لاہور (جیوڈیسک) سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کو نو برس بیت گئے مگر بھارت سرکار گواہوں اور ٹھوس ثبوتوں کے باوجود ذمہ داروں کو سزا دینے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ مرکزی ملزم آسیم آنند ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
سابق بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے انتہاپسند ہندو جماعت بھارتی جنتا پارٹی کو بم دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ انصاف میں تاخیر انصاف نہ دینے کے مترادف ہوتا ہے۔
پاکستان نے تو بھارتی سیکورٹی ایڈوائز کی شکایت پر پٹھان ایئر بیس پر ہونے والے حملے کا مقدمہ درج کر لیا لیکن صد افسوس کہ فروری 2007 کو سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیوں کو دھماکوں سے اڑانے والے ملزمان اب تک آزاد ہیں ۔ ملزموں گواہوں اور ٹھوس ثبوتوں کے باوجود سزا نہیں دی گئی۔ دھماکوں میں 42 پاکستانیوں سمیت 68 مسافر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔
تحقیقات میں اس وقت حاضر سروس بھارتی کرنل پروہت، میجر اپادھیا، انتہاپسند ہندو رہنما سوامی آسیم آنند اور کمل چوہان کو دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا جبکہ مرکزی ملزم آسیم آنند نے ایک بھارتی میگزین کو دیئے گئے انٹرویو میں سمجھوتہ دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا تھا تاہم گواہوں کے منحرف ہو جانے پر اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ سابق بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے بھارتی جنتا پارٹی کو بم دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
ادھر پاکستان بھی بھارتی حکومت سے سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزموں کو سزا دینے کا مطالبہ کر چکا ہے تاہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار بھارت سرکار دھماکوں میں ملوث ملزمان کو سزا دینے میں ناکام رہی ہے اور کارروائی کرنے کے بجائے ہٹ دھرمی پر قائم ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انصاف کا طالب بھارت خود کب سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کو سزا دے گا۔