اسلام آباد (جیوڈیسک) اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے کوٹلی واقعے کیخلاف سیاه پٹیاں باندھ کر ایوان میں آئے اور واقعے کے خلاف ایوان میں شدید احتجاج اور نعرے بازی کی۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ آزاد جموں کشمیر میں پیپلز پارٹی کے کارکن کو ہلاک کیا گیا۔ حکومت طاقت سے حالات کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے 14 انسانوں کو انصاف مل جاتا تو آج یہ سب نہ ہوتا ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ آزاد کشمیر اور پی آئی اے احتجاج میں جو کچھ ہوا وہ کھلی دہشت گردی تھی۔ پی آئی اے کے ملازمین کے پر کاٹنے کی بات کی گئی یہ لوگ آمر بن گئے ہیں۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ کوٹلی میں پرامن ریلی پر تشدد ہوا، وزراء اس کا دفاع کر رہے ہیں۔
کشمیر میں جو حالات پیدا کئے جا رہے ہیں اس کا مقصد کچھ اور ہے۔ طاقت کے ذریعے عوام کا مینڈیٹ چھننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خورشید شاہ نے حکومت سے مفاہمتی پالیسی ختم کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ارکان کے ساتھ ایوان سے علامتی واک آوٹ کیا۔
جواب میں قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید پیپلز پارٹی پر خوب برسے۔ کہتے ہیں جو بھی ہوا وزیراعظم آزاد کشمیر ذمہ دار ہیں۔ خورشید شاہ کو منصف بناتے ہیں چودھری عبدالمجید بھی اپنا ریکارڈ لیکر آ جائیں اپوزیشن لیڈر جو فیصلہ کریں گے قبول ہو گا۔