نئی دلی (جیوڈیسک) بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی سمیت کئی ہندو انتہا پسند تنظیموں نے کشمیر سے متعلق سوال اٹھانے اور مبینہ طور پر آزادی کا نعرہ لگانے والے طالب علم کنہیا کمار کے سر کی قیمت مقرر کردی ہے۔
گزشتہ ماہ نئی دلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے صدر کنہیا کمار نے ایک تقریب کے دوران مقبوضہ کشمیر کی حیثیت اور آزادی کے حق میں بات کی تھی جس کی پاداش میں وہ کئی دنوں تک جیل میں تشدد برداشت کرتا ریا لیکن جب اسے عدالت نے ضمانت پر رہا کیا ہے تو اس کی جان کے لالے پڑگئے ہیں۔
اتر پردیش کے ضلع بدایوں میں بھارتی حکمران جماعت بے جے پی کی ذیلی تنظیم بھارتی جنتا یووا مورچہ کے ضلعی صدر کلدیپ ورشنے نے اعلان کیا ہے کہ جو بھی کنہا کمار کی زبان کاٹے گا اسے 5 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ کلدیپ کا کہنا ہے کہ کنہیا نے آر اسی ایس ، بے جی پی اور نریندر مودی کی بے عزتی کی ہے جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا، اس لئے ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے انہوں نے کنہیا لال کی زبان کاٹنے پر انعام کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب نئی دلی کے مختلف علاقوں میں قدرے غیر معروف ہندو انتہا پسند تنظیم پوروانچل سینا کی جانب سے ہندی میں پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ جو بھی کنہیا کمار کو قتل کرے گا اسے 11 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔
پوسٹر میں تنظیم کے سربراہ آدرش شرما کا نام اور اس کا موبائل نمبر بھی لکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کنہیا کمار پر کشمیری رہنما افضل گورو کی پھانسی کی برسی کے موقع پر ریلی کے انعقاد اور پاکستان زندہ باد نعرے لگانے کا الزام ہے۔۔