لندن (جیوڈیسک) یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لئے یورپی یونین کے رہنمائوں اور ترکی ایک بڑے معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔ برسلز میں ہونے والے اجلاس کے بعد یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ ترکی اور اٹھائیس ممالک کے یورپی اتحاد کے درمیان معاہدہ اتفاق رائے سے طے پایا۔
معاہدے کا اطلاق کا اتوار کی نصف شب سے ہو گا۔ معاہدے کے تحت ترکی ان تارکین وطن کو واپس اپنے ہاں بلا لیگا جو ترکی کے راستے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار اور پیر کی درمیانی رات کے بعد سے جو بھی تارکین وطن یونان پہنچیں گے ان کی یورپ میں پناہ کی درخواستں کو انفرادی سطح پر دیکھا جائیگا اور جس پناہ گزین کی درخواست مسترد ہو گی، اسے ترکی واپس بھیج دیا جائے گا۔
نئے معاہدے کے بعد چار اپریل سے یونان سے تارکین وطن کی واپسی کا عمل شروع ہو جائے گا۔ یورپی یونین اور ترکی کے درمیان معاہدے سے پہلے ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے یورپی یونین پر تارکین وطن، انسانی حقوق اور دہشتگردی کے حوالے سے منافقت کا الزام لگاتے ہوئے انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ یورپ ایسے گروہوں کی بلاواسطہ یا بالواسطہ مدد کر کے جنھیں ترکی دہشتگرد سمجھتا ہے، دراصل خود ایک ایسے میدان میں رقص کر رہا ہے جو بارودی سرنگوں سے اٹا ہوا ہے۔ ’ایسی کوئی وجہ نہیں کہ جو بم انقرہ میں پھٹا وہ برسلز یا کسی دوسرے یورپی شہر میں نہیں پھٹ سکتا۔‘ ’وہ تمام (ممالک) جو بلاواسطہ یا بالواسطہ دہشتگرد تنظیموں سے گلے مل رہے ہیں اور ان کی مدد کر رہے ہیں۔
انھیں میں ایک مرتبہ پھر یہ کہنا چاہوں گا کہ آپ لوگ ایک سانپ کے ساتھ سو رہے ہیں۔ وہ سانپ جس کے ساتھ آپ سو رہے ہیں، وہ آپ کو بھی کاٹ سکتا ہے۔‘ طیب اردوگان کے اس سخت بیان سے قبل پناہ گز?نوں کے بحران پر ایک حتمی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کے تحت یورپی یونین کے رہنماؤں نے ترکی کو ایک مشترکہ موقف پیش کرنے پر اتفاق کر لیا تھا۔