انقرہ (جیوڈیسک) ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فوجی ٹیموں اور سازوسامان کے ترکی پہنچ جانے کی تصدیق کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ داعش کے خلاف برسرجنگ اتحاد کے سلسلے میں سعودی طیاروں کی کسی بھی وقت انجرلیک کے فوجی اڈے آمد متوقع ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ شام میں عبوری حکومت سب ہی کا تقاضا ہے اور ایسا نہیں ہوگا کہ شامی اپوزیشن خسارے میں رہے۔ شامی حکومت اور روس نے سابقہ فیصلوں کی پاسداری نہیں کی جبکہ جنیوا میں شام سے متعلق خصوصی مذاکرات روسی فضائی حملوں کی وجہ سے روک دیے گئے۔ کردوں کے حوالے سے امریکا کے موقف میں تضاد پایا جاتا ہے۔ دوسری طرف شامی خانہ جنگی میں شریک قریب 100 دھڑوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ امریکہ اور روس کے درمیان طے پانے والے شام میں جنگ بندی معاہدے کی پابندی کریں گے۔ یہ بات شام کی مرکزی اپوزیشن نے بتائی ہے۔
امن مذاکرات میں شامل ہونے والی کمیٹی کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ فری سیریئن آرمی اور دیگر مسلح دھڑوں نے دو ہفتوں کیلیے جنگ بندی کا احترام کرنے کی یقین دہائی کرائی ہے۔ یہ کمیٹی اپوزیشن کے 97 دھڑوں کی نمائندگی کر رہی ہے۔ دوسری طرف شام میں فائربندی سے قبل باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید حملے جاری رہے۔
ادھر اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کیلیے قائم کردہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں سیدہ زینبؓ کے مزار پرحال ہی میں ہونیوالے تین سلسلہ وار خود کش بم دھماکوں میں 31 فلسطینی پناہ گزین بھی شہید ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں اے ایف پی کے مطابق روسی صدر نے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کے باوجود داعش اور النصرہ فرنٹ پر بمباری جاری رہے گی۔