اسلام آباد (جیوڈیسک) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ماضی کی سختیوں سےسبق نہیں سیکھا اور آج بھی پرانی روش پر گامزن ہے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ حکومت تشدد کے راستے پر اتر آئی ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت لاہور میں 14 قتل کرنے کے بعد سمجھتی ہے کہ کوئی ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا اگر ماڈل ٹاؤن سانحے کے شہدا کے ساتھ انصاف کیا جاتا تو آج حالات بہتر ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی آئی اے ملازمین پر تشدد کیا اور 2 افراد کو قتل کرنے کے بعد کہا کہ ملازمین کے پر کاٹ دیئے جائیں گے جب کہ اب اسی دہشت گردی کی کارروائی کو کوٹلی میں بھی دہرایا گیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ماضی کی سختیوں سے سبق نہیں سیکھا اور آج بھی پرانی روش پر گامزن ہے جب کہ ہم نے بہترین جمہوریت کا کردارادا کرنے کی کوشش کی اور ہماری کوشش کے باوجود مفاہمت کی پالیسی آگے نہ بڑھ سکی اور اب محسوس ہوتا ہے کہ حکومت تشدد کے راستے پر اتر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو ماردیا گیا، ایک طرف بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم کی بات کی جاتی ہے لیکن بتایا جائے کہ آزاد کشمیر میں کیا ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کی جانب سے کوٹلی واقعے کی کوئی مذمت بھی نہیں کی گئی جب کہ حکمران جماعت کے وفاقی وزیر کی جانب سے وزیر اعظم آزاد کشمیر کو نازیبا القابات سے پکارا گیا لیکن نواز شریف نے انہیں پوچھا تک نہیں اور یہی عادت جمہوری اداروں کو کمزور کردیتی ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلرپارٹی کے ارکان نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں جب کہ خورشید شاہ کی تقریر کے بعد اپوزیشن جماعت کی جانب سے لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی جیسے نعرے بھی لگائے اور ایوان کا واک آؤٹ بھی کیا گیا۔