کراچی: سوسائٹی ایکٹ میں ترمیم کی گئی تو احتجاج پر مجبور ہوں گے،سندھ اسمبلی میں 1860ء کے سوسائٹی ایکٹ میں ترمیم کا بل مدارس اور دینی تعلیمی اداروںکی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرنے کی کوشش ہے، حکومت مدارس کے ساتھ سوتیلا سلوک بند کرے، مدارس بے لوث دینی ادارے ہیں ان کیخلاف کسی قسم کے بھی اقدام برداشت نہیں ،مدارس کے قیام کو ڈی سی یا بلڈنگ کنٹرول اتھارتی کی اجازت کا محتاج بنانا مدارس کی راہ میں روڑے اٹکانے کے مترادف ہے۔
پیر کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث اور وفاق المدارس مجلس عاملہ کے رکن مفتی محمدنعیم کی زیر صدارت ائمہ مساجد و اہل مدارس کا اجلاس ہوا جس میں مولانا غلام رسول ، جامعہ معہد الجمیل کے مہتمم مفتی سیف اللہ جمیل ، مولانا فرحان نعیم ، مدرسہ فاروق اعظم کے مولانا عبدالحمید تونسوی ، مولانا سیف اللہ ربانی ، مولانا انصر محمود ، مولانا مفتی عبدالرحمن سمیت دیگر علماء نے شرکت کی، اجلاس میںفیصلہ کیا گیا کہ جلد جید علماء کرام کانمائندہ اجلاس بلا کر اس قانون کیخلاف بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہانہوں نے کہاکہ یہ ترمیمی بل کو قرآن وسنت کی تعلیم کا راستہ روکنے کی کوشش کے سواء کچھ بھی نہیں ہے ۔ دہشت گردی کا تعلق جب مدارس سے نہیں ہے تو پھر مدارس کیخلاف حکومتوں کی جانب سے اقدامات کیوں کیے جارہے ہیں سندھ اسمبلی میں سوسائٹی ایکٹ کے بل میں ترمیم کے حوالے سے مذہبی اداروں کے جید علماء کرام کو اعتماد میںلینا چاہیے ،تاحال حکومت نے علما کو اعتماد میں نہیں لیا جو قابل مذمت ہے ملک بھر کے علماء کرام کو جمع کرکے اس حوالے سے مہم چلائی جائے گی۔
اگر حکومت نے فی الفور اس قانون پر نظر ثانی نہیں کی تو ملک بھر کے بالخصوص شہر قائد کے طلبہ و علماء اپنا موقف لیکر سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ سندھ اسمبلی میں 1860کے سوسائٹی ایکٹ میں ترمیم کی باتیں گردش کررہی ہیں،ایسی کوئی ترمیم قابل قبول نہیں مدار س اور دینی اداروں کا قیام کسی کی اجازت کا محتاج نہیں ،انہوںنے کہاکہ وفاق المدارس کے اکابر اور دیگر تنظیمات مدارس کے علماء سے رابطے میں ہیں تمام مکاتب فکر کے اہل مدارس کی جانب سے اس ترمیمی بل کو تعلیم دشمن قرار دیا گیاہے۔
انہوں نے کہاکہ حکمران اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے مدارس اور اہل مدارس کیخلاف اقدام کر رہے ہیں ہم پہلے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے ،انہوںنے کہاکہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کے حق میں ہیں اسی وجہ سے قومی ایکشن پلان کی سب سے پہلے حمایت مذہبی طبقے نے کی اور الٹا مذہبی طبقے کا ہی گھیراتنگ کیاجارہاہے ، انہوںنے کہاکہ دنیا بھر کے حکمران اپنے ممالک کے قوانین کے محتاج ہوتے ہیں اور ہمارے ملک کے حکمرانوں نے قانون کو اپنا محتاج بنادیا ہے جب چاہیں جہاں چاہیں ترمیم کرکے اپنے مفاد حاصل کرتے ہیں اور اس کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑتاہے۔