لاہور (جیوڈیسک) شہباز تاثیر کی آزادی کے حوالے سے مزید اہم انکشافات سامنے آ گئے۔ شہباز تاثیر کی رہائی کا کریڈٹ تو افغان طالبان کو جاتا ہے تاہم وہ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کی قید سے رہائی کے بعد ازبک باشندے کے شبہ میں ساڑھے چار ماہ افغان طالبان کی قید میں رہے۔
معروف صحافی رحیم اللہ یوسفزئی کہتے ہیں کہ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان سے لڑائی کے بعد شہباز تاثیر کمانڈر ملا مطیع اللہ کی تحویل میں رہے وہ خود کو برطانوی باشندہ بھی بتاتے رہے۔
معلوم ہوا ہے کہ طالبان امیر ملا اختر منصور کی ہدایت پر شہباز تاثیر کو موٹر سائیکلوں کے قافلے میں دشوار گزار راستوں سے کچلاک تک پہنچایا گیا۔ شہباز تاثیر کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران قید ان پر ٹارچر بھی کیا گیا۔