت کی جانب سے ایسا نہیں کیا گیا، آج کئی افراد کو زخمی کرنے کے ساتھ 2 لوگوں کی جان بھی لے لی گئی، سرکاری اداروں کی نجکاری مسئلے کا حل نہیں، اس وقت ملک بھی مشکل اورنازک حالات سے گزر رہا ہے توکیا ملک کو بھی بیچ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کبھی بھی اپنا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، مسلم لیگ (ن) جب بھی اقتدارمیں آئی تو سرکاری محکموں سے اچھے لوگوں کی چھانٹی کردی گئی اور ان کی جگہ من پسند لوگو ں کو نوازا گیا۔
مشیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ عوام کو حقیقت سے آگاہ کرنا اور حکمرانوں کی اصلاح کرنا سب سے مشکل کام ہے، کراچی ایئرپورٹ واقعے کے متاثرہ افراد سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ریاستی طاقت کے استعمال کی مذمت کرتا ہوں، ہماری نیت صاف اور دامن بے داغ ہے اس لئے احتساب سے نہیں ڈرتے لیکن احتساب ہونا ہے تو سب کا ہونا چاہیئے، ملازمین پر طاقت کے استعمال کے خلاف انکوائری کمیٹی بنائیں گے۔
مشیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ لیاری پیپلز پارٹی کا گڑھ ہے اورعزیر بلوچ بھی وہیں کا رہائشی ہے،عزیر بلوچ کے ساتھ بہت سے باعزت اورنامورو مقبول رہنماؤں کی تصویریں ہیں لیکن تصویر کی بنیاد پر کارروائی کرنا غیر قانونی اورغیراخلاقی اقدام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ صرف ایک جیالا تھا اور اسے پارٹی کی جانب سے کبھی بھی کوئی عہدہ نہیں دیا گیا۔