اسلام آباد (جیوڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ دنیا کو دہشت گردی سے لڑنے کیلیے پاکستانی ماڈل کو پڑھنا اور اس سے بہت کچھ سیکھنا چاہیے۔
خصوصی انٹرویو میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک فوج اور پوری قوم دہشتگردی کیخلاف پاکستان میں بر سرپیکار ہے تاہم دنیا یہ بات یاد رکھے کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے جس کا دنیا بھر میں مقابلہ کرنا ہوگا۔ پوری دنیا کو ہماری کوششوں میں مدد کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کو بھرپور یقین ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اس کی سمت بالکل درست ہے، ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی سے پاک پاکستان چاہتے ہیں اور اس کیلیے ہمیں دنیا کی مدد چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ جن ملکوں کا دہشت گردی کا عفریت پیدا کرنے میں کردار ہے انھیں اس کے خاتمے کیلیے ہماری مدد کرنی چاہیے۔ یہ عفریت سب نے مل کر پیدا کیا ہے،ہم اس کیخلاف لڑ رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پوری دنیا دہشت گردی کے خاتمے کیلیے ہمارا ساتھ دیگی۔ فوجی ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں کا پاکستان میں کوئی بیس کیمپ نہیں جو وہ پیچھے رہ جائینگے، مایوس دہشت گردوں کی جانب سے کیے جانے والی دہشتگردی کی اکا دکا کارروائیاں وطن عزیز سے دہشت گردی کے ہمیشہ کیلیے خاتمے کے پاک فوج کے عزم میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ گزشتہ ایک سے ڈیڑھ سال میں کس طرح ملک میں دہشت گردی کے واقعا ت میں کمی آئی اور یہ کس طرح سے پوری قوم کیلیے نفع بخش ثابت ہوئی ہے۔
میڈیا میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف ہماری قومی حکمت عملیکی ناکامی کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے پاک فوج ہمیشہ سے دہشت گردوں پر غالب رہی ہے۔ ہم نے دہشت گردوں کو ان کے بیس کیمپوں، پناہ گاہوں اور جہاں کہیں بھی وہ اپنے ہتھیار چھپاتے تھے،سے نکال دیا ہے اور ان کی پناہ گاہوں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
انھوں نے تنبیہ کی کہ دہشت گرد سسٹم میں موجود خامیوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش اورمعاشرے میں موجود اپنے سہولت کاروں کو استعمال کر سکتے ہیں۔ ہم نے جب کبھی ان کیخلاف کارروائی کی تو دیکھا کہ انھوں نے اپنے سہولت کار استعمال کرنے کی کوشش کی۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے مثال قربانیوں کے با وجود پاکستان کے دہشت گردوں سے گٹھ جوڑ کے حوالے سے مغربی دنیا میں موجود تاثر کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ اگر کوئی ایسے الزامات لگاتا ہے تو یہ واقعی افسوسناک بات ہے۔
اس طرح کے الزامات سمجھ سے بالا تر اور مکمل طور پر غیر منصفانہ ہیں۔ انھوں نے ملک میں اب بھی چند دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلیے ہماری اسٹرٹیجک سمت کسی تفریق کے بغیر جاری ہے جس میں کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جا رہی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں جنھیںاندرون و بیرون ملک تسلیم کیا جاتا ہے۔ پاکستان آنے والا ہر غیر ملکی بھی ہماری کامیابیوں کو تسلیم کرتا ہے۔
فوجی عدالتوں پر مغربی ممالک اور دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے تنقید کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ عدالتیں نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہیں جس کی تمام سیاسی جماعتوں نے منظوری دی تھی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم صرف اور صرف دہشت گردی کاخاتمہ چاہتی ہے۔
دہشت گردوں کو سزائے موت کے حوالے سے اگرچہ مختلف رائے موجود ہیں تاہم یہ بات واضح رہے کہ صرف خطرناک اور جارح مزاج دہشت گردوں کے کیس فوجی عدالتوں کو بھیجے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں سے ان دہشت گردوں کے کیسز ایک میکانزم کے تحت فوجی عدالتوں کو بھجوائے جاتے ہیں جبکہ انھیں سزائیں بھی قانون کے مطابق اور شفاف عدالتی کارروائی کے بعد سنائی جاتی ہیں۔ پاکستان میں شہریوں کو مکمل آزادی اور حقوق حاصل ہیں اور ریاست ان کا ہر طرح خیال رکھتی ہے۔