تحریر : خواجہ وجاہت صدیقی جناب عمران خان صاحب کچھ تحریر کرنے سے قبل میں جناب کے گوش گزار کرنا یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ میرا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق تھا نہ ہے اور نہ آئندہ کسی سیاسی جماعت سے اپنا تعلق جوڑنے سے متعلق کچھ سوچ رکھا ہے اس لیے میں جو کچھ لکھ رہا ہوں یا جناب کے گوش گزار کر رہا ہوں وہ خالصتاً ایک مسلمان اورایک پاکستانی ہونے کے ناطے جو محسوس کر رہا ہوں وہی تحریر کر رہا ہوں اور جناب خان صاحب آپ کی توجہ ایک ایسے مسئلے کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں جو کہ ہمارے معاشرے کیلئے زہر قاتل بن کر رہ گیا ہے۔
ہمارے نوجوان کو اندر ہی اندر سے دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے اور اسی ناسور نے ہمارا مستقبل سوالیہ نشان بنا رکھ چھوڑا ہے اگر قبل از وقت اسے ہاتھ نہ ڈالا گیا اور ہمارے نوجوان کو اس دلدل کی لعنت سے نکال باہر نہ کیا گیا تو یہ سچ ہو گا کہ،،ہماری داستاں بھی نہ رہے گی داستانوں میں،،جناب عمران خان صاحب اس میں کسی بھی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ آپ کی سیاست، نظریات، فرض شناسی اور محب الوطنی کا ثبوت ہے اور آپ قومی سیاست کے دھارے میں ایک ذمہ دار سیاستدان کا کردار ادا کر رہے ہیں اور میرا یہ کالم بھی اسی ادائیگی حق کیلئے ایک ادنیٰ سی کاوش ہے اور اپنی تحریر کے ذریعے میں خان صاحب آپ کی توجہ معاشرے کے اس ناسور کی جانب دلانا چاہتا ہوں جس نے موجودہ حالات میں لمحہ فکریہ کی صورتحال اختیار کر لی ہے، نوجوان نسل کو آپ کے شانہ بشانہ دیکھ کر دلی مسرت اور خوشی ہوتی ہے۔
کیونکہ ہمارے آج کے نوجوان کو سیاسی شعور اور اپنے حقوق کا دفاع اور وطن عزیز سے والہانہ محبت کا شعور اور جذبہ آپ ہی کے مرہون منت ہے۔ جناب خان صاحب !خیبر پختونخواہ میں آپ کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے اور آپ کی حکومت کی کوششوں اور محنتوں سے صوبہ بھر کے کئی محکمون اور اداروں میں بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے،محکمہ پولیس،ٹریفک سسٹم، ہسپتال، پٹواری ،سکول اور دیگر اداروں میں ماضی کی حکومتوں کی نسبت اب حالات درجہ اتم بہتری کی جانب گامزن ہیں گو کہ ابھی اس پر مزید کام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
Khyber Pakhtunkhwa
خان صاحب ! خیبر پختونخواہ میں جہاں مختلف محکموں اور اداروں کا قبلہ درست کیا گیا ہے وہیں کچھ ایسے مسائل ہیں جو کہ آپ کی توجہ چاہتے ہیں ان میں ہی سے ایک اہم مسئلہ منشیات کا کھلے عام استعمال اور کھلے عام فروخت ہے جس پر بدقسمتی سے کبھی بھی کسی بھی حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی اور اس مسئلے کو محض انتظامی سطح پر صرف محکمہ پولیس ہی کے سپرد کر کے اس کی روک تھام بھی اسی محکمہ کے کھاتے میں تاحال ڈال رکھی ہے ،اس منشیات کی لعنت سے ہمارا نوجوان اپنی سمت سے بھٹک چکا ہے کیونکہ نشہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے معاشرہ کمزوراور نیم مردہ ہوجاتا ہے،یہاں تک کے اس بات کا علم ہونے کے باوجود کہ یہ ایک مہلک اور جان لیوا بھی ہے مگر اس کا استعمال بلاخوف کررہے ہیں،اسی طرح ان حالات میں اب ایک سوال یہ بھی ہے کہ وہ ادارے جو منشیات کے خلاف مہم چلاتے ہیں اور کام کرتے ہیں وہ کیوں غیر فعال ہیں وہ این جی اوز جو منشیات کے نام پر شعوروآگاہی دیتی ہیں وہ کیوں کامیاب نہیں ہورہی ہیں۔
حالانکہ دنیابھر میں منشیات کی روک تھام کیلئے اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں مگر خیبر پختونخواہ میں کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے،اگر ایک صحت مند معاشرے کی بات کی جائے تو وہاں پر موجود رہنے والوں میں بْری عادتیں جو معاشرے میں ترقی کے برخلاف ہیں بہت کم پا ئی جاتی ہیں کیونکہ ترقی یافتہ معاشروں میں قوم کے نمائندے اور ذمہ داران قائدین ایک صحت مند مستقبل کیلئے معاشرے میں موجود غیر معاشرتی عادات اور سرگرمیوں پر کوئی سمھجوتہ نہیں کرتے اور ان معاشروں میں ہر ادارہ مضبوط ہوتا ہے دوسرا وہاں پر خالصتاً قانون کی حکمرانی ہوتی ہے ،محترم عمران خان صاحب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس سے معاشرے میں موجود رہنے والے ا چھی اور بُری عادتوں کا فرق کرتے ہیں اور وہاں سیاسی شعور رکھنے والوں کو اگر بیمار ذہنیت کا علم ہو تو یقیناً اس معاشرے میں منشیات کے علاوہ اور بھی بہت سارے کام ممکن ہوجاتے ہیں۔
اگر ایسے حالات میں مستقبل کے معماروں پر توجہ نہ دی جائے تو معاشرے میں بگاڑ شروع ہوتا ہے اوربگاڑ سے تباہی آتی ہے اور تباہی سے نقصان اسی معاشرے میں رہنے والوں کا ہی ہوتا ہے۔اس لئے کسی بھی معاشرے میں مستقبل کا دارومدار وہاںکے حکمرانوں پر ہے،اب اگر ہم اپنے معاشرے یعنی خیبر پختونخواہ کا کریں تو یہاں منشیات کے خاتمے کیلئے کوئی مناسب پلاننگ موجود نہیں،محکمہ پولیس کو اوپر سے حکم دیا جاتا ہے کہ وہ ہر ماہ اپنی کارکردگی بہتر سے بہتر بنائیں اور انہیں یہ نہیں کہا جاتا ہے کہ منشیات کیخلاف چلائی جانے والی مہمات کے نتائج سامنے لائیں بلکہ ان پر یہی دبائو ہوتا کہ وہ مقدمات اندراج میں منشیات کی مقدار کو بڑھائیں اور پھر مجبوراً پولیس ہی کی مدد سے منشیات کو بھی عام کیا جاتا ہے،منشیات وہ زہر قاتل ہے جسے ہمارا نوجوان آب حیات سمجھ کر اپنی پیاس بجھاتے ہیںصرف نوجوان ہی نہیں بلکہ بد قسمتی اس دلدل میں نوجوان لڑکوں کیساتھ نوجوان دوشیزائیں بھی بری طرح دھنستی جا رہی ہیں ،گلی ،محلوں،چوک چوراہوں میں یہ منشیات اتنی آسانی سے دستیاب ہوتی ہے جیسے ضرورت زندگی کی کوئی عام شے باآسانی مل جایا کرتی ہے۔
Dugs User
منشیات کے عادی زیادہ تر یونیورسٹی، کالجز اور حتیٰ کہ سکول کے طلباء بھی ہیں اور ان میں ایسے کئی محنتی اور لائق و فطین طلباء بھی ہیں جو اپنا مستقبل منشیات کا عادی ہو کر تباہ و برباد کر رہے ہیں،جناب خان صاحب یہ صرف کسی شہر ،ضلع یا علاقے کا مسئلہ نہیں بلکہ گھروں کے گھر اس متاثر ہیں ،خان صاحب آپ نے کھیل کے میدان میں ملک و قوم کو ایک فعال اور کامیاب ٹیم دی ،آپ کی موجودگی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی شہرت کا ڈنکا پوری دنیا میں بجتا رہا ،اسی طرح جب بھی قوم کو کسی بھی آزمائش سے دوچار ہونا پڑا آپ سیاست کے میدان سے نکل کر عمل اور بے لوث خدمت کے میدان میں آن اترے اور اپنا فرض خوب نبھایا،اسی انسانی خدمت کے پیش نظر آپ نے کینسر جیسے موذی و جان لیوا مرض کیخلاف شوکت خانم جیسا ہسپتال اور علاج کی مفت سہولیات مہیا کرنا ناممکن کو ممکن بنانے ہی کی دلیل ہےجناب خان صاحب! نوجوان کسی بھی ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں اور آپ نے ملکی سیاست میں نوجوانوں کے کردار کو ہمیشہ سراہا،جس طرح آپ کو وطن عزیز کے نوجوانوں سے امیدیں وابستہ ہیں جبکہ بدقسمتی سے نوجوانوں کی اکثریت بے راہ روی کا شکار ہو کر نشہ آور ادویات اور نشہ آور انجکشن کا استعمال منشیات کے استعمال کے علاوہ کر کے اپنی جوانیوں کے دشمن بن بیٹھے ہیں۔
چیک اینڈ بیلنس کے فقدان کے باعث ایسی نشہ آور اشیاء کا ملنا بھی کوئی مشکل نہیں رہا یہی اشیاء باآسانی دستیاب ہو جاتی ہیں،جسکی بدولت ملک و قوم کا یہ معمار نوجوان دن بدن پستی کے گڑھے کی جانب گامزن ہے،یہ بھی تسلیم کر لیا کہ ابھی اس قدر نوجوان ایسے بھی ہیں جو ملک و قوم کے مستقبل کیلئے فکر مند اپنی تعلیم پر توجہ دیے ہوئے ہیں اور ایسے نوجوان کی مجموعی اعتبار سے تعداد60فیصد جبکہ نشہ کی گمراہی میں دھنسے نوجوان40فیصدہیں مگر اندیشہ یہی لاحق ہے کہ جس رفتار اور آسانی سے منشیات کی دستیابی سہل ہوتی جا رہی ہے یہ خدشہ بھی باقی ہے کہ باقی60فیصد نوجوان بھی اسی لپیٹ میں کہیں نہ آجائیں جو کہ کسی طور پر بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔
جناب خان صاحب میری یہ تحریر بھی اسی سبب کے نتیجہ میں آپ کے نام ہے کہ آپ نوجوانوں کی صلاحیتوں پر اعتماد رکھتے ہیں اور اکثرو بیشتر آپ کی تقاریر کا محور بھی وطن عزیز کے یہی نوجوان ہوتے ہیں اور آپ نوجوانوں کے مسائل سے نہ صرف بخوبی آگاہ ہیں بلکہ امید واثق ہے کہ آپ اپنی توجہ سے وطن عزیز کے اس مستقبل کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کرینگے اور میں نے جس نکتہ کی جانب آپ کی توجہ مبذول کروائی ہے آپ اپنی خصوصی دلچسپی اور دلجمعی سے ترجیحاً نوجوان نسل کو نشے کی تباہ کاریوں سے بچانے میں محرک ثابت ہونگے۔