تحریر: حفیظ خٹک ماہ مارچ پوری قوم کیلئے 23 مارچ 1940 کی قرارداد پاکستان کے باعث ہمیشہ یاد رکھا جانے والامہینہ ہے ، تاہم 13 مارچ کو جماعت اسلامی کی اپیل پر ممتاز قادری سمیت دیگر ناموس رسالت پر شہادت حاصل کرنے والے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے اور حکومتی اقدام کے خلاف عوامی جذبات کا اظہار کرنے کیلئے منعقد ہونے والے ناموس رسالت کامارچ ہوا۔ یہ مارچ شہر قائد کے باسیوں کی بہت بڑی تعداد میں شرکت کی وجہ سے ملین مارچ بن گیا ۔ اس ملین مارچ کے باعث یہ ماہ مارچ عوام کیلئے ہمیشہ یاد گار بنا رہے گا۔
قوم کی ایک بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی جو کہ برسوں سے امریکہ میں ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہی ہیں ان کے حوالے سے بھی یہ ماہ مارچ اہمیت کا حامل ہے ۔ اسی ماہ میں ان کی پیدائش ہوئی ، انہیں خدمات کے عیوض اعلی اعزازات سے نوازا گیا اور اسی ماہ کی 30تاریخ کو انہیں شہر قائد سے ہی اغوا و گرفتار کر کے افغانستان پہنچایا گیا۔ لہذا یہ نقطہ قابل غور ہے کہ مسلمان ممتاز قادری کو ناموس رسالت پر اقدام قتل کے نتیجے میں پھانسی دی گئی اس اقدام کے خلاف اور ناموس رسالت کیلئے شہر قائد کے لاکھوں عوام ایک اپیل پر جمع ہوتے ہیں اور مقررین سمیت درود کا اہتمام کرتے ہیں۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والے قرآن کریم کی ایک حافظہ کو رہائی دلانے کیلئے اسی شہر قائد کی عوام کو اتنی بڑی تعداد میں جمع ہونے کی ضرورت ہے۔
حکمرانوں نے آج تک ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے متعلق جس بے حسی کا مظاہرہ کیااور یہ بے حسی کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ پاکستان کے دستور کی شق نمبر 295C جوکہ ناموس رسالت سے متعلق ہے اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے ممتاز قادری نے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کیا اس اقدام پر انہیں پھانسی دی گئی ۔اس حکومتی اقدام کے خلاف ممتاز قادری کے نماز جنازہ میں لاکھوں افراد شریک ہوئے۔ ملک میں کئی مقامات پر ان کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئیں۔ ممتاز قادری سے پوری قوم کا تعلق عقیدت برقرار رہے گا ۔ حکمرانوں نے قوم کی بیٹی کے معاملے پر اگر بے حسی اختیا رنہ کی ہوتی تو شائد گورنر پنجاب کو توہین رسالت کی جرائت نہ ہوتی لیکن ایسا نہیں ہوا ، ناموس رسالت پر اقدام قتل ہوا جو 1929میں عالم دین نے بھی کیاتھا اور اس کے مقدمے کو بانی پاکستان قائد اعظم نے لڑا ،تاہم پھانسی دی گئی اور میت کو وصول شاعر مشرق علامہ اقبال نے کیا۔
Mumtaz Qadri
ممتاز قادری کے معاملے پر پوری قوم جاگ اٹھی ہے اور قوم ناموس رسالت پر ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار ہے۔ عوام کے ان جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اب ان قوتوں کو جو 295c کو ختم کرنے سمیت دیگر اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں انہیں ناکامی ہوگی۔ عوامی جذبات انہیں ہر طرح سے ناکام کردیں گے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے اگر یہی عوام سڑکوں پر نکل آئی تو حکومت کے پاس اس قوم کی بیٹی کو واپس لانے کے علاوہ کوئی دوسران راستہ نہیں ہوگا۔ 13مارچ کو نیپا چورنگی سے حسن اسکوائر تک ناموس رسالت مارچ کا اہتمام کیا گیا جس کے لئے جماعت اسلامی کی پوری جماعت نے انتھک محنت کی ۔ دیگر دینی جماعتوں سے رابطے کئے ۔ شہر بھر اسٹیکرز، بینرز، سائن بورڈ ز آویزاں کئے ان کے ساتھ ہی کیمپ اور اعلاناتی ٹرک بھی متحرک رکھے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی مارچ کے روز خود موٹر سائکل پر انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے سرگرم رہے۔ نیپا سے حسن اسکوائر تک تمام دکانیں ، پٹرول پمپ و راستے بند رہے۔
سائن بورڈز پر بڑے بڑے بینرز لگائے گئے۔ ان سڑکوں کو بھی بند ررکھا گیا جو مختلف علاقوں میں حسن اسکوائر سے نیپا تک کے درمیانی سڑک پر آکر کھلتی ہیں ۔ نیپا سے حسن اسکوائر کی جانب جاتے ہوئے متعدد پیدل چلنے والے جو کہ حسن اسکوائر کی جانب سے آرہے تھے ان معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ وہ کئی کئی کلومیٹر پیدل چل کر اپنے گھروں کو جارہے ہیں۔ لاؤڈ اسپیکر جو کیپموں سمیت پوری سڑک پر لگائے گئے ان کیلئے 16جنریٹر 12مارچ کی شام سے ہی مخصوص جگہوں پر رکھے گئے۔ مرکزی اسٹیج جو کہ حسن اسکوائر کے قریب پیدل چلنے والوں کیلئے بنایا گیا اس کے اوپر ایک بڑا پینا فلیکس جس پر یہ تحریر تھی کہ غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے محمد ﷺ لبرل نہیں اسلامی پاکستان ، جماعت اسلامی اور نچلی جانب Dont impose America agenda , No to librel Pakistanآویزاں کئے گئے۔ اٹیج کے دائیں جانب خواتین اور بائیں جانب مردوں کیلئے مخصوص رکھے گئے درمیانی راہ پر جماعت کے رضاکاروں نے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔
اسٹیج سیکریٹر ی جماعت اسلامی کے رہنما اسامہ بن رضی رہے جنہوں نے تقریب کا باقائدہ آغاز کیا اور تلاوت کیلئے قاری منصور احمد کو بلایا گیا جنہوں نے سورہ احزاب کی 56-58 آیات کو قرائت کے ساتھ ترجمعہ بھی پڑھا ۔ طارق سلمان نے نعت سنائی ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان ساڑھے 5 بجے اسٹیج پر پہنچے اس دوران ان کا استقبال شدید نعرے بازی سے کیا گیا ۔ امیر جماعت ختم نبوت کے سربارہ مولانا اعجاز مصطفی کو سب سے پہلے تقریر کیلئے بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ایک نظریہ پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ممتاز قادری کے معاملے پر پوری قوم متحد ہوئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں قیادت کا فقدان ہے۔ ان کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم ہاشم یوسف ابدالی کو خطاب کیلئے بلایا گیا۔ ان کے محتصر خطاب کے بعد مفتی عثمان یار خان شہید کے بھائی اور جامعہ دارلخیر کے مہتمم مفتی احمد یار کو بلایا گیا۔
Dr. Aafia Siddiqui
اپنے پرجوش خطاب کے دوران انہوں نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکمرانوں نے اپنی انا کی خاطر ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا ۔ انہوں نے موجودہ حکومت پر شدید تنقید کی اور ایک نیا نعرہ عوام کے سامنے رکھا ۔ البدر البدر ،نواز شریف دربدر ۔ جس پر عوام نے بھرپور انداز میں مفتی احمد یار کے ساتھ دیا ۔ جمیعت علمائے پاکستان کے رہنما صدیق راٹھور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قادیانی اور دیگر قوتیں 295Cکو ختم کرنے کے ساتھ سود کے لئے راہیں ہموار کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بننے والی ایم ایم اے کو دوبارہ سے متحرک کیا جائے ۔ امیرجماعتہ الدواء کے ڈاکٹر مزمل ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو قوتیں پاکستان کو سیکولر و لبرل بنانا چاہتی ہیں وہ آئیں اور یہاں کے عوام کو دیکھیں ، یہاں کے عوام صرف اسلام چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ممتاز قادری کو لٹکادیا ، ان کا یہ اقدام ایسا ہے کہ جیسے انہوں نے اپنے اقتدار کو لٹکادیا ہو۔ پاکستان کے عوام کلمہ طیبہ پر مرنا چاہتے ہیں۔ تنظیم اسلامی کے رہمنا شجاع الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں خلافت کا نظام قائم کرنے کیلئے جدوجہد کرنی چاہئے۔ انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی بیٹی کی رہائی کیلئے حکومت کو راست اقدام کرتے ہوئے انہیں واپس لانا چاہئے ۔ امیر تحریک اسلامی علامہ ناظم تقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ملک محمد ﷺ کے غلاموں کا ملک ہے امریکہ کا نہیں۔ یہاں کی عوام ملک میں اسلام کا نظام چاہتے ہیں۔ ان کے خطاب کے بعد فہد فاروقی نے نعت پیش کی۔ اس کے بعد امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کو خطاب کیلئے بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت کیلئے ممتاز قادری کی شہادت پرعوام آج یہاں جمع ہے۔
شہید کی نماز جنازہ میں بھی لاکھوں افراد شریک ہوئے تھے ۔ ناموس رسالت کیلئے اب یہ سلسلہ کراچی سے شروع ہورہا ہے اور یہ پور ے ملک میں پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری کو پھانسی دے کر حکومت نے اپنی بربادی کا سامان کر لیا ہے۔ مرکزی اور پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ تبلیغی جماعت پر پابندی لگائی گئی جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے میڈیا کے مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ممتاز قادری کی نماز جنازہ کے ساتھ آج کے اس ملین مارچ کو بھی نہیں دیکھایا گیا اگر اسی روش کو برقرار رکھا گیا تو ان کا اخبار بھی کل شائع نہیں ہوگا۔ عوام میڈیا ہاؤسس کے ساتھ اخبارات کے دفاتر کا بھی گھیراؤ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملین مارچ کو صرف ایک ویب ٹی چینل براہ راست نشر کر رہا ہے جبکہ دیگر تمام چینلز نہیں دیکھا رہے جس کی انہوں نے پرزور مذمت کی۔
Sirajul Haq
ان کے خطاب کے بعد امیر جاعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الھدی صدیقی نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنے چہروں پر کالک مل لی ہے۔ عاشقان رسول ڈرنے اور مرنے والے نہیں ۔ میڈیا کو عوامی جذبات و احساسات کا خیال رکھنا چاہئے۔ ان کے خطاب کے بعد اسٹیج سیکریٹری اسامہ رضی نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن کے تقریر کے بعد اس وقت 5 ٹی وی چینل نے براہ راست ملین مارچ کو دیکھانا شروع کر دیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کو خطاب کیلئے بلایا۔ اس دوران شرکاء ملین ماررچ نے زبردست نعرے بازی کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ امریکہ جو کچھ یہاں مسلط کرنا چاہتاہے اور اس مقصد کیلئے تمام تر ذرائع استعمال کررہاہے آج کے اس اجتماع نے ان کی امید پر پانی پھیر دیا ہے۔ شہر قائد کی عوام حق کے ساتھ ہیں۔ اب وہ وقت آگیا ہے کہ عوام باطل امریکہ کے ساتھ دو ،دو ہاتھ کرنے کیلئے تیار ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیامت میں آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ دنیا میں محبت کرتاہے۔
آج یہ ثابت ہوگیا کہ کراچی کی عوام سب محمد سے محبت کرتے ہیں اور آخرت میں انہی ﷺ کے ساتھ ہوں گے۔ انہوں نے عامر چیمہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کے اس اخبار کے ایڈیٹر نے حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کی جس کے بعد عامر چیمہ نے اسے موت کے خوالے کردیا ۔ عدلیہ نے اس سے پوچھا کہ اگر اسے اپنے کئے پر افسوس ہے تو ااس کے ساتھ نرم فیصلہ کیا جاسکتا ہے تاہم عامر چیمہ نے کہا کہ اگر اس کے بعد بھی ایسا عمل کسی نے کیا تو اس کا حشر بھی ویسا ہی ہوگا۔ اسے پھانسی دیدی گئی اور اس وقت کے حکمرانوں نے اسے رات کی تاریکی میں دفن کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خود ممتاز قادری کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے جس میں 18 لاکھ افراد شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے کہنے پر اس کے لوگوں نے یہ اقدام کیا لیکن ایسا وقت آئیگا کہ جب انہیں امریکہ میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔ شہداء ناموس رسالت کا سفر جاری رہے گا ۔ اسلام زندہ ہوتاہے ہر کربلا کے بعد ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ناکام ہوگئی ہے اور اس کی یہ ناکامی مالی طور بھی سامنے آچکی ہے۔ ممتاز قادری کو شہید کرنا حکومت کی کرپشن ہے ۔ انہوں نے تبلیغی جماعت پر پابندی لگادی ہے جس سے وہ پاش پاش ہوجائیں گے۔ تبلیغی جماعت کے پاس اگر بم ہوتے ہیں تو وہ شیطانوں کیلئے ہوتے ہیں ، شیطان ان سے ڈرتے ہیں ۔ وہ تو لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے ہیں ۔ اسی ذات عظیم سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تبلیغی جماعت ان کی پابندیوں کے باوجود ختم نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا ایک مخصوص امراء کا طبقہ 375ارب روپے باہر کے بینکوں کو منتقل کرچکے ہیں ۔ دوبئی ، و دیگر یورپی ممالک میں 2کھرب اور 50ارب کی جائداد یں خریدیں گئیں۔ یہ ملک میں کرپشن کی اونچائی کا نقشہ ہے جس پر شدید اعتراض ہے ۔ تاہم یہ بات آج بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ان کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالیں گے۔ معاشی دہشت گردوں کے خلاف عوام کو جگائیں گے اور انہیں عوام سے لوٹا گیا پیسہ عوام ہی کو لوٹانے کیلئے جدوجہد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے خلاف اس طرح کی سرگرکیوں اور ملک میں جاری کرپشن کے خلاف مہم چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت کے حوالے سے پورے ملک میں مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ شہر قائد کے بعد حیدر آباد ،جیکب آباد ،سکھر اور پھر لاہور میں ناموس رسالت کے حوالے ملین مارچ منعقد ہوں گے۔ انہوں نے شہر قائد میں کامیاب ملین مارچ پر دینی جماعتوں ، جماعت اسلامی کے کارکنوں ،رضاکاروں سمیت پورے تمام شرکاء کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔
Muhammad PBUH
ان کے خطاب کے خاتمے کے ساتھ ایک کامیاب ملین مارچ کا خاتمہ ہوا۔ شرکاء نے باجماعت نمازیں مختلف مقامات پر ادا کیں اور اس کے ساتھ اسٹیج سے اعلانات ہوئے اور شرکاء نے واپسی کے راستے لئے۔ ناموس رسالت کیلئے جمع ہونے والے شرکاء نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ نبی مہربان حضرت محمد ﷺ کے خلاف کوئی بھی گستاخی برداشت نہیں کریں گے پاکستان جو کہ اسلام کے نام پر قائم ہوا تھا اسی نظام کو لاگو کرنے کیلئے وہ دینی جماعتوں کا ساتھ دیں گے ۔ ایک کراچی ، کیا ملک کا ہر شہر اور ہر گاؤں تک ناموس رسالت پر متفق ہیں اور ایک ہی بات پر قائم اور دائم ہیں اور رہیں گے۔