سندھ حکومت اور پولیس ٹارگٹڈ آپریشن میں رکاوٹ ہیں : رینجرز رپورٹ

Rangers

Rangers

کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے بد امنی کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت رینجرز کے وکیل نے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ 6 ہزار ملزم گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کئے۔

پولیس اور حکومت سندھ رینجرز کے ٹارگٹد آپریشن میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ پولیس دہشت گردی اور بھتہ خوروں کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائِی میں بھی رکاوٹ ہے۔ ڈاکٹر عاصم کیس کے پراسیکیوٹر کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ پولیس کو غیر سیاسی نہیں کیا جا رہا۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ یہ تو پولیس کے خلاف چارج شیٹ ہے۔ دوسری جانب پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹارگٹ کلنگ میں 69 فیصد کمی آ گئی۔ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پولیس رپورٹ سے لگتا ہے سب اچھا ہے آپریشن کی ضرورت نہیں۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہ پولیس افسر وارداتوں میں ملوث ہیں۔ شہر میں دو ہزار ٹارگٹ کلرز گھوم رہے ہیں آپ کہہ رہے ہیں اغوا برائے تاوان ختم ہو گیا۔ چیف جسٹس نے آئی جی کو دوبارہ رپورٹ پیش کرنے جبکہ چیف سیکریٹری سے رینجرز کی چارج شیٹ کا پیرا وائز جواب مانگ لیا۔