جہلم (ڈاکٹر مظہر مشر) معاشرے میں سول سوسائٹی ریڑھ کی ہڈی کی مانندہوتی ہے، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے سول سوسائٹی کو مضبوط ہونا پڑے گا، عوام کو سیاستدانوں کے میثاق جمہوریت کی نہیں بلکہ میثاق عوامی جمہوریت کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار بیرسٹر نسیم احمد باجوہ نے جہلم میں پریس کانفرنس کے دوران ”پاکستان کے مسائل اور ان کا حل” سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رائج سیاسی نظام انگریز کا بنا ہوا ہے ، اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
اس نظام کے تحت ایک الیکشن کی بجائے اگر 100 الکشن بھی کروا لیں لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے ،کیونکہ اس نظام کے تحت وہی کرپٹ اور لٹیرے بار بار اسمبلیوں میں واپس آجاتے ہیں ، جو کہ کروڑوں ، اربوں روپے لوٹ کر بیرون ممالک جاکر بینکوں میں جمع کرواتے ہیں ، ہمارے ملک یہی طبقہ امیرتر اور ریاست کمزورتر ہو چکی ہے ، اس کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ متناسب نمائندگی جیسے سیاسی نظام کو متعارف کروایا جائے ، جس کے تحت کراچی سے اسلام آباد تک حلقہ ہو اور سیاسی پارٹیوں کو ان کے حصہ کی نمائندگی مل سکے۔ بیرسٹر نسیم احمد باجوہ نے کہا کہ اگر ترقی کرنا ہے تو ملک میں صوبوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔
ہر ڈویژن کو صوبے کا درجہ دیا جائے تاکہ ترقی ممکن ہوسکے اور ملک مضبوط بن سکے ، موجودہ سیاسی نظام اس قدر خراب ہوچکا ہے کہ یہاں انصاف نام کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ یہاں بے روزگاری ، مہنگائی ، ناانصافی اور توانائی جیسے بحرانوں کا سامنا ہے ، قانونی کی حکمرانی کا تصور ختم ہو چکا ہے ۔انہوں نے آخر میں کہا کہ اقتدار عوام کا ہوتا ہے ان سے دور نہ کیا جائے اور اسے عوام تک پہنچانا چاہیئے اور موجودہ ٹیکس کے نظام کو بھی بدلنا ہوگا ، پاکستان کو سیاسی جماعتوں کی نہیں بلکہ عوامی تحریک اور عوامی سوچ کی ضرورت ہے اور ہر شخص کو ملک کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تا کہ ملک خوشحال ہو سکے۔