تہران (جیوڈیسک) ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے شدت پسند مذہبی رہنما اور 2 جنوری 2016ء کو تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پرحملوں کے منصوبہ ساز حسن کرد میھن کو رہا کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی سفارت خانے میں آگ لگا کر سفارتی عملے سمیت دسیوں افراد کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والےشدت پسند کو ایک ایسے وقت میں رہا کیا گیا ہے جب اسے کڑی سزا دینے کے دعوے کیے جارہے تھے ۔
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے 16 فروری کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی سفارت خانے پریلغار کرنے والے تمام ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ایرانی میڈیا ذرائع کے مطابق حکام نے سعودی سفارت خانے پرحملے کے ماسٹر مائنڈ کو رہا کرنےکی تصدیق کی ہے ،تاہم مزید تفصیل نہیں بتائی گی۔
خیال رہے کہ شدت پسند ایرانی مبلغ حسن کرد میھن نے اپنی ایک تقریر میں تہران میں سعودی سفارت خانے پرحملہ کرکے اسے نذرآتش کرنے کے اقدام کا دفاع کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”میں مانتا ہوں کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں رہبر اعلیٰ اس کارروائی کی حمایت نہیں کریں گے مگر وہ اسے روک بھی نہیں سکتے تھے۔
کرد میھن جنوب مغربی تہران کے کرج شہر میں انصار حزب اللہ نامی تنظیم کا اہم عہدیدار ہے اور یہ گروپ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریب تر سمجھا جاتا ہے۔