تحریر :اختر سردار چودھری ،کسووال اس دفعہ 23 مارچ ، قراداد پاکستان کا 76 سالہ جشن کیسے منایا جائے، جس سے استحکام پاکستان کی راہ ہموار ہو، اس بابت بات کرنے سے پہلے ذرا ماضی میں جھانک لیں ۔تاکہ ہماری تجویز ” قرار داد استحکام پاکستان “کی اہمیت کو سمجھا جا سکے ۔پاکستان اسی دن وجود میں آگیا تھا جس دن برصغیر میں پہلے ہندو نے اسلام قبول کر لیا تھا ۔(فرمان قائد )اسی دن دو قومی نظریہ نے جنم لیا تھا ،ہندو اور مسلم انگریزوں کی آمد سے قبل کم و بیش ایک ہزار سال سے زائد عرصہ تک ایک ساتھ رہے، لیکن ایک قوم نہ بن سکے ،مسلمانوں کی علیحدہ قومیت ہونا ، قرارداد پاکستان ،مطالبہ پاکستان ،قیام پاکستان کی وجہ بنا ۔
وہ کون سی وجوہات تھیں، جو قرار داد پاکستان کا محرک بنی۔ آخر کیا وجہ تھی، ایک الگ وطن قائم کرنے کے لیے اتنی قربانیاں دینے کی؟ محمد بن قاسم کی برصغیر پر آمد کے بعد انگریزوں کی آمد و حکومت تک مسلمان برصغیر میں حکمران رہے ،حالانکہ ہندو اکثریت میں تھے ،اس کے بعد جب انگریز ملک پر قابض ہو گئے تو ہندوں نے انگریزوں سے ساز باز کرنی شروع کر دی ،تاریخ اس کی گواہ ہے۔” آریہ سماج تحریک” 1857 ء میں ہندوئوں نے قائم کی، جس کا مقصد مسلمانوں کو برصغیر میںاجنبی بنانا تھا،1882 میں” گئو کھشا تحریک” بنائی گئی جس کا مقصد مسلمانوں کے خلاف تعصب پھیلانا تھا ۔اور پھر 1920 ء میں” شدھی تحریک” اس لیے بنائی گئی کہ مسلمانوں کو زبردستی ہندو بنایا جائے ،ہندوئوں کا کہنا تھا کہ ان مسلمانوں کے آبائو اجداد کیونکہ ہندو تھے، اس لیے ان کو زبردستی ہندو بنانا کوئی پاپ نہیں ہے ۔یہ تحریک اب بھی ہندوستان میں کام کر رہی ہے ۔
Pakistan
اردو زبان کے خاتمے کے لیے “ہندی تحریک 1847″ ء میں قائم ہوئی ،اس کے تحت اردو کی بجائے ہندی کو فروغ دینا ،اردو کو دیونا گری رسم الخط میں لکھنا ،ہندی کو سرکاری زبان قرار دینا ،وغیرہ شامل تھا ۔اردو سے ہندوئوں کا بغض سمجھ میں آتا ہے کہ اردو کا رسم الخط عربی ہے ،لیکن قیا م پاکستان سے اب تک پاکستان کی قومی زبان اردو ہونے کے با وجود اس کا عدالتی ،سرکاری ، تعلیمی زبان کا نہ بنایا جانا ،کس بغض یا ذہنی غلامی کا نتیجہ ہے ۔ہندووں نے مسلمانوں کے خلاف ایک لٹھ بردار تنظیم بھی قائم کی جس کا نام ” راشٹریہ سیوک سنگھ” تھا ،اس میںمتعصب ہندوئوں کو لڑائی کی تربیت دی جاتی ۔مسلمانوں کو اپنے دین کے مطابق زندگی گزارنا مشکل تر بنا دیا گیا تھا خاص کر غریب مسلمانوں پر بے پناہ ظلم ہو رہے تھا ،غربت کے ساتھ جہالت کا گہرا تعلق ہوتا ہے ،مجبوری ،لاچاری کفر تک لے جاتی ہے ،حقیقت یہ ہے کہ اس وقت مسلمانوں کے حقیقی حالات بیان کرنا ناممکن ہیں ۔
مسلمانوں کو اپنا الگ تشخص قائم رکھنا،اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنا ،مشکل تر بنا دیاگیا تھا ۔یہ ان اسباب میں سے چند ایک تھے جو قرارداد پاکستان کا محرک بنے ۔بعد ازاں جس سے قیام پاکستان ممکن ہوا ۔آج بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے ،جس سے استحکام پاکستان ممکن ہو سکے۔ آج سے 76 سال قبل 23 مارچ 1940 ء کے تاریخ ساز دن ،تحریک آزادی کے اکابرین اگر اپنے تمام اختلافات بھلا کر اس دور کے منٹو پارک آج کے مینار پاکستان میں جمع ہو کر قرار داد لاہور جس کے لیے 1943 ء میں قائد اعظم نے قرار داد پاکستان کا نام اپنی تقریر میں استعمال کیا ۔یہ تاریخی قرارداد صرف سات سال بعد قیام پاکستان کی بنیاد بن گئی ،تو آج یہ کیوں ممکن نہیں کہ استحکام پاکستان کے لیے پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ، اپنے اختلافات بھلا کر ، (استحکام پاکستان کا جب سب نعرہ بھی لگاتے ہیں) یہ عوام کا خواب و حق بھی ہے ،مینار پاکستان میں جمع ہوں اور ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھی جائے ۔
March 23, contract Pakistan
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ سراب کے پیچھے بھاگنے کی بجائے قرارداد پاکستان اور قیام پاکستان کے اصل مقاصد کو سامنے رکھ کر لائحہ عمل ترتیب دیا جائے اور اس کی روشنی میں عوام میں ایک نئی روح پھونک دی جائے ۔اور مل کر ہم سب استحکام پاکستان کے لیے کام کریں۔قرار داد پاکستان کا مطلب صرف ایک ملک کا حصول نہ تھا بلکہ ایک ایسے خود مختار ملک کا قیام تھا جہاں مسلمان اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزار سکیں اور اسلام کا نفاذ عملی طور پر ہو سکے ۔اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے ،جس میں قرارداد استحکام پاکستان پیش کی جائے ،اس قرار داد کا متن ان نکات پر مشتمل ہو ،
پاکستان کو مکمل طور پر اسلحہ سے پاک کرنا ،سوائے امن و امان قائم رکھنے والے اداروں کے ،اور حکومت کی طرف سے رجسٹرڈفرمز کے کوئی اسلحہ نہ رکھ سکے ۔نہ ہی کوئی سیاسی و مذہبی جماعت ذاتی باڈی گارڈ رکھ سکے ۔تمام مکاتب فکر کے علماء پر مشتمل ایک پینل کا بنایا جانا جو ایک متفقہ اسلامی آئین کی تشکیل کریں ،اس کے لیے ان کو ایک مخصوص مدت دی جائے، اس مدت کے اندر ایسا آئین جس پر پاکستان کے تمام مکاتب فکر متفق ہوں ،جو اسلام کی روح کے عین مطابق ہو بنایا جائے۔(اس پر کافی حد تک ماضی میں کام ہو چکا ہے ،جماعت اسلامی اور منہاج القرآن اس پر کافی کام کر چکی ہیں ) یہ پینل اگر دی گئی مدت میں اپناکام مکمل نہ کرے تو تمام علماء کو قید کی سزا دی جائے اور نیا پینل بنایا جائے ۔پاکستان میں اردو زبان کو قومی ،سرکاری،تعلیمی زبان قرار دے کر اس کا نفاذ ممکن بنایا جائے ۔
Pakistan
یکساں نصاب تعلیم ،نظام تعلیم ،مذہبی و دیگر تعلیمی اداروں میں ،موجودہ زمانے کی بصیرت کے مطابق تشکیل دے کر نافذ کیا جائے ۔جس میں دین اسلام (کسی بھی فرقہ کی نہیں )فنی،سائنسی،تعلیم شامل ہو ۔عدالت میں جانے والے ہر مقدمہ کا فیصلہ 90 روز کے اندر کر دیا جائے ،عدل و انصاف کا سسٹم ایسا بنایا جائے کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو ۔پاکستان کے استحکام کے لیے سب سے زیادہ ضرورت عدل وانصاف کے حصول کی ہے ،اس کی کمزوری سے ہی قیام پاکستان کا جو مقصد تھا پورا نہیں ہو سکا ۔پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کوئی اور نہیں انصاف کا حصول ہے ،اسی وجہ سے دہشت گردی ہے ،غربت ہے،کرپشن ہے ،اور دیگر تما م ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والے اسباب ہیں ۔ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع کے لیے ایک محب وطن افراد پر مشتمل ادارہ بنایا جائے، پارلیمنٹ یا پیمرا کو یہ کام سونپا جائے کہ وطن عزیز کے نظریہ کے خلاف تقریر و تحریر کو جرم قرار دے کر سزا دی جائے ۔نئے ڈیم تعمیر کیے جائیں ،اس کی راہ میں جو بھی رکاوٹیں ہیں، اسباب ہیں اسے دور کیا جائے ۔ہر ادارے کے سربراہ کی جو ذمہ داریاں ہیں، اگر وہ ایک مخصوص مدت تک ان کو پورا نہیں کرتا تو احتساب کا نظام اسے اس پر سزا دے ۔
سود اللہ سے جنگ ہے ،اس لیے فوری طور پر ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کر دیا جائے ۔زکوة کا نظام رائج کیا جائے ۔پوری زکوة نہ دینے والے کے خلاف قانونی چاری جوئی کی جائے اور اس سے کوئی بچ نہ سکے وغیرہ ۔قرارداد استحکام پاکستان 2016 میں عدل و انصاف، دفاعی، معاشی،زرعی، عدالتی،سیاسی،قانونی،صحت ،تعلیم،غربت،وغیرہ کے لیے ایسے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے جس سے قوم میں ایک نئی روح پھونک دی جائے, اس قرارداد کے پیش کرنے سے قبل تمام مذہبی و سیاسی پارٹیز سے ان کی رائے بھی لی جائے اور اس کے مطابق یہ قرار داد پیش کی جائے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اس قرارداد پاکستان کے 76 سالہ جشن میں قوم ایک بار پھر قوم بن جائے اور استحکام پاکستان کا خواب پورا ہو سکے۔