کراچی (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب آیردوان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ سلطنت عثمانیہ کے فرماں رواؤں کا حرم جس کی خواتین مغرب میں متعدد کے نزدیک تخیلاتی کردار سمجھی جاتی ہیں،درحقیقت وہ حرم خواتین کو زندگی کے لیے تیار کرنے والی درسگاہ کی حیثیت رکھتا تھا۔
خلیجی اخبار’العربیہ‘ کے مطابق ترک خاتون اول امینہ آیردوان کا یہ بیان خواتین کے عالمی دن کے ایک روز بعد سامنے آیا۔ انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے امینہ رجب کاکہنا تھا کہ حرم کی خواتین شاہی خاندان کے افراد کے لیے اور خواتین کو زندگی کے لیے تیار کرنے کا اسکول تھا۔
اپنے شوہر کی طرح امینہ بھی سلطنت عثمانیہ کی عظمت کے حوالے سے پسندیدگی کا اظہار کرتی ہیں ، وہ سلطنت جس کے ملبے پر موجودہ سیکولر ترک جمہوریہ قائم کی گئی۔
امینہ آیردوان کے مذکورہ بیان کے فورا بعد ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر تنقیدی تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ استنبول کی ایک یونی ورسٹی پروفیسر اوز لم ورمولار نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ’مراد سوم (سولہویں صدی کے ایک سلطان) کے زمانے میں کتابیں وہ واحد شے تھی جن کا حرم میں داخلہ ممنوع تھا‘۔