تحریر: زکیر احمد بھٹی ایک وقت تھا جب روم کی پوری سلطنت بہت ہی زیادہ پرسکون ماحول میں پروان چڑ رہی تھی پورے روم کی عوام خوش حال تھی پھر آہستہ آہستہ رومی سلطنت میں جنگ کا ماحول پیدا ہو گیا جنگ کے دوران روم کی فوجیں بہت زیادہ جان بحق ہونا شروع ہوئی تو روم کے بادشاہ نے اعلان کیا کہ پورے روم میں وقتی طور پر شادی کرنے کے لئے پاپندی ہو گء مگر روم کے ایک پادری ویلنٹائن نامی نوجوان نے اس کی مخالفت کر دی.جس کو ختم کرنے کیلئے پادری ویلنٹائن نامی نوجوان کو 14 فروری کو سزائے موت دی تھی ویلنٹائن کو سزائے موت اس وقت دی تھی جب روم جنگ کی زد میں تھی ہر طرف ہی آگ لگی ہوئی تھی تب روم کے بادشاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آج ہمارے ملک کو نوجوانوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے ہمیں سب کو مل کر اپنے ملک کا دفاع کرنا ہے اور میں اس ملک کے بادشاہ ہونے کے ناطے یہ اعلان کرتا ہوں کہ جنگ کے دوران کوئی شخص بھی شادی نہ کرے تاکہ ہم نوجوانوں کو سرحد پر تعینات کر سکیں اور اپنے ملک کی حفاظت کرے بادشاہ کے اعلان کے بعد کوئی بھی نوجوان شادی کرنے کو تیار نہیں تھا
ہر انسان کے دل میں بادشاہ کا ڈر خوف بیٹھ گیا اس وقت کا ہر نوجوان یہی سوچ رہا تھا کہ اگر ہم نے بادشاہ کے حکم کے خلاف شادی کی تو کہیں بادشاہ ہمیں قتل ہی نہ کروا دے یہ سلسلہ کچھ دیر ایسے ہی چلتا رہا مگر کچھ ہی عرصے بعد ایک ویلنٹائن نام نوجوان نے بادشاہ کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور شادی کی تیاری شروع کر دی جب ویلنٹائن کی خبر بادشاہ تک پہنچی تو بادشاہ نے اس کی ایک نہ چلنے دی اور اس کی شادی روک دی اور بادشاہ نے حکم دیا کہ اس ویلنٹائن نامی نوجوان کو اس شہر سے کہیں دور بھیج دیا جائے بادشاہ کے اعلان کے بعد ویلنٹائن کو شہر سے دور رہنے کا حکم سنا کر شہر سے باہر رہنے کا حکم دیا گیا
King
وقت ایسے ہی چلتا ہے اسی دوران روم میں ایک لڑکی کو ایک لڑکے سے پیار ہو گیا دونوں ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے تھے اور شادی کرکے ہمیشہ ہی ایک ساتھ رہنا چاہتے تھے مگر دونوں کے دل میں اس بات کا بھی ڈر تھا کہ کہیں ہمارے پیار کی خبر عام ہو گئی تو بادشاہ سلامت تک پہنچ گئی تو بادشاہ ہمیں قتل ہی نہ کروا دے اسی سوچ بچار میں لڑکی کو خبر ملی کہ ویلنٹائن نامی نوجوان کی بادشاہ سلامت کی آپس میں مخالفت چل رہی ہے یہ سوچتے ہوئے لڑکی نے جس سے وہ پیار کرتی تھی اس کے ساتھ گھر سے بھاگ جانے کا ارادہ کیا اور پھر یوں ہی کیا کہ ایک دن گھر سے بھاگ کر ویلنٹائن کے پاس پہنچ گئی
ساری صورتحال ویلنٹائن کو سنا دی مگر وہ لڑکی جس لڑکے سے پیار کرتی تھی وہ لڑکا اتنی ہمت نہ کر سکا اور اس لڑکی کے بتائے ہوئے پتہ پر نہ پہنچ سکا اب لڑکی اکیلی رہ گئی تھی واپس جانے اور قتل ہونے کے ڈر سے ویلنٹائن کے پاس ہی پناہ لے لی پناہ لینے کے کچھ عرصے بعد ہی ویلنٹائن سے اس لڑکی کو پیار ہو گیا اور دونوں نے مل کر یہ فیصلہ کیا کہ ہم بہت جلدی آپس میں شادی کر لینگے وقت کی گھڑی چلتی ہے اور یہ خبر بھی عام ہو گئی کہ ویلنٹائن ایک لڑکی سے محبت کرتا ہے اور بہت جلدی وہ اس لڑکی سے شادی کرنے والا ہے جیسے ہی یہ خبر بادشاہ سلامت کو ہوئی تو بادشاہ سلامت نے اسی وقت حکم دیا کہ ویلنٹائن اور اس لڑکی کو گرفتار کرکے حاضر کیا جائے بادشاہ کی فوج نے بادشاہ کے حکم کے مطابق ویلنٹائن اور اس لڑکی کو گرفتار کرکے بادشاہ کے سامنے پیش کر دیا
Valentines Day Love
بادشاہ نے ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے ویلنٹائن کو سمجھنے کی بہت کوشش کی دوسری طرف ویلنٹائن نے بار بار اس بات کا اقرار کیا کہ میں اس لڑکی سے پیار کرتا ہوں اور ہم بہت جلد شادی کرے گے بادشاہ سلامت کے سمجھانے کے باوجود ویلنٹائن اپنی ہی دھن میں مگن تھا تو بادشاہ سلامت نے ویلنٹائن کو سزائے موت سنا دی اور کچھ ہی دنوں بعد 14 فروری کو ویلنٹائن کو سزائے موت دے دی گئی ویلنٹائن کی موت کے ایک سال بعد کچھ نوجوان نے ویلنٹائن کی قبر پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی یوں یہ سلسلہ چل نکلا مگر افسوس ہے کہ یہ تو سارا قصہ ہی غیر مسلموں کا تھا مگر ہم مسلمان ہوتے ہوئے بھی آج اس جیسے ناپاک دن کو پیار کا دن سمجھتے اور کہتے ہے اور نہ جانے کتنے گھروں کی عزتوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہے اور حد سے زیادہ منافقت کرتے ہے یہ مثال تو عام ہے کہ جیسا کرو گے ویسا ہی بھروں گے آج ہم کسی کے گھر کی عزت تباہ برباد کرینگے تو کل کو کسی کا ہاتھ ہمارے گھر کی طرف بھی ہو گا
ہم مسلمان ہے اور ہمیں یہ اچھی طرح پتہ بھی ہے کہ ہم کیا ہے اور ہماری نسلیں کس طرف چل پڑی ہے نہ اپنی فکر ہے نہ کسی کی آج کل تو یہ زمانہ آ گیا ہے کہ یہاں اپنوں کی عزت بھی محفوظ نہیں ہے اپنوں کے ہاتھوں جب یہ زمانہ ہو تو پھر غیروں پر کیا بھروسہ کرنا ہماری نئی نسل کو فکر ہے تو بس غیر مسلموں کی رسموں کی جس طرح غیر مسلم آج کل کر رہے ہے ویسے ہی ہماری زندگی میں رنگ بھر رہے ہے آج کل وہ سب ہی ہو رہا ہے جس طرح غیر مسلموں نے چاہا ہے بدنصیبی ہے ہماری نئی نسل کی وجہ سے آج سارے کا سارا وہ کھیل کھیلا جا رہا ہے جو ہمارے اسلامی تعلیمات کے منافی ہے انھی دنوں میں سے ایک یہ ویلنٹائن ڈے بھی ہے یہ ویلنٹائن ڈے ہماری نسلوں کو دیمک کی طرح کھاتی جا رہی ہے چلے تھے ہم لے کر چراغ دنیا کی کالی راتوں کو ختم کرنے افسوس کہ ہم اسی کالی راتوں میں گم ہوتے گئے