اسلام آباد (جیوڈیسک) بجلی چوری کی روک تھام کے لیے قبائلی علاقوں سمیت سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے علاوہ پنجاب کے بھی بیشتر سب ڈویژنز کو موبائل فون میٹر ریڈنگ پر منتقل نہ کیا جا سکا، اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروںکی مددکے باوجود پنجاب اور سندھ کے دوردراز علاقوں میں حکام کو بجلی چوری کی روک تھام اور موبائل میٹر ریڈنگ سے متعلق شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
وزارت پانی و بجلی کی دستاویزات کے مطابق مقامی افراد کی طرف سے شدید ردعمل کے باعث قبائلی علاقوں(ٹیسکو)کی گیارہ میں سے کسی سب ڈویژن کو موبائل میٹر ریڈنگ پر منتقل نہ کیاجاسکا جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ (کیسکو) کی 45میں سے صرف 7 سب ڈویژنز کے صارفین کی میٹر ریڈنگ موبائل فون کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ اسی طرح سکھر (سیپکو) میں اب تک 63 میں سے صرف 23 سب ڈویژنز کو موبائل فون میٹر ریڈنگ پر منتقل کیا گیا ہے۔
حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کی 67 میں سے 52 سب ڈویژنز، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو)، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو)، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) میں تمام سب ڈویژنز کو موبائل فون میٹر ریڈنگ پر منتقل کیا جا چکا ہے تاہم حیران کن طور پر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو)کی 192 میں سے 142 سب ڈویژنز کو ہی موبائل فون میٹر ریڈنگ پر منتقل کیا گیا ہے۔