کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت اور عدلیہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کر رہے تھے اور اپنے دعوے میں کچے تھے اسی لئے رات کے اندھیرے میں اتنا بڑا اقدام کیا گیا، غازی ممتاز قادری کے فیصلے کو شرعی عدالت میں ریفر کیا گیا اور نہ ہی اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز کو اعتمار میں لیا گیا۔
قوم سے ایک ایسا دھوکہ کیا گیا جسے قوم کبھی بھی کسی بھی صورت نہیں بھولے گی، اگر عدلیہ اور حکومت اس معاملے میں سچی ہوتی تو یہ پھانسی کھلے عام مکمل اعلان کے ساتھ دی جاتی مگر غازی ممتاز حسین قادری کے قاتلوں کو ڈر تھا کہ عوامی جدوجہدانہیں اپنی کرسیوں سے محرومنہ کردے، مغربیسامراج اور یورپی یونین کے دبائو میں آکر حکومت نے اپنے زوال کے نامہ پر دستخط کردئے ہیں، ہم نے بہت بار کہا کہ اگر غازی ممتاز حسین قادری کے نازک ترین معاملے کو سنجیدگی سے حل نہ کیا گیا تو حکومت اور اداروں کو سنگین نتائج کا سامنا ہوگا، غازی کی ماورائے آئین پھانسی سے پہلے علماء کرام نے عوام کے غم و غصے کو قابو کیا ہوا تھا مگر اب ایسا نہیں ہو سکے گا بلکہ اب جس بھی غیرت مند مسلمان کو کوئی گسٹاخ رسول نغر آیا تو وہ اسے وہی ہلاک کردے گا اور واصل جہنم کرے گااور یہ سانحہ عوام میں سیاسی بصیرت اور شعور کی آگہی کے بند دریچے کھولے گا۔
مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، متحدہ اور تحریک انصاف نے غازی ممتاز قادری کے خلاف بیان بازی کی اور غازی کو عین مجرم قرار دیا، اب عوام آگاہ ہوجائے کہ وہ ان اسلام دشمن جماعتوں کو کبھی بھی ووٹ نہیں دیں گی، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ پیر محفوظ مشہدی ، پیر امین الحسنات سمیت تمام سنی پیر ان عظام جو ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے ہیں وہ اپنی اسمبلیوں کی نشستوں سے احتجاجََ مستعفی ہوں، جب تک یہ پیران عظام خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری ادا نہیں کرینگے تب تک غازیان ملت کا معاملہ انحطاط پذیر ہی رہے گا، مگر ان پیران عظام کو غفلت کی نیند سے جاگنا ہوگا، کراچی میں نورانی چورنگی نمائش پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ غازی ممتاز قادری کا ماروائے قرآن اور ماورائے آئین عدالتی قتل پاکستان میں مذہبی جماعتوں کے منہ پر طمانچہ ہے، پاکستان میں اس سے پہلے کبھی بھی مذہبی جماعتوں کو اس سطح کی بے بسی کا سامنا نہیں ہوا ہے۔
مساجد کے مائیک بند، مدارس کی رجسٹریشن اور علماء کی گرفتاریاںاور پھر سرکاری خطبے جیسے اقدامات سے مذہبی قوتوں کو یر غمال بنایاگیا، غازی ممتاز قادری کا معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوگا اب ہر شخص ممتاز قادری بنے گا، علماء کرام اب قوم کو صبر کا دلاسہ نہیں دے سکیں گے،مذہبی جماعتوں کو سنجیدگی سے ایک مستحکم اتحاد بنا کر اپنی حیثیت منوانے کی ضرورت ہے، غازی صاحب کی شہادت ایک المیہ سے بڑھ کر نوید انقلاب ہے جسے سیکولر انتہاپسند نہیں دیکھ پا رہے ہیں، اس موقع پر جمعیت علماء پاکستان، انجمن طلبہ اسلام، فدایان ختم نبوتۖ، انجمن نوجوانان اسلام اور مرکزی جماعت اہل سنت کے قائدین، رہنما اور کارکنان کا جم غفیر موجود ہے، دھرنے کا اختتامی وقت نہیں دیا گیا ہے۔