دمشق (جیوڈیسک) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے شام میں روس اور امریکہ کے درمیان جزوی جنگ بندی کے معاہدے کو امید افزا قرار دیا ہے تاہم خصوصی ایلچی سٹیفین ڈی مسٹورا نے یہ تسلیم کیا ہے کہ اس معاہدے کا نفاذ مشکل کام ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ وہ ایک ٹاسک فورس قائم کریں گے جو اس ہفتے کے اخیر سے شروع ہونے والی جنگ بندی کے نفاذ کی نگرانی کریں گے۔شام نے ان دنوں عالمی قوتوں سے کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دوسرے بھی اس کی پابندی کریں۔
مسٹورا نے کہا کہ اقوام متحدہ انھیں دہشت گرد گروپ کے علاوہ کچھ اور نہیں سمجھتا۔داعش کے حملے کے سبب حلبی میں فوج کا سپلائی روٹ بند ہے ادھر شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے ستعمال کی اقوام متحدہ مارچ میں تحقیقات کا آغاز کریگی 2 ٹیموں کی سربراہی ورجینیا گیمبا کرینگے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل ایوبی نے کہا ہے کہ شامی سرزمین پر روس کارروائیاں عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، تاہم فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت پر تشویش ہے۔
سیاسی بحران کا حل جنگ بندی کے بعد ہی ممکن ہے اریکہ محکمہ د فاع کے ترجمان مارک ٹونز نے کہا شام میں بیگناہ افراد داعش کی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ الریاض شامی حزب اختلاف کے قومی اتحاد نے مشروط طور پر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والی عارضی جنگ بندی کو قبول کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
شامی حزب اختلاف کی اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی (ایچ این سی) نے سعودی دارالحکومت الریاض میں اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہاکہ اس نے شام میں جنگی کارروائیوں کو روکنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو قبول کر لیا تاہم اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ جنگ بندی کو قبول کرنے کا یہ فیصلہ ان اقدامات سے مشروط ہے کہ شامی حکومت باغیوں کے زیر قبضہ اٹھارہ علاقوں کا محاصرہ ختم کر دے ،قیدیوں کو رہا کرے اور فضائی اور توپ خانے سے گولہ باری بندی کر دے۔
شامی صدر بشار الاسد نے باغی گروپوں کے ساتھ ہفتہ 27 فروری سے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ ادھر معاہدے کا چین نے بھی خیر مقدم کیا ہے ۔کیری نے کہا کہ امن نہ ہوا تو پلان بی بھی موجود ہے۔