کراچی (جیوڈیسک) پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کے دوران گولی کس نے چلائی؟ کہاں سے چلی؟فائر کرنے والا کون تھا؟ کراچی میں پی آئی اے کے ملازمین کے احتجاج کے دوران رینجرز کے اہل کاروں اور ایک خاتون میں تکرار کا سلسلہ جاری تھا کہ اچانک دو گولیاں چلیں۔
رینجرز کے اہل کار مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روک رہے تھے، مظاہرین میں شامل ایک خاتون رینجرز اہل کاروں کے سامنے اپنا موقف بیان کر رہی تھیں کہ اتنے میں پیچھے سے گولی چلنے کی آواز آئی، اچانک فائر کی گونج سے مظاہرین کی ساری توجہ اس جانب ہوگئی جہاں سے آواز آئی تھی۔
گولی کس جانب سے چلی، فائر کس نے کیا،مظاہرین جاننے کے لیے پیچھے کی جانب چلے،تو چند قدم چلنے کے بعد ہی مجمع کے بیچ میں پی آئی اے کے کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ منیجر عنایت رضا زخموں سے چور نظر آئے،شدید زخمی حالت میں انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیالیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
یہ گولیاں کس کی بندوق سے نکلی تھیں،کون تھا جو اپنا کام کرکے نکل گیا، چھپ گیایا مجمع میں شامل ہوگیااور سب سے اہم سوال گولی چلانے والے کا اصل مقصد کیا تھا،ان سوالوں کے جواب تحقیقات کرنے والوں کے لیے چیلنج بن گئے ہیں۔