تحریر: محمد ریاض پرنس بچے تو بہت معصوم ہوتے ہیں ۔اور بچوں سے تو سب پیار کرتے ہیں ۔ آ پ ۖ نے تو غیر مسلموں کے بچوں سے بھی پیار کرنے کی ہدایت فرمائی ہے ۔مگر ہم کیوں اپنے ہی بچوں کو بھول بیٹھے ہیں ۔ جاگو پاکستانیوں اور حکمرانوں آپ کو تھر کے معصوم بچے مدد کے لئے پکار رہے ہیں ۔ گرمی ہو یا سردی ہم تھر کے معصوم بچوں کو کیوں بھول جاتے ہیں ۔ ہم نے کبھی سوچا ہے کہ یہ معصوم بچے فرشتوں کی طرح ہیں ۔سند ھ حکومت کیوں تھر سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے ۔ پی پی پی والے کیوں بھول جاتے ہیں کہ تھر میں بھی انسان بستے ہیں ۔ یا پھر ان کو مرنے کے لئے اس لئے چھوڑ دیا گیا ہے کہ ان کے مر نے کے بعد وہاں پر بلیوں،گھوڑوں اورکتوں کے محل بنائے جاسکیں ۔ کتنی شرم اور دل کو دکھانے والی بات ہے ۔ ہمارے حکومتی نمائندوں کو ان بچوں سے کیا لینا ۔
کون سا ابھی ان کا ووٹ بنا ہے جو ان کو ان کی کوئی کان ہو گی ۔ بہت افسوس کہ ہمارے سیاسی نمائندے صرف اور صرف اپنے لالچ اور اپنی ضرورت پر ان کو استعال کرتے ہیں ۔ تھر میںمعصوم بچوں کی اموات حکومتی نمائندوں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ سندھ حکومت کو چاہئے کہ آگے بڑھے اورتھر میں معصوم بچوں کی جان بچانے کے لئے عملی اقدامات کرے ۔ تاکہ ان معصوم بچو ں کو بچایا جا سکے ۔تھر میں جب ایسے مناظر سامنے آئے ہر شخص نے اس پر اپنی سیاست کو چمکایا ۔ اور کسی نے بھی عملی اقدامات نہ کیے اور جس نے بھی وہاں کا دورہ کیا صرف فوٹو سیشن تک محدود رہا ۔
کسی نے ان معصوم بچو ں کی اہ وپکار نہ سنی ۔کسی نے ان معصوم بچوں کی مائو ں کی گود کو اجڑتے نہ دیکھا ۔ کسی نے بھی ان والدین کی پکارکو نہ سنا جن کے گھر ان کے بچوں سے خالی ہو رہے تھے ۔ کب تک ہم خاموش تماشائی بنے رہیں گے ۔ اور مائوں کی گودیں خالی ہوتی رہیں گی ۔ آخر کب تک یہ ہوتا رہے گا اور ہم گھروں میں بیٹھے آرام سے دیکھتے رہیں گے ۔ بھائیوں اٹھو جاگو اور بچائو ان معصوم بچوں کو ۔ انکو ہم سب کی مددکی ضرورت ہے ۔ کیونکہ مرنا تو ہم سب نے ہے مگر ہمارے حکمرانوں کو موت یاد نہیں ۔ تھر کے بچوں کو اگر وقت پر تمام سہولیات میسر ہوں تو ان کی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے ۔ ہمارے حکمران اپنے بچوں کی خوشی کے لئے کیا کچھ نہیں کر رہے کیا ہم ان کے ان کاموں سے واقف نہیں ہیں ۔ وہ اپنے کتے بلی اور گھوڑوں کے لیے تو کروڑوں رپے ضائع کر رہے ہیں مگر ان معصوم بچوں کی زندگیوں کے لئے ان کے پاس نہ تو وقت ہے اور نہ پیسہ۔ واہ مالک کیا یہی تیرا انصاف ہے ۔ کہ غریب تو مرے اور امیر عیش و عشرت سے رہے ۔میں مانتا ہوں مگر یہ لوگ اس سے سبق نہیں سیکھیں گے ۔
PPP
جب بی بی زندہ تھیں تو وہ خود وہاں جا کر تھر کے بچوں سے ملا کرتی تھیں ۔مگر جب سے بی بی دنیا سے گئی ہیں تھر کو بھی ویران کر گئی ہیں ۔ پاکستان پپلز پارٹی نے بے نظیر کو تو کھو دیا مگر اب یہ اپنی عوام کو بھی کھو رہے ہیں ۔ اگر پپلز پارٹی کو ایوان میں زندہ رکھا ہے تو اسی تھر کی غیور عوام کے ساتھ نے ۔ جس عوام نے ہمیشہ پپلز پارٹی کے ساتھ تعاون اور وفا کی ۔ اسی پپلز پارٹی نے تھر کے معصوم بچوں کے لئے کچھ نہیں کیا ۔ ہم اپنی سکیورٹی اور اپنے اخراجات کے لئے اربوں پیسہ لوٹا رہے ہیں ۔ مگر تھر میں سردی سے مرتے بچے ہم کو یاد نہیں ۔جس صوبائی حکومت کو ان کے لئے اقدامات کرنے تھے۔ وہ اور ان کے لیڈر اپنے اپنے گھروں میںچھپے بیٹھے ہیں ۔ ہوش کرو میرے ملک کے حکمرانوں ،تھر کے بچے بھوک پیاس اور اچھی میڈیسن میسر نہ ہونے کی وجہ سے مرنے پر مجبور ہو رہے ہیں ۔ ان معصوم بچوں کو کھانے کے لئے اچھا کھانا میسر نہیں ۔ پینے کے لئے صاف اور اچھا پانی میسر نہیں ۔ بیمارویوں سے بچنے کے لئے معیاری اور اچھی ادویات میسر نہیں ۔ ہم اپنا کون کونسا فرض پورا کر رے ہیں ۔
اگر آج بھی پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پپلز پارٹی کی سیاسی قیادت اپنا مستقبل چاہتی ہے تو ان کو پاکستان کے دوسرے علاقوں کے مسائل کو بھی ترجیح بنیاد پر حل کرنے پڑیں گے ۔ یہ نہیں کہ جو کچھ ہے کراچی، لاہواسلام آبادپر لوٹا دو۔ موجودہ حکومت کو لاہور کے سوا کچھ دیکھتا ہی نہیں بس وہ تو لاہور کو پتہ نہیں کیا بنانا چاہتے ہیں ۔ کبھی سڑکیں بن جاتی ہیں تو کبھی ان نئی سڑکوں کو اکھاڑ کر ان کے اوپر میٹروٹرین کے ٹریک بنانے کے لئے اروبوں روپے کی بنی نئی سڑک کو تباہ کر دیا جاتا ہے ۔یہ پیسہ تو ہم فضول میں خرچ کیے جا رہے ہیں ۔اس کو تھر جیسے ضرورت مند علاقوں کی خوشحالی کے لئے خرچ کردیں تو ہمارا ملک بھی خوشحال ہو گا۔ آخر لاہور کو ہی تمام سہولیات سے آراستہ کیوں کیا جا رہے ۔ کیا لاہور میں انسان اور دوسرے علاقوں میں مرنے کے لیے لوگ رہے ہیں ۔دیہی علاقوں میں کوئی اچھی طبعی سہولیات میسر نہیں اگر کسی مریض کو ایمرجنسی ریفر کر دیا جائے تو راستے میں ہی دم توڑ جاتا ہے ۔ کیا یہ ہمارے ملک کے حکمرانوں کا انصاف ہے ۔ کہ جو کچھ ہے وہ سب لاہور پر لوٹا دو۔
Sindh government
اگر آج سندھ حکومت تھر کے بچوں پر اپنی سیاست چمکا رہی ہے تو وفاقی حکومت کا بھی تو کچھ حق بنتا ہے کہ وہ ان کے حال پر رحم کرے ۔سندھ حکومت والے تو ہر بار کہتے ہیں کہ ہم تو تھر کے لئے پانچ چھ ارب روپے خرچ کر چکے ہیں ۔ آخر وہ پانچ چھ ارب روپے انہوں نے خرچ کیے کہاں ہیں ۔ بس انہوں نے اپنے اپنے نمائندوں کو نوازدیاہو گا ۔ اب وہ جانے اور تھر کے معصوم بچے ۔سندھ حکومت کے نمائندوں کو تھر کے معصوم بچوں کی زندگیوں سے پیار نہیں ۔اب وہ مریں جا جئیں ان کو ان سے کیا ۔ مگر سندھ اور وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ۔ایسے میں ہر بار سندھ حکومت وفاق کا رونا روتی رہتی ہے ۔سندھ اور وفاق کی اس سیاسی لڑائی میں تھر کے معصوم بچے فرشتوں کے سپر د ہو رہے ہیں ۔
انہیں سندھ اور وفاق حکومت کی نااہلی کی سزا مل رہی ہے جس کی وجہ سے یہ معصوم بچے غذائی قلت ، صحت کی سہولیات صاف و شفاف پینے کا پانی کے عدم دستیابی کی وجہ سے یہ غریب اور مفلوج والدین اپنے بچوں کو قبروں میں دھکیل رہے ہیں اور ابدی نیند سو لا رہے ہیں ۔اوریہ حکمران معصوم بچوں کی اموات پر ان کے والدین کوتاحیات ماتم کرنے کے لئے چھوڑ رہے ہیں ۔سندھ حکومت کے باشعور نمائندوں ذرا ہوش کرو۔ ان معصوم بچوں کو کڑے مکوڑے سمجھنے والو۔اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ۔اس دعا کے ساتھ اے میرے مالک آپ نے دیکھ لیا اپنے بندوںکی مدد اور ان کا انصاف ۔ اے میرے پروردگار اپنی خاص رحمت اور فضل فرما ۔ تھراور دنیا بھر میںمعصوم جانوں پر ۔اور ان کی مدد فرمااور ان کے والدین کو صبر جمیل عطا فرما۔ آمین