اب صفائی ہوگی

The Holy Quran

The Holy Quran

تحریر: امتیاز علی شاکر:لاہور
قرآن مجید میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا”اور حساب لینے کے لیے اللہ ہی کافی ہے،اللہ تعالی ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔ پس اس دنیا کا اصل محتسب اللہ ہی ہے”ہرفرد اپنی غلطیوں کا خود وکیل ہو اور دوسروں کی کو تاہائیوں کا خود جج تو پھر فیصلے عدل و انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر نہیں بلکہ پسند ناپسند کی بنیاد پر ہوتے ہیں ،اسلام خوداحتسابی کادرس دیتا ہے جبکہ موجودہ معاشرے کی اکائیاں خود اپنی وکالت کرتیں ہیں، خود جج بنتی ہیں اورخود ہی جلاد۔اپنی کرپشن کو مجبوری تصور کرنے کارجحان عام ہے ،دوسروں کی چھوٹی سی چھوٹی غلطی پر سیخ پا ہونا ہماری فطرت بن چکاہے،دوسروں سے حقوق مانگنے کی روایت عالمگیریت اختیار کرچکی ہے جبکہ ادائیگی فرائض سے ہم سب کنارہ کش ہیں،بھلایہ کیسے ممکن ہے کہ معاشرہ کرپشن کی دلدل میں دھنساہواور اکائیاں دودھ دھلی ؟جمہوریت میں سب بھائی بن جاتے ہیں

،جب ایک بھائی کی طرف احتسابی ہاتھ بڑھتاہے تب کیسے ممکن ہے کہ دوسرے بھائی کو تکلیف نہ ہو؟رسم بادشاہت ہے کہ جمہوری بھائی کوقانون کے شکنجے میں دیکھ کراپنے کالے کرتوتوں سے پردہ اُٹھنے سے پہلے ہی قانون کے ہاتھ توڑنے کی تیاری ہونے لگتی ہے،ابھی بادشاہت قائم ہے ،ابھی توبادشاہ قانون کے خلاف جنگ لڑیں گے اورجب بادشاہت ختم ہوجائے گی تووطن چھوڑلندن،دبئی،کنیڈا،پیرس،ریاض ،جدہ یا پھر اورترقی یافتہ ملکوں میں موج مستی کریں گے،آنے والے بادشاہ سابقوں کوکرپٹ بتاکرخزانہ خالی ہونے کاروناروئیں گے اورسب ماضی کی روایات دہرائی جائیں گی،نہ کوئی احتساب کرے گانہ کسی کااحتساب ہوگا۔احتساب ہونہ ہوصفائی ہونے والی جی یاں سوہنے مرشِد سید عرفان احمدشاہ المعروف نانگامست بہت پہلے ہمیں یہ بات بتاچکے ہیں کہ وقت صفائی قریب ہے،ساراگند صاف کیاجائے گا،

Mumtaz Qadri

Mumtaz Qadri

ممتاز قادری کی شہادت سے صفائی کے عمل کاآغاز ہوا چاہتا ہے ،ہم تو بابا جی مست سرکار کے مانی ہیں جن لوگوں کو یقین نہیں تھا اب وہ اپنی آنکھوں سے صفائی ہوتی دیکھیں گے ،احتساب کا پر فریب چکردینے والے ذاتی مفادات کوعزیزرکھتے ہوئے حکمران کوئی قانون بنائیں یا ادارہ،کوئی مثبت نتیجہ مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے،آج سے 17 سال قبل 16 نومبر 1999 ء کو بذریعہ آرڈیننس قومی احتساب بیورو قائم ہوا، اس کا دائرہ اختیار پورے ملک ،فاٹا اور گلگت بلتستان تک طے پایا۔ قومی احتساب بیوروکے قیام کا مقصد کسی دبائو کوخاطرمیں نہ لاتے ہوئے میرٹ، شفافیت اور غیر جانبداری کے اصولوں پرعمل پیرارہتے ہوئے بلاامتیاز احتساب ،ملک سے بدعنوانی،رشوت ستانی، کرپشن کا خاتمہ اور بہترانتظامات میں حکومت کو مدد فراہم کرنا،اس ادارے کے موجودہ چیئرمین قمرزمان چوہدری کے مطابق بدعنوانی اور کرپشن سے متعلق اب تک 2 لاکھ 68 ہزار دو سو ساٹھ درحواستیں موصول ہوئیںجن پر قانون کے مطابق کارروائی کی گئی،بد عنوان عناصر کے خلاف 5824 انکوائریاں کیں جبکہ 2899 درخواستوں پر تحقیقات کا حکم دیا، قومی احتساب بیورو نے قیام سے اب تک 2129 ریفرنس دائر کیے جن پر مختلف احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق کارروائی ہوئی اور بعض کے خلاف جاری ہے۔

بد عنوان عناصر سے قومی احتساب بیورو نے اپنے قیام سے لیکر اب تک 261 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے ، قومی احتساب بیورو کو مضاربہ /مشارکہ اسیکنڈل میں تقریباً 35 ہزار درخواستیں موصول ہوئیںجن پر قومی احتساب بیورو نے کارروائی کرتے ہوئے اب تک مضاربہ/ مشارکہ اسیکنڈل میں ملوث26 افراد کو گرفتار کیا اور ان سے لوٹی ہوئی تقریباً ڈیڑھ ارب روپے کی رقم ریکور کرنیکے علاوہ ان کیخلاف 6 ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیے،یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین قمر زمان چوہدری پہلے اور واحد چیئرمین ہیں جن کو حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے متفقہ طورپر عہدے پر تعینات کیاگیا،قومی احتساب بیورو کے قیام 1999ء سے 2016 ء تک تقریبا 17 برس گزرچکے ہیں،

PPP

PPP

لاکھوں درخواستیں،ہزاروں انکوائریاں،گہری تحقیقات اور فخریہ نتیجہ 261 ارب روپے کی وصولی، بدعنوانی،رشوت ستانی،کرپشن کا خاتمہ اور گڈگورنس آج بھی ایک بھولا بسراخواب ہے،وطن عزیز کا ہر شہری کڑااحتساب چاہتاہے پرایک چھوٹی سے گزارش کے ساتھ کہ مجھے اس عمل سے ذرہ دور رکھا جائے،یعنی ہر فرد دوسروں کا احتساب چاہتاہے پراپنی ذات کااحتساب نہیں چاہتاجس کاثبوت حالیہ شورشراباہے،سندھ میں احتساب کاعمل شروع ہواتو پیپلز پارٹی چیخ اُٹھی ،جب پنجاب کارخ کیاتووزیراعظم اوروزیراعلیٰ سمیت ن لیگی قیادت بھی تڑپ اُٹھی ،ماضی کی مثال سامنے رکھیں تون لیگ اورپیپلزپارٹی نے اپنے اپنے دوراقتدارمیں ایک دوسرے پرمقدمات بنائے ،کرپشن کے الزامات میں جمہوری حکومتیں ختم ہوتی رہی،یہ پہلاموقع ہے جب ملک کی دوبڑی سیاسی جماعتیں اقتدارمیں ہیںاوراُن کی حکومت گرائے بغیراحتساب کاعمل تیزہواہے،نتیجہ کیانکلے گایہ توآنے والاوقت ہی بتائے گاموجودہ صورتحال کودیکھتے ہیں

یہ کہاجاسکتاہے کہ جولوگ بلاخوف خطرننگے حمام سے نکل کرگلی کوچوں میںڈانس کررہے تھے وہ جلدی سے حمام میں اکھٹے ہورہے ہیں ،ان ننگوں کی تعداداتنی زیادہ ہے کہ حمام چھوٹاپڑتاجارہاہے،یہ ایک دوسرے کوروند کراندھرداخل ہوناچاہتے ہیں،یہ بات بھی قابل غورہے کہ ابھی احتساب کادائرہ محدودہے جسے مدنظر رکھتے ہوئے کہاجاسکتاہے کہ جب ہرخاص وعام کااحتساب شروع ہوگاتب پوراپاکستان ہی حمام بن جائے گا۔آپ فکرنہ کریں ایسااحتساب کون اورکیوں کرے گااس حمام میں سارے ننگے ہیں ۔ماضی میں جھانک کردیکھیں توہمارے ہاں احتساب ہوا کے جھونکوںکی مانند ہے ،اکثرلگتاہے کہ کچھ ہونے والا ہے پرہوتاہواتاکچھ بھی نہیں۔بڑے بڑے مقدمات قائم ہوتے ہیں،میڈیامیں شورمچ جاتاہے،عوام آنکھیں پھاڑکراحتسابی عمل کی طرف متوجہ ہوتے ہیں پھرعوام کی آنکھیں اورمنہ کھلارہ جاتاہے جب کوئی تیسراحکومت پرقبضہ کرتاہے

بتاتا ہے کہ حکمران انتہائی کرپٹ تھے اس لئے اُن کو برطرف کر دیا گیا،کچھ وقت اُمیدوں کے چراغ چلتے ہیں اورپھرحقیقت کھلتی ہے کہ یہ بھی وہی ہیں،وہ ان کا احتساب کرسکے اورنہ یہ اُن کا کرپائیں گے ،احتساب کرنابے عیب کی شان ہے ہم سب اُس کے سامنے پیش ہونے والے ہیں ،وہ عدل کرے گا اورسب کواُن کے اعمال کابدلہ دے گا،اللہ کے مقبول بندے بتارہے ہیں کہ اب صفائی ہونے والی ہے توراقم پورے یقین کے ساتھ کہہ رہاہے کہ قومی احتساب بیوروکے اندربھی بہت گند ہے جس کی وجہ سے 17برس بیت جانے پربھی کوئی بہتری نہیں آئی ،اب صفائی ہوگی تویقینابہتری آئے گی،یہ صفائی کون کرے گا؟اس سوال کا جواب دیناقبل ازوقت ہے وقت آنے پرسب معلوم ہوجائے گا،ابھی توفقط اتنا ہی کہا جا سکتاہے کہ اصل حساب لینے والاجن کوذمہ داری سونپے گاوہ صفائی کے عمل میں کرد ارادا کریں گے

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر:امتیاز علی شاکر :لاہور
imtiazali470@gmail.com
03154174470