کراچی (جیوڈیسک) کراچی کی احتساب عدالت نے نیب کو ریفرنس جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کو 22فروری تک کرپشن کیس میں جیل بھیج دیا۔
احتساب عدالت میں نیب تفتیشی حکام کی جانب سے عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی ریمانڈ رپورٹ جمع کرائی گئی۔ رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم سمیت 5 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ نامزد افراد پر فراڈ، زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ،سرکاری زمین پر قبضے،لوگوں کے ساتھ ویلفیئر کے نام پر جعلسازی ،منی لانڈرنگ، کھاد کے کارخانوں اور گیس کے کنکشن میں کمیشن لینے کے الزامات شامل ہیں ۔
عدالت کو نیب کی جانب سے 46 ارب روپے سے زائد کی رقم کی جعلسازی کے بارے میں بتایا گیا ۔ ڈاکٹر عاصم کو 29 نومبر 2015 ء کو نیب نے حراست میں لیا تھا،دیگر نامز د افراد میں عبدالحمید گروپ فنانس ایڈوازئر ضیاءالدین گروپ آف یونیورسٹیز اینڈ ہاسپٹلز ،کے ڈی اے کے 2سابق دائریکٹرز لینڈ سید اطہر حسین اور مسعود حیدر اور کراچی ڈاک لیبر بورڈ کےسابق چیف ایگزیکٹیو صفدر حسین شامل ہیں۔
تفتیشی حکام نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش ملزم عاصم حسین منی لانڈرنگ میں پیسوں کی منتقلی سےمتعلق تسلی بخش جواب دینے سےقاصر رہے ہیں،تاہم ملزم کی جانب سے نیب کو مزید دستاویزات فراہم کرنے کے لیے دو روز کا وقت کا مانگاگیا ۔
کیس کے تفتیشی افسر نے ڈاکٹر عاصم حسین سے مزید تفتیش کے لیے 14روزکےجسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے مسترد کرتے ہوئے 22فروری تک جیل بھیجتے ہوئے نیب کو ریفرنس جمع کرانے کا حکم دیا۔عدالت نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو جیل میں بی کلاس فراہم کی جائے۔