لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے خواتین کے تحفظ کے لیے بنائے گئے نئے قانون کے خلاف تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو درخواست گزار شہری ایمانوائل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ تحفظ نسواں بل 2016 آئین کی دفعات کے منافی ہے، اس قانون سے معاشرتی نظام متاثر ہوگا جبکہ حکومت ایسا کوئی قانون نہیں بناسکتی جو آئین سے متصادم ہو۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اس قانون سے منیارٹی خواتین بھی متاثر ہوں گی لہٰذا عدالت اس قانون کو کالعدم قرار دے ۔ عدالت نے تحفظ نسواں قانون کے خلاف تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دیدیا۔