تحریر : ایم ایم علی ملک کی چاروں صوبائی حکومتوں نے اپنے اپنے صوبوں میں کلیریکل کیڈر کو اپ گریڈ کر دیا ہے پہلے خیبرپختون خواہ، بلوچستان اور سندھ نے سرکاری ملازمین کے کلیریکل کیڈر کو اپ گریڈ کیا اور آخر میں پنجاب میں بھی تمام کلیریکل کیڈر کو اپ گریڈ کر دیا گیا چونکہ پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تعد اد دوسرے تینوں صوبوں سے زیادہ تھی اس لئے قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ شاید پنجاب میں کلیریکل کیڈر کی اپ گریڈیشن نہ ہو سکے ،اس لئے پنجاب کے ملازمین کو اپنا حق لینے کیلئے احتجاج بھی کرنا پڑا لیکن جب یہ بات وزیر اعلی پنجاب کے علم میں آئی کہ پنجاب میں10لاکھ کے قریب ملازمین اپ گریڈیشن سے مستفید ہوں گے تو انہوں نے فوری طور پر ایک اعلی سطحی اجلاس طلب کیا اور بعد ازاں سمری پر منظوری دے کر پنجاب میں بھی کلیریکل کیڈر کی اپ گریڈیشن کر دی۔
قارئین!جس طرح کسی بھی ملک میں سرکاری ادارے اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثت رکھتے ہیں ،اسی طرح سرکاری اداروں میں سرکاری ملازمین کی بھی حیثت ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے۔ اس طبقے کا سارا انحصار اس کی تنخواہ پر ہوتا ہے، ہمارے ملک میں اس طبقے کو جن مشکلات کا سامنا ہے،اس میں سر فہرست ہے ان کی تنخواہ ہے جو مہنگائی کے اعتبار سے کافی کم ہے ۔سال کے بعد مہنگائی تو 100 فیصد بڑھ جاتی ہے لیکن ان کی تنخواہ بڑھتی ہے صرف 10 فیصد۔ رواں مالی سال کے بجٹ کو بطور مثال پیش کرتے ہوئے ملازمین کا کہنا ہے کہ اس سال ملازمین کی تنخوائیں صرف ساڑھے سات فیصد بڑھائی گئیں ،جو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور تیزی سے بڑھتی ہو ئی خوردونوش کی قیمتوں کے پیش نظر آٹے میں نمک کے برابر ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ سرکاری ملازمین کی اکثریت موجودہ حکومت سے نالاں نظر آتی ہے۔
لیکن وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے ملازمین کے کلیریکل کیڈر کو اپ گریڈکر دینے کے بعد سرکاری ملازمین کے دلوں سے حکومت کا ملازمین مخالف ہونے کا تاثر کافی حد تک زائل ہوگیا ہے ۔یہی وجہ تھی کہ پنجاب میں اپ گریڈیشن ہونے کے بعد سرکاری ملازمین کی جانب سے بھی حکومت کا بھر پور انداز میں شکریہ ادا کیا گیا اور خادم پنجاب زندہ باد ریلیوں کا انعقاد کیا گیا اور پھر میڈیا کے ذریعے دنیا نے وہ مناظر بھی دیکھے کہ پنجاب کی جن شاہرائوں پر ہمیشہ حکومت مخالف ریلیاں نکلتی رہی ہیں انہی شاہراہوں پر حکومت کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں اور حکومت کے حق میں زبردست نعرے بازی کی گئی وزیر اعلی پنجاب کے اس اقدام کو تاریخی اقدام قرار دیا گیا۔
Government Employees
قارئین کرام! اس وقت چاروں صوبوں کا کلیریکل کیڈر تو اپنی اپ گریڈیشن پر انتہائی خوش ہے لیکن سرکاری ملازمین کا ایک ایسا کیڈر بھی ہے جس پر ابھی تک وفاق سمیت کسی صوبائی حکومت کا دھیان نہیں گیا وہ سرکاری ملازمین کے درجہ چہارم کا کیڈر ہے جن میں نائب قاصد ،فراش ،مالی ،ماشکی ،سینٹری ورکر ،چوکیدار ،گیٹ کیپر،اور ویٹر ز سمیت دیگر شامل ہیں جو سکیل 1 میں ملازمت اختیار کرتے ہیں اور انتہائی قلیل تنخواہ میں گزارہ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں یہ اپنے فرائض منصبی کی بجاآوری کیلئے آفیسران بالا کی آمد سے پہلے دفاتر میں آتے ہیں اور دفتری اوقات کار ختم ہونے کے بعد واپس جاتے ہیں اور سکیل1 میں بھرتی ہونے والا یہ کیڈر اکثر اقات سکیل 1 میں ریٹائر ہوجاتا ہے اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اس کیڈر کا سکیل جہاں سے شروع ہوتا ہے وہیں ختم ہو جاتا ہے اس کیڈر کی تنخواہ بھی کلیریکل کیڈر کی نسبت کافی کم ہوتی ہے اس کیڈر کی سالانہ انکریمنٹ محض195 روپے ہے جو یومیہ 1روپیہ بھی نہیں بنتی کم از کم اس کو 1روپیہ یومیہ تو کرنا چاہیے۔
2007ء میں بھی جب اپ گریڈیشن کی گئی اس وقت بھی اس کیڈر کو نظر انداز کر دیا گیا اور اس بار بھی ایسا ہوا کہ چاروں صوبائی حکومتوں نے اس کیڈر کو ایک بار پھر نظر انداز کر دیا حالانکہ یہ کیڈر حقیقی معنوں میں سرکاری خدمت گار ہے۔یہ ملازمین وفاق سمیت چاروں صوبائی حکومتوں کی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھ رہے ہیں اور ان کی آنکھیں سوال کررہی ہیں کہ ابھی تک یہ سرکاری خدمت گار اپ گریڈیشن سے محروم کیوں ہیں ؟قارئین کرام! کہتے ہیں ناں! کہ چھوٹے گھروں میں رہنے والوں کہ دل بڑے ہوتے ہیں۔
ان کی ایک مثال درجہ چہارم کے سرکاری ملازمین بھی ہیں ،جب سکیل میں ان سے بڑے ملازمین کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے احتجاج کیا جارہا تھا تو یہ اپنے بڑے بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے تھے اور جب ان کی اپ گریڈیشن ہو گئی تو ان کی خوشی اور ان کے جشن میں بھی شامل تھے ۔اور اب ان کو ان کو حق دلانے کی باری ہے ،ویسے تو اس کیڈر کو اس کا حق دلانے کیلئے پنجاب کے سرکاری ملازمین کی متحرک تنظیم پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن نے ایک بار پھر اپنی کمر کس لی ہے اور وزیر اعلی پنجاب سمیت پنجاب کے دیگر آفیسران بالا سے مراسلات اور میڈیا کے ذریعہ مطالبہ کر رہی ہے کہ درجہ چہارم کی بھی کلیریکل کیڈر طرز پر اپ گریڈیشن کی جائے۔
Shahbaz Sharif
یہاں میں اس بات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کے پنجاب کے کلیریکل کیڈر کی اپ گریڈیشن میں بھی پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن نے انتہائی فعال کردار ادا کیاتھا اور اس معاملے کو وزیر اعلی پنجاب تک پہنچانے میں بھی اس ایسوسی ایشن کا کلیدی کردار تھا۔ گزشتہ روز اس ایسوسی ایشن کے اہم متحرک رہنما اور جنرل سیکرٹری چوہدری غلام غوث سے بات چیت ہورہی تھی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ درجہ چہارم کی اپ گریڈیشن کو بھی کلیریکل کیڈر کی اپ گریڈیشن کی طرح منطقی انجام تک پہنچا کر ہی دم لیں گے اور ان کو دیگر مالی مراعات بھی دلوائی جائیں گی۔دوسر ے صوبوں کی سرکاری ملازمین کی تنظیموں کو بھی پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کی تقلید کرتے ہوئے اپنے اپنے صوبوں کی صوبائی حکومتوں سے درجہ چہارم کی اپ گریڈیشن کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
قارئین کرام ! ماضی کے واقعات اور تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے پنجاب کے حوالے سے میں یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر درجہ چہارم کی اپ گریڈیشن کا معاملہ وزیر اعلی پنجاب کے سامنے رکھ دیا گیا تو پھر درجہ چہارم کی اپ گریڈیشن ضرور ہو جائے گی کیوں کہ یہ بات تقریبا ً ناممکن ہے کہ کوئی ایسا منصوبہ یا پیکج جس سے لاکھوں لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہو وہ شہباز شریف کے سامنے رکھا جائے اور وہ اس منصوبے یا پیکج کو مسترد کر دیں۔ پنجاب کے ادنی درجے کے سرکاری ملازمین بھی۔
اب وزیر اعلی پنجاب سے یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ جس طرح خیبر پختون خواہ نے کلیریکل کیڈر کو اپ گریڈ کر کے دوسرے صوبوں کیلئے مثال قائم کی تھی اس بار وزیر اعلی پنجاب درجہ چہارم کے ملازمین کی اپ گریڈیشن کر کے دوسرے صوبوں کیلئے مثال قائم کریں گے۔ یارلوگوں کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں یہ کلچر عام ہوگیا ہے کہ یہاں اپنا حق لینے کیلئے اور اپنی آواز ارباب اختیار تک پہنچانے کیلئے سڑکوں پہ آنا پڑتا ہے احتجاج ریکارڈ کرانا پڑتا ہے تب جا کر کہیں آواز ارباب اختیار تک پہنچتی ہے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ سرکار کے ان خدمت گاروں کو ان کا حق ان کی دہلیز پہ ملتا ہے یا ان کو بھی اپنا حق لینے کیلئے سڑکوں پہ آنا پڑتا ہے۔