فلوریڈا (جیوڈیسک) جسم میں خون کی روانی کس طرح عمل میں آتی ہے یہ ایک پیچیدہ عمل ہے اور اس میں کافی وقت درکار ہوتا تھا لیکن اب خون کی روانی کی سِمولیشن (کاپی) کا عمل ایک سپرکمپیوٹر کے ذریعے مکمل کر لیا گیا ہے جو انسانی جسم میں خون کے حقیقی بہاؤ سے بڑی حد تک مماثلت رکھتا ہے۔
امریکا میں کی گئی تحقیق کے دوران خون کی سمولیشن کو اس سافٹ وئیر میں انسانی جسم کی ہر شریان کی نمائندگی تھری ڈی کے ذریعے سے کی گئی ہے جب کہ اِس نظام کو اس وقت ابتدائی کامیابی ملی جب سائنس دانوں نے ورچوئل ایورٹا یعنی بڑی شریان میں خون کے بہاؤ کا موازنہ اِس کی تیار کی گئی تھری ڈی نقل میں حقیقی سیال سے کیا اور اسی دوران مصنوعی شریان میں سیال کی روانی کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ سمولیشن کے لیے اچھی مطابقت رکھتی ہے۔ یہی صورت حال اُس وقت بھی تھی جب سیال کو پلاسٹک سے بنی شریان اور ورچوئل خون کو مصنوعی بڑی شریان سے گزارا گیا تو اس وقت یہ دھڑکن کی صورت میں اُسی طرح سے منتقل ہو رہا تھا جیسے دل خون کو جسم میں رواں رکھنے کا کام انجام دیتا ہے۔
تحقیق کی سربراہ اور شمالی کیرولائنا کی ڈیوک یونیورسٹی سے تعلق رکھنی والی خاتون ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اس عمل سے مسلسل بہاؤ اور دھڑکن کے حوالے سے بہت اچھے نتائج مل رہے ہیں جو بہت دلچسپ ہیں جب کہ پہلی بار مکمل ورچوئل جسم گزشتہ برس نومبر میں منعقد ہونے والی کمپیوٹر سائنس کی کانفرنس میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اِس جسم کو 17 صدی کے سائنس دان ولیم ہاروی کو خراج عقیدت پیش کرنے لیے ’ہاروی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ولیم ہاروی وہ پہلے سائنس دان تھے جنھوں یہ دریافت کیا تھا کہ خون انسانی جسم میں گردش کرتا رہتا ہے۔
اس نظام کی بنیاد ایک تھری ڈی فریم ورک پر رکھی گئی جسے ایک مریض کے تمام جسم کے مکمل سی ٹی اور ایم آر آئی سکین کی مدد سے تیار کیا گیا تھا اور نمونہ سازی کا یہ عمل کیلیفورنیا کی لارنس لیورمور نیشنل لیبارٹری میں سپرکمپیوٹر پر انجام دیا گیا۔ ماہرین کے مطابق اس پروجیکٹ کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اِس بات کی جانچ کی جائے کہ دل کی بیماری میں مختلف علاج، مثلاً اسٹنٹ یا دوسرے سرجیکل آلات کیسے بہتر طریقے سے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔