کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ 65 کی جنگ ہو یا حالیہ ضرب عضب، تمام تر کامیابی کا سہرا پاک فوج اور پاکستانیوں کو جاتا ہے۔ اگر قوم کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمراں اور سیاستداں پر جوش کے علاوہ پر عزم ہوتے تو آج ہماری شناخت ترقی یافتہ ملکوں میں شمار ہوتی۔ اکثر سیاستدانوں نے محض اپنی مفاد کیلئے نام نہاد برادر اور پڑوسی ملکوں کی جنگ مادرِ وطن میں لڑنے کی روایت کو پروان چڑھایا جس کا خمیازہ ضرب عضب کی صورت میں فوج اور قوم بھگت رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کی ایک فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا تھر میں غذائی اجناس کی قلت سے روز بچوں کی ہلاکتیں ہورہی ہے ، اس کے علاوہ ٹارگٹ کلنگ سے بھی لوگ مارے جارہے ہیں اور مہنگائی نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے اور حکمراں کہتے ہیں سب ٹھیک ہے ملک ترقی کررہا ہے ، ایسا لگتا ہے ملک میں قانون ، قاعدے صرف معصوم عوام کیلئے بنائے جاتے ہیں تاکہ ان کی ٹانگیں کھینچ کر رکھی جاسکے۔ کیونکہ حکمراں اور سیاستداں ہر قسم کی قوانین سے آزاد ہوتے ہیں ۔ اگر اس بات میں سچائی نہ ہوتی تو سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود پاکستان اسٹیل مل فروخت نہ کی جائے مگر اسے مرکز سندھ حکومت کو فروخت کرنے پر تلا بیٹھا ہے ۔جبکہ پوری قوم جانتی ہے کہ اسٹیل مل سندھ میں کس شخصیت کو فروخت کیا جائیگا۔ PIAمیں ہڑتال کا مقصد بھی اسے نجی تحویل میں دینے کے علاوہ کچھ بھی
نہیں گو کہ ان ہڑتالوں سے حکومت پاکستان کو اربوں کا نقصان تو پہنچ رہا ہے مگر نجی ائر لائن کی حکومتی شخصیت کو کافی منافع مل رہا ہے ۔ جنہوں نے اپنی نجی ائر لائن کے کرائے00 100-2فیصد تک بڑھادئیے ہیں ۔ انہوں نے کہا ملک میں خاص طور پر کسی بھی صوبے میں اپریشن جاری رہے اس سے حکومت اور حکمرانوں کے علاوہ اہم سیاستدانوں کو کوئی فرق نہیں پڑھتا کیونکہ اپریشن ان کے خلاف نہیں ہوتا ۔ ایسا لگتا ہے جیسے کہ پاکستان ان کے آبائو اجداد کی ذاتی ملکیت ہے ۔ ناہید حسین نے کہا کہ اب قومی و صوبائی یا ضمنی الیکشن ان میں خلاف ضابطہ کروڑوں اور اربوں روپے کی تشہیر کی جاتی ہے ۔ ان کے خلاف ضابطہ قانونی ناجائز اقدامات کے بعد کوئی شریف ، ایماندار اور با کردار انسان میں اتنی سکت اور ہمت ہوگی کہ وہ ملکی الیکشن میں حصہ لیکر مثبت بدلائو لاسکے۔ قوم بھول جائیں کہ مادر ِ وطن سے کرپٹ قیادت کا خاتمہ ہوجائیگا کیونکہ زمین اور فطین کو کبھی زوال نہیں ہوتا۔
جہاں تک کراچی اپریشن کا تعلق ہے یہاں امن تو قائم ہوا ہے رینجرز کے ذریعے مگر اسے مستقل کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کیونکہ اس اپریشن کو غیر جانبدار بنانے کیلئے جب تک تمام سیاستدانوں کو کرپشن کے باعث عدالتی کہٹرے میں نہیں لایا جائیگا تو موجودہ اپریشن پر سوالات اُٹھتے ہی رہینگے۔ کیونکہ کرپٹ لوگوں کا آنا جانا لگا ہوا ہے اور کوئی روک ٹھوک نہیں ہے ۔ صرف پتلی گردن والے ہی پکڑے جارہے ہیں۔ کالعدم تنظیمیں بھی گرفت میں ہے مگر انہیں سہولیات فراہم کرانے والے کیوں پکڑ میں نہیں آرہے ؟انہوں نے کہا کمزور ، بے بس اور مجبور لوگوں کو پکڑ کر مجرموں کی گنتی میں مکمل کرانے سے معاشرہ کبھی پاک نہیں ہوگا جب تک اصل مجرمان ، سہولت کار ، کرپٹ مافیا چاہے وہ کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہیں پکڑ کر سخت سے سخت سزا نہ دی جائیے۔ صرف آپریشن کرنا کافی نہیں اس کے ساتھ سرسری سماعت کی عدالتوں کا قیام بھی ضروری ہے تاکہ قوم سزا اور جزاء دونوں کو حتمی ہوتا دیکھ سکیں مگر یہاں تو یہ دیکھا جارہا ہے کہ ملک کی ابادی کا 2تہائی حصہ ضمانت پر رہا ہوکر اپنی کاروائیاں کرہی رہا ہے ۔ خواہ وہ کرپشن کی صورت میں ہوں یا ٹارگٹ کلنگ کی شکل میں ، جس میں روز انہ کی بنیاد پر پولیس ، ٹریفک پولیس اور حساس ایجنسیوں کے اہل کار بھی مارے جاتے رہے ہیں۔
ناہید حسین نے آخر میں کہا ہمیشہ قومیں اپنی حکومت ،ریاست حکمرانوں سے نہ صرف ترقی کرتی ہے بلکہ زندہ بھی رہتی ہے ۔ جبکہ ہماری قوم زندہ دل بھی ہے اور پر جوش بھی ، مگر ہمارے حکمرانوں نے مردہ دل بنانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ، جنگ ہو یا امن یا پھر قدرتی آفات ۔ اس موقع پر ہماری قوم نے ہمیشہ فراخدلی اور زندہ دلی کا ثبوت دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک کو ہر محاذ پر نقصان پہنچانے کے باوجود وہ مستحکم نظر آتا ہے۔