کوئٹہ (جیوڈیسک) کیس کی سماعت جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس شکیل احمد بلوچ نے کی۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ ملک میں قانون کی کوئی اہمیت نہیں۔
ثاقبہ احتجاج کے بجائے عدالت سے رجوع کرتی تو معاملہ سنگین صورت اختیار نہ کرتا جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ عبد الطیف کاکڑ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے جو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گا۔ قلعہ سیف اللہ کے سیشن جج آفتاب احمد لوند جوڈیشل کمیشن کے جج مقرر کئے گئے ہیں۔
کمیشن کی تشکیل کے بعد عدالت نے آئینی درخواست نمٹا دی جبکہ ثاقبہ کے لواحقین نے کمیشن کی تشکیل پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دوسری جانب ایف آئی آر میں نامزد ملزمان مسلم باغ گرلز کالج کی پرنسپل عابدہ غوث اور کلرک محمود کی جانب سے سیشن کورٹ میں جمع کرائی گئی۔
درخواست قبل از گرفتاری 15 مارچ 2016ء تک منظور کر لی گئی ہے جس پر ملزمان نے 50، 50 ہزار روپے کے مچلکے عدالت میں جمع کرا دئیے ہیں۔