اسلام آباد (جیوڈیسک) ٹیکس اصلاحات کمیشن (ٹی آر سی) نے 2 سے 3 سال میں ٹیکس ریونیو 5 ٹریلین روپے تک پہنچنے کی صورت میں ملک میں ترقی و خوشحالی کے نئے دور کے آغاز کی پیش گوئی کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اس کے ماتحت اداروں میں کرپشن اور غیر اخلاقی طرز عمل کو کسی صورت برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کی جائے۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے حکومت کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہوسکتی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اس کے ماتحت اداروں میں بڑے پیمانے پرغیراخلاقی طرز عمل اور کرپشن ہونے کا بہت ٹھوس تاثر پایا جاتا ہے۔
رپورٹ میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سال 2010 میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے تخمینے کے مطابق ایف بی آر میں کرپشن اور اس کے نتیجے میں ملکی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا حجم 500 ارب روپے ہے تاہم ٹیکس اصلاحات کمیشن نے ایسی کوئی اسٹڈی نہیں کی ہے اور نہ کرائی ہے۔
جس سے کرپشن اور اس سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جاسکے البتہ میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (ایل یو ایم ایس) کی جانب سے سال 2003 میں اسٹڈی کرائی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا کہ 100 روپے مالیت کے ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں سے حکومت کو صرف 38 روپے ملتے ہیں اور باقی کے 62روپے ٹیکس دہندہ، ٹیکس کلکٹرز اور بیچ والوں کی جیبوں میں چلے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سال 2013-14 کے دوران 2.475 ٹریلین روپے کا ٹیکس ریونیو حاصل ہوا ہے اور مذکورہ مفروضے کی بنیاد پر اگر ٹیکس دہندگان سے پورا ٹیکس اکٹھا کیا جاتا تو یہ 6.5 ٹریلین روپے تک پہنچ جاتا۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ اس بات پر تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہیں کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں بڑے پیمانے پر کرپشن پائی جاتی ہے جس سے ریاستی ریونیو کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ رہا ہے اور اس کے باعث ملک کی ترقی متاثر ہورہی ہے، اگر آئندہ 2 سے 3سال میں پاکستان کا ٹیکس ریونیو 5ٹریلین روپے تک پہنچ جاتا ہے تو اس سے ملک کی ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوجائے گا۔
مذکورہ بالادونوں اعدادوشمار میں یہ بات مشترک ہے کہ پاکستان میں کرپشن کی وجہ سے وفاقی خزانے کو ریونیو کی مد میں بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے اپنی رپورٹ میں مختلف اسٹڈیز کے اعدادوشمار کا حوالہ دینے کے ساتھ ان اعدادوشمار اور رپورٹ کی روشنی میں تجویز دی گئی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اس کے ماتحت اداروں میں کرپشن و غیر اخلاقی طرز عمل کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی نافذالعمل ہونی چاہیے۔