تحریر: محمد صدیق پرہار شہدائے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں ایک اور شہید کا اضافہ ہو گیا ہے۔ ممتاز قادری نے پھانسی کے پھندے کوگلے لگا کر خود کو شہدائے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی صف میں شامل کر لیا ہے۔پھانسی کے عمل کوانتہائی خفیہ رکھاگیا۔اہل خانہ سے ملاقات کے دوران بلندآوازمیں نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پڑھی۔ اہل خانہ کو صبر کا دامن نہ چھوڑنے کی تلقین کی۔ تختہ دارکی طرف خود چل کر گئے۔ تختہ دار پر چڑھتے ہوئے نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت، نعرہ خلافت، نعرہ حیدری بلند کیا۔ سلمان تاثیر کے قتل سے ممتاز قادری کے تختہ دارکو گلے لگانے تک جو کچھ ہوتا رہا وہ میڈیا کے وسیلے سے عوام تک پہنچتا رہا۔ممتاز قادری رحمة اللہ علیہ تواللہ تعالیٰ اوررسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں سرخروہوچکے ہیں۔تاہم وہ اپنے پیچھے بہت سے سوالیہ نشان چھوڑ گئے ہیں۔ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان سے بینظیر بھٹو تک کتنی حکومتی اور سیاسی شخصیات ہیں جن کے قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ہے۔ کتنے قتل کے ایسے کیس ہیں جو ممتاز قادری سے پہلے سے زیرسماعت ہیں اوران کیسوں کا فیصلہ نہیں ہوا ۔دن دیہاڑے بھرے بازارمیں تین افراد کو قتل کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو تو پروٹوکول کے ساتھ امریکہ روانہ کیا جاتا ہے۔ ممتاز قادری کو سزا دینا ضروری ہی تھا تو عمر قید کی سزاسنانے سے بھی قانونی تقاضے پورے ہو جاتے اورعوام کو اتنا شدید صدمہ بھی نہ پہنچتا۔
ہم اس بات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ ممتاز قادری کو قانون ہاتھ میں نہیں لیناچاہیے تھا۔ اوراس بات سے بھی ہم متفق ہیں کہ ہربندہ خود ہی سزادینے لگ جائے تو معاشرے میں افراتفری پھیل جائے گی ۔ ہمیں ان دونوں باتوں کے دیگر پہلوئوں کی طرف بھی غور کرنا ہوگا۔ جوذمہ داران قانون کو ہاتھ میں لینے کی ترغیب دیتے ہیں یا مواقع فراہم کرتے ہیں ان کے بارے میں ہمارے دانشوروں کا کیا خیال ہے۔ اگر کسی بھی فورم پر کسی کے خلاف شکایت درج نہیں کی جائے گی تو کیا یہ قانون کو ہاتھ میں لینے کے مواقع فراہم کرنا نہیں؟ یہ تو کہا جاتا ہے کہ قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے اشتعال میں نہیں آناچاہیے۔ یہ نہیں کہا جاتا کہ ایسی بات ہی نہ کی جائے جس سے لوگ قانون ہاتھ میں لے لیں یااشتعال میں آجائیں۔جس طرح قانون کوہاتھ میں لیناجرم ہے اسی طرح حساس موضوعات پرمیڈیاسمیت کسی بھی پبلک فورم پربات کرنابھی جرم ہونا چاہیے۔ ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ اس بات کی تحقیق ہونی چاہیے کہ جب مقتول سلمان تاثیرنے ناموس رسالت ایکٹ کے خلاف زبان درازی کی تھی اس وقت ان کے خلاف کسی بھی متعلقہ فورم پرکوئی شخص شکایت لے کرگیا تھا یانہیں۔اگرشکایت درج کرانے والاکوئی شخص متعلقہ فورم پرگیا تھا اوراس کی شکایت درج کی گئی تواس پرکہاںتک کارروائی ہوئی۔سلمان تاثیرسے اس کی وضاحت مانگی گئی تھی یا نہیں اور اگر شکایت کسی بھی فورم پردرج نہیں کی گئی توخودہی فیصلہ کریں کہ یہ قانون کوہاتھ میں لینے کا موقع فراہم کرنا نہیں تو کیا ہے۔
سلمان تاثیر کے خلاف جس جس نے بھی شکایت درج نہیں کی ان تمام کیخلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے کہ وہ شکایت درج کر لیتے تو ممتازقادری قانون ہاتھ میں نہ لیتا۔ اگرکوئی بھی کسی بھی فورم پر شکایت لے کر نہیں گیا تو پھر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ممتازقادری کوایسا نہیںکرناچاہیے تھا۔ہمیں یہ رویہ بھی چھوڑ دیناچاہیے کہ ہمارے کسی اپنے کو عدالتوں سے سزا سنائے جانے پر سزائے موت دے دی جائے توہم اسے عدالتی قتل کا نام دے دیتے ہیں اور اگر ہمارے مخالفین کوعدالت کی طرف سے سزاسنائے جانے کے بعد سزائے موت دے دی جائے توہم اسے قانون پر عملداری کا نام دے دیاجاتا ہے۔ قارئین خود انصاف کریں کہ ایک وہ جنازہ تھا کہ کوئی پڑھانے کو تیار نہیں تھا اور ایک یہ جنازہ ہے کہ پہلے روز ایک لاکھ سے زائدافراد نے آخری دیدار کیا۔ جبکہ ایک اندازے کیمطابق نماز جنازہ میں پچیس سے تیس لاکھ افراد نے شرکت کی۔ ممتاز قادری کو سزائے موت دیے جانے کیخلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے۔سنی اتحادکونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامدرضا غازی ممتازحسین قادری کوپھانسی دینے کی شدید ترین مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممتازغازی کی پھانسی کادن پاکستان کی تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے۔انہوںنے ممتازقادری کوپھانسی دینے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے احتجاجی تحریک چلانے کااعلان کردیا۔اورتاجروںسے اپیل کی کہ وہ ایک دن دکانیں بندکرکے عظیم عاشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے یکجہتی کا اظہار کریں۔
Supporters of Mumtaz Qadri rally
سنی اتحاد کونسل ممتاز قادری کی پھانسی کیخلاف تین روزہ سوگ منائے گی اور اہلسنت کے تمام مدارس بند رہیں گے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ بزدل حکمرانوں نے امریکی اور مغربی دبائو پر ممتازقادری کو پھانسی دی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے زیراہتمام لاہور میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ملی مجلس شرعی نے ممتاز قادری کو پھانسی دیئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ردعمل میںکہا ہے کہ ممتازقادری کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے،شرعی پہلوئوں کو بھی نظر انداز کیاگیا۔ ملی مجلس شرعی نے بھی مذہبی جماعتوں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ممتازقادری کی پھانسی کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کااعلان کردیا۔عالمی جماعت اہلسنت کے مرکزی امیرمفتی پیرسیّد مصطفی رضوی، مرکزی سیکرٹری جنرل پیر سیّد شاہد حسین گردیزی نے مرکزاہلسنت جامع حزب الاحناف میںہونے والے رابطہ کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ ملک بھر میں تین روزہ سوگ کے دوران غازی ممتازحسین قادری کے ایصال ثواب اوردرجات کی بلندی کے لئے خصوصی دعائوںکااہتمام کیاجائے گا۔شیخ الحدیث مفتی عبدالعلیم سیالوی نے جامعہ نعیمیہ میں مفتیان کرام، علماء کرام اورمدرسین کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عاشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلمم کو پھانسی دینا قرآن وسنت کی تعلیمات کے منافی ہے۔
غازی ممتاز قادری شہید کی سزائے موت اہل اسلام کوا نتہائی رنج ہوا ہے۔محسن انسانیت آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی گستاخی ناقابل معافی جرم ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی توہین پرخاموشی کسی بھی صورت جائزنہیں ہے۔ محسن انسانیت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کااحترام پوری انسانیت پرلازم ہے۔ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے کہا کہ مفتیان کرام کی رائے میں مختلف کورٹس نے سزائے موت دینے اور توثیق کرتے ہوئے اس قتل کے پس منظرکونہ صرف نظراندازکیابلکہ قانونی مکات پربحث نہ کی گئی۔جبکہ اسلامی احکامات کوپس پشت ڈال دیاگیااور وکیل صفائی کو بھی خاطرخواہ وقت نہیں دیاگیا۔ گستاخ انسانیت اور امن وانصاف کا بدترین دشمن ہے۔ گستاخ رسول کالازماً قرآن وسنت کے مطابق سزاملنی چاہیے۔جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی امیر صاحبزادہ سیّد مظہر سعید کاظمی نے ممتاز قادری کی پھانسی کی سزا پر سخت غم وغصہ کااظہار کرتے ہوئے اس سانحہ کی شدید مذمت کی ہے۔ صاحبزادہ مظہر سعید کاظمی نے کہا کہ آج کادن تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے۔ حکومت ممتازقادری کے پھانسی دینے کے سیاہ عمل کے مظاہرہ کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہو جائے۔ مدرسہ غوثیہ سے نکالے گئے احتجاجی جلوس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک سواداعظم پاکستان کے مرکزی چیئرمین پیرسیّدزوارحسین شاہ بخاری ،سیّد وسیم شاہ بخاری،سیّد یاسین شاہ بخاری ،قاری عبدالرحمن ، قاری طیب ،سیّد فیض رسول انجمن فلاح ملت کے ڈاکٹرمحمدجمیل بھٹی ودیگر مقررین نے کہا کہ غازی ممتازحسین قادری کوحکومت نے پھانسی دے کرکروڑوں مسلمان دلوں کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں جان قربان کر دیں گے۔
کسی بھی گستاخ رسول کو معاف نہیں کیاجائے گا۔ ہم قانون توڑنے نہیں بلکہ بچانے آئے ہیں۔ عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پربغاوت ہوگی توہم اس کی راہ روکیں گے۔ ممتازقادری کامشن عاشقان رسول جاری رکھیں گے۔طیب رضا قاری عبدالرحمن، سیّد یاسین شاہ، راناعامر اورمفتی فیض بخش نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے عذاب کودعوت دی ہے۔بزم چشتیہ رضویہ کے زیراہتمام مظاہرین نے سڑک بلاک کر کے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔خبرسنتے ہی صبح سویرے عوام سڑکوں پر نکل آئی۔ان کا کہنا تھا کہ عاشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو پھانسی دیناکسی طرح بھی کسی اسلامی ملک کا شیوہ نہیں۔ غازی ممتاز حسین قادری کو پھانسی دینے کے لئے ایسے دن کاانتخاب کیا گیا جو چارسال بعد آتا ہے یہ محض اتفاق ہے یامنصوبہ بندی کہ ممتازقادری کی برسی ہرسال نہ منائی جاسکے۔٢٩ فروری کادن اس لیے ہی چناگیا ہے کہ ہرسال ممتازقادری کی برسی نہ منائی جاسکے تو دن کا انتخاب کرنے والوں کی بھول ہے۔ ٢٩ فروری توچارسال بعد آتا ہے۔جس دن ممتازقادری کوتختہ دارپرلٹکایا گیا اس دن تاریخ ٢٩ فروری کے ساتھ ساتھ بیس جمادی الاول بھی تھی۔٢٩ فروری ہرسال نہیں آتا چارسال بعد آتا ہے بیس جمادی الاول ہرسال ضرور آتا ہے۔ جماعت اہلسنت سمیت اہلسنت کی تمام تنظیمات ممتازقادری کی برسی بیس جمادی الاول کومنایا کریں گی۔ممتاز قادری کوسزائے موت دیے جانے سے ناموس رسالت ایکٹ کیخلاف زبان درازی کرنیوالوںکوحوصلہ مل جائیگا۔اس ایکٹ میں ترمیم کرانے کی کوششیں اوربھی تیزہوجائیں گی۔ جب تک جماعت اہلسنت کاایک بھی عالم دین زندہ ہے اس وقت تک یہ کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔
Jamaat Ahle Sunnat
ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے سے جماعت اہلسنت سمیت اہلسنت کی تمام تنظیمات کے مشائخ عظام، علماء کرام، مدرسین حضرات، طلباء کرام اورعوام الناس کوشدید صدمہ پہنچا ہے۔ جماعت اہلسنت اور اس کی تمام تنظیمات پرامن ہیں۔ ملک وملت سے محبت کرنے والے ہیں۔ یہ احتجاج کرنا اپناحق سمجھتے ہیں ملک کانقصان کرنانہیں چاہتے۔ممتاز قادری کسی اورجماعت سے ہوتا تواب تک ملک میں آگ لگ چکی ہوتی،دوچارٹرینیں، پندرہ بیس بینک، درجنوںگاڑیاں، سینکڑوں دکانیں جل چکی ہوتیں۔ پہیہ جام ہوتا اوربازارسنسان ہوچکے ہوتے۔ پاکستانیوں کو بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد کے حالات بھی ان حالات سے کہیں بہتردکھائی دیتے یہ جماعت اہلسنت اوراس کی تمام تنظیمات کی امن پسندی اور وطن سے محبت کا ثبوت ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔ ملک بھر میں کسی بھی جگہ سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی۔ ممتازقادری کیس کے حوالے سے کہا جاتا رہا ہے کہ قانون ہاتھ میں نہیں لیناچاہیے ۔سلمان تاثیر مقتول کے قتل سے ممتاز قادری کے پھانسی کے پھندے کو گلے لگانے تک جماعت اہلسنت اوراس کی تمام تنظیمات سے وابستہ مشائخ عظام، علماء کرام نے قانون کاراستہ اپنایا۔ کسی بھی مرحلہ میں قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔ کسی بھی وقت قانون سے ماوری قدم نہیں اٹھایا۔ سلمان تاثیر کا قتل جذبات کا ایمان کا معاملہ ہے۔ حساس معاملات پر پبلک مقامات یامیڈیا پر گفتگو ہو گی تواس کے نتائج بھی سلمان تاثیر کی طرح سامنے آئیں گے۔
نامو س رسالت ایک شرعی معاملہ ہے۔ ممتازقادری نے سلمان تاثیر کو ناموس رسالت ایکٹ کیخلاف باتیں کرنے پر قتل کیا تھا۔ اس لیے اس کیس کووفاقی شرعی عدالت میں بھیجا جانا چاہیے تھا جہاں اس بات کا فیصلہ بھی ہو جاتا کہ سلمان تاثیرنے ناموس رسالت قانون کے بارے میں جو کچھ کہا ہے وہ توہین رسالت کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں۔ ممتاز قادری کوبری کرنے یاسزادینے کا فیصلہ بھی وفاقی شرعی عدالت سے کیاجاتا تو کسی کواعتراض نہ ہوتا۔ اس کیس کو وفاقی شرعی عدالت میں نہ بھیجے جانے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کیس میں قانون کے تقاضوں کو کس حدتک پورا کیا گیا ہے۔ ہم آگاہ کر دینا چاہتے ہیں کہ ممتازقادری کو تختہ دارتک پہنچانے میں جس جس نے بھی اپنا حصہ ڈالا ہے ان سب کاعبرت ناک انجام دنیا دیکھے گی ۔یہ انجام جتنی تاخیر سے ہوگا اتنا ہی زیادہ سخت اور بھیانک ہوگا۔ کسی پرالزام بھی نہیں لگایا جاسکے گا پاکستان کی عدالتوں کی طرف سے سنائے گئے فیصلے پر تو عمل ہو چکا ہے ۔لاکھوں کی تعداد میں غلامان رسول نے جنازہ میں شرکت کرکے عوام کی عدالت نے بھی فیصلہ سنادیا ہے۔ ایک فیصلہ پولنگ کے دن بھی عوام کی طرف سے سنایاجائے گا۔ اب اللہ کی عدالت کا فیصلہ آناباقی ہے ایک فیصلہ اس دنیا میں آئے گا جبکہ ایک فیصلہ قیامت کے دن سنایا جائے گا۔