کراچی: متحدہ طلبہ محاذ کے کو آرڈینیٹر جاوید بلوچ نے کہا ہے کہ طلبہ شعور کی نئی منزلوں کی طرف بڑھ رہے ہیں، جس طرح ملک کے ہر ادارے میں لیبر یونین، ورکر ایسوسی ایشن، انجمن اساتذہ، وکلاء یونین الغرض کسی بھی ادارے میں دیکھا جائے تو ہر طرح کی یونین نظر آئے گی جس کا اپنا ایجنڈا اور اپنی برادری کے حقوق کے لئے ترجیحات ہونگی، مگر گزشتہ تین دہائیوں سے طلبہ یونین پر پابندی عائد کر کے کالجز اور جامعات میں طلبہ کی حیثیت کمتر کر دی گئی ہے۔
تعلیمی اداروں میں من مانی فیسیں، امتحانی شیڈول، متضاد نتائج، غیر اخلاقی اور حیا باختا سرگرمیاں، مذہب مخالف اور لادینیت سے بھرپورمتشدد معاشرتی برائیاں طلبہ میں منتقل کی جا رہی ہیں، کالج اور جامعات کے طلبہ کو ٹرانسپورٹ کے مسائل، سیکورٹی کے غیر یقینی اقدامات، ملازمت کے نا مناسب مواقع، تعلیمی اداروں میں سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے میرٹ کی دھجیاں اور سیاسی اساتذہ کے ذاتی عتاب و عناد کا سامنا ہے۔
یہ سب وہ مسائل ہیں جن کے لئے طلبہ برادر ی کی بنیادی ضرورت طلبہ یونین ہے،انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ڈویژنل دفتر نورانی ریسرچ سینٹر میں تمام طلبہ جماعتوں کا اجلاس انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام کی صدارت میں ہوا، جس تمام طلبہ جماعتوں کی مشاورت کے بعد متحدہ طلبہ محاذ کی کابینہ تشکیل دے دی گئی، صدر کا انتخاب جمعیت سے ، جنرل سیکرٹری پختون ایس ایف سے، سینئر نائب صدر پیپلز ایس ایف سے منتخب کئے گئے، کابینہ کے دیگر افراد انجمن طلبہ اسلام، امامیہ اسٹوڈنٹ آرگائنزشن، پنجابی اسٹوڈنٹ فیڈریشن سے منتخب کئے گئے۔
اس موقع پر جاوید بلوچ نے طلبہ نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ طلبہ محاذ طلبہ برادری کے حقوق اور طلبہ یونین کی بحالی کے لئے عملی اقدامات کرے گا، نو منتخب صدر متحدہ طلبہ محاذ محمد وسیم نے کہا کہ طلبہ محاذ میں شامل تمام جماعتیں متحد ہیں، دیگر جماعتوں کو بھی دعوت دی جائے گی، نو منتخب کابینہ کا پہلا اجلاس بروز منگل اسلامی جمعیت طلبہ کے دفتر میں منقد ہوگا جس میں متحدہ طلبہ محاذ کا ایجنڈا اور آئندہ کا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے گا، اجلاس کے میزبان انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف اسلام نے کہا کہ موجودہ طلبہ محاذ گزشتہ سے زیادہ منظم اور قوی ہے طلبہ یونین کی بحالی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ملک میں مکمل جمہوریت اس وقت ہی نافذ ہوگی جب طلبہ یونین بحال ہوگی، تمام طلبہ جماعتیں اس مطالبے کے لئے انتہائی سنجیدہ ہیں، مخصوص ایجنڈے کے تحت طلبہ کی آواز کا کمزور کرنے اور تعلیمی اداروں پر بیوروکریسی کی گرفت مضبوط کرنے کے لئے یونین بحال نہیں کی جا رہی ہے،،اس اجلاس میں پی ایس ایف، پی ایس اے، آئی جے ٹی،اے ٹی آئی، آئی ایس او، بی ایس ایف، آئی ایس ایف، ایم ایس ایف اور دیگر نمائندہ طلبہ جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی، اس موقع پر انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری بابر مصطفائی، وقاص صدیقی، حافظ عمران مدنی، عزیر ہزاروی، سید بلال نے میزبانی کے فرائض سر انجام دیئے۔