تہران (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس انعامی رقم کا اعلان ایران میں ہونے والی ایک ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نمائش کے موقع پر کیا گیا جس کے منتظم منصور امیری کا کہنا تھا کہ صحافتی اداروں نے چھ لاکھ ڈالرز کی یہ انعامی رقم اس تاریخی فتویٰ کے 27 ساتھ مکمل ہونے پر جاری کی ہے تا کہ یہ دکھایا جا سکے کہ ابھی تک اس فتویٰ کے پیروکار موجود ہیں۔
ایران میں 1979ء کے انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی نے فتویٰ جاری کیا تھا کہ مسلمان اس ملعون مصنف کو جان سے مار دیں جس کے بعد سلمان رشدی کئی سالوں کے لئے روپوش ہو گیا تھا۔ ایران کی ایک مذہبی تنظیم نے اس فتویٰ کی رو سے سلمان رشدی کو قتل کرنے والے کسی بھی شخص کے لئے دو اعشاریہ سات ملین ڈالرز کا انعام رکھا تھا۔
تاہم 2012ء میں اس رقم کو بڑھا کر تین اعشاریہ تین ملین ڈالرز کر دیا گیا تھا۔ 1998ء میں ایرانی صدر محمد خاتمی نے اس فتویٰ سے دوری اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ رشدی کی جانب سے نو سال روپوشی میں گزارنے کے بعد اب خطرہ بہت کم ہو گیا ہے، مگر خمینی کے جانشین سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے 2005ء میں اعلان کیا تھا کہ خمینی کا فتویٰ ابھی تک کارآمد ہے۔