مگر دہشت گردی اور دہشت گردوں کا خاتمہ دور دور تک نظر نہیں آتاجسکی سب سے بڑی وجہ ایکشن پلان کا سست روی کا شکار ہونا ہے جس کا اعتراف وزیر اعظم نواز شریف متعدد بار کر چکے ہیں۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں، سپورٹرز اور دہشتگردوں کی تربیت گاہیں اور نرسریاں مدارس کی صورت میں موجود ہیںلیکن حکومت بوجوہ مدارس پر سخت گرفت سے گریزاں ہے جبکہ بلوچستان عالمی اور علاقائی طاقتوں کی پراکسی وار کا گڑھ حکومت کی کمزوریوں کے باعث بنا ہے۔
بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کررہا ہے مگر پاکستانی حکومت کا ردّ عمل ہمیشہ بھارت کے حوالے سے معذرت خواہانہ ہی رہا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کو مصلحتوں کو بالائے طاق رکھنا اور بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت پر سخت رویہ اپنانا ہو گا۔