تحریر : ع.م.بدر سرحدی آجکل کی قومی خبروں میں دہشت گردی جو ابھی تک قوم کی آستینوں میں چھپ کر کاروائیاں کررہے ہیں، پھر(ر) جنرل مشرف کی بیرون ملک روانگی بھی ، مصطفےٰ کمال جو کل تک ایم کیو ایم کا چہتاتھا وہ بھی ….اورحقوق نسواں بل جو خصوصادینی حلقوں کے لئے بہت بڑا مسلہ..؟ میں اپنی علات کے باعث دو سرکاری ہسپتالوں کی یاترہ میں ان کا مطالع بھی از بس ضروری …. مگران مسائل میں یہ کرپشن کا عفریت جو ہر قسم کی ریلیف عوام تک پہنچنے سے قبل بغیر ڈکار لئے ہڑپ کر جاتا ہے، کہہ سکتے ہیں یہ اُم المسائل ہے،غیر ملکی خبروں میں ،ڈونلڈ ٹرمپ،اور یورپ میں داعش کی کاوائیاں…. معاشرے میں کرپشن کی جڑھیں بہت گہری جا چکی ہیںبے شک مقتدر حلقے صبح شام دعوے کرتے ہیں کرپشن کو ختم کریں گے کہ یہی ہمارا تارگٹ مگر اسکی جڑھیں پھیلتی جا رہی ہیں یہ کرپشن ہے کیا جس کا سرا نظر نہیں آتا،کامچوری،بددیانتی،ملاوٹ،دھوکا دہی، فریبکاری،اور رشوت خوری، بھتہ خوری اور پھر یہ سینہ زوری بھی،ایسے جتنے کام ہیں کرپشن کی زمرے ہی میں آتے ہیں،اور کرپشن فری پاکستان،بھی ایک عنوان جس پر بہت کچھ کہا جا رہاہے،
کیاکرپشن نئی ،یا کوئی انہونی بات ہے، اگر کہا جائے کسی ملک میں رشوت نہیں تویہ انہونی بات ہوگی ،یہ ہر ملک میں اور زمانے موجود رہی مگر طریقہ کار مختلف رہے….یہاں ایک وقت تھا کہ محض موسمی پھل کی صورت میں تھی کہ پھر یہ روپؤں میں بدلتی چلی گئی،اور ڈالروں،اِس پر بھی بس نہیںپلاٹوںکی صورت میں،اور اور……،کبھی ملک میں PWD،کا ادارہ تھا کاغذوں میں شائد اب بھی ہو،مگر اب کبھی سُنا نہیں عوامی ترقیاتی کام اس کے زمہ تھے ضیاء الحق نے ہر ممبر اسمبلی کو فنڈز دینا شروع کیا بس یہیں سے کرپشن کو پر لگے،جو محض موسمی پھل کی ٹوکری سے ڈالرں تک پہنچی،. زرداری کے بارے میں کہا جاتاہے کہ ٢٢ ،ارب،روپئے اور ڈیڑھ ارب امریکی ڈالر کی بد عنوانی….،وزیر آعظم نواز شریف خود اور ان کے دائیں بائیں ساتھیوں کی کرپشن کی واضح خبریں ہیں جس پر ن لیگ غصہ میں آئی،پاکستانی سیاست دان یا اشرافیہ میں شائد وہی صاف ہاتھ دکھا سکتا ہے جس کے ہاتھ کہیں پہنچ نہیں سکے، وگر نہ اس حمام میں کسی کے تن پر لنگوٹ نہیں….. قومی احتساب بیورو کے اختیارات میں کمی سے حکمرانوں کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے ،
Corruption
اس وقت کرپشن فری پاکستان کا بہت چرچا ہے ،یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا ، قومی احتساب بیورو میڈیا میں زیر بحث ہے کہ وزیرآعظم نے سولہ فروری بہاولپور میںنو منتخب بلدیاتی نمائندوں اور پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا،حکومت کے کام کرنے کے راستے میں مختلف رکاوٹیں،پابندیاںاور قوانین ہیں ،اِس کے عللاوہ ایسے ادارے ہیں جو بیچ راہ میں کھڑے ہیں(یعنی نیب کو سامنے لے آئے…) نیب کو اپنا کام زیادہ زمہ داری کے ساتھ کرنا چاہئے ،وہ جان بوجھ کر معصوم لوگوں کے گھروںاور دفتروں میں گھس جاتے ہیں اور وہاں جا کر اُنہیں تنگ کرتے ہیں ،یہ نہیں دیکھتے کہ کیس درست ہے یا نہیں ،غلط کیسز بھی ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ،یہ بات پہلے بھی چئیر مین نیب کے نوٹس میں لا چکا ہوں ،ناجایز کیسز پر لوگوں کو پکڑنا ،ان کی عزتیں اچھالنا اور کام نہ کرے دینا سرکاری افسروں کو فیصلہ کرنے سے پہلے خوفزدہ کرتے ہیں ، چئیر مین نیب کو نوٹس لینا چاہئے ورنہ حکومت اس سلسلے میں ضروری اور قانونی کاروائی کر سکتی…..کسی لگی لپٹی کے جناب میاں صاحب نے نیب کی کاروائیوں کو گویا ناقص قرار دیا… . ” وزیر آعظم کے بیان پر چیئر مین نے کہا وزیر آعظم کی رائے کا احترام ،نیب بد عنوانی کے لئے پر عزم ہے،اُدھر لاہور میں ڈی جی نیب پنجاب سید برہان علی کو آصف ہاشمی،رانا مشہود کے خلاف ویڈیو کیس یوتھ فیسٹیول سیکنڈل اور دیگر کیسزکے حوالے سے بریفنگ دی گئی ….وزیر آعظم کے بیان کے ساتھ ہی دوسرے ہی دن پنجاب کے وزیر قانون نے اسمبلی سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پیپلز پارٹی کی کرپشن کی کہانیاں ہم سامنے نہیں لائے ۔
نندی پور، میٹرو ،تمام منصوبے شفاف ہیں کسی میں انجینئرنگ کی خامی ہو تو یہ شہباز شریف کا قصور نہیں ،قومی احتساب بیورو کو کسی کو خوش کرنے یا محض ملک کے دوسرے صوبوں میںہونے والے ایکشن کے حوالے سے توازن پیدا کرنے کے لئے پنجاب میں کار وائیاں نہیں کرنے دی جائیں گی ،نیب چیک کر لے کچھ نہیں ملے گا ( توپھر ڈر کیسا پنجاب میںکارائی سے روکنا……) یہی نہیں پھر وزیر داخلہ بھی پوری تیاری سے پریس کانفرنس میں گرجے،چوہدری صاحب نے کہا حکومت نیب سے ناراض ہے نہ ہی خوفزدہ اور نہ ہی نیب کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتی ،میگا کرپشن پر عدالتی کمیشن بنانے کو تیار ہیں،چند بڑی کارو باری شخصیات وزیر آعظم کے پاس آئیں اور کہا ان سے ناانصافی ہو رہی ہے،نیب اُنہیں خوفزدہ کر رہا ہے جبکہ ایک بڑے تاجر نے میری موجودگی میں وزیر آعظم سے نیب کی طرف سے خوفزدہ کرنے کی بات کی ،اور وزیر آعظم نے میڈیا پر آ کر اظہار خیال کیا ، کہ معصوم شریف لوگوں کو تنگ نہ کیا جائے، افسران کو خوفزدہ کیا جا رہا وہ دستخط کرنے سے گھبراتے ہیں ……سرمایہ دار طبقہ سرمایہ کاری سے گھبرا رہاہے ، چئیر مین نیب نوٹس لے ورنہ قانونی کاروائی کی جاسکتی ہے،،مگر یہ سب کیسے اورکیونکر ہوأ کہ مقتدر حلقہ ایک دم نیب کے خلاف میدان میں اتر آیا ہے اور یہ اچانک نہیں کہ مقتدر اور اپوزیشن میں ہل چل مچ گئی ، ہر روز کے بیانات سے ظاہر ہے کہ پس پردہ حقائق ہیں
Prime Minister
سیاستدانوں اور بیوروکریسی میں شائد ہی کوئی ہو گا جس کے خلاف نیب کے پاس کوئی کیس نہیںخود شریف فیملی اور ساتھ کے پچاس لوگو ں کے نام تو اخبارات میں آ چکے ہیں اور اب تو دھند ہے وقت کے ساتھ چھپے پتے ظاہر ہوتے جائیں گے،کیوں کہ جن معصوم لوگوں کا وزیر آعظم نے اشارہ دیا وہ کوئی عام لوگ نہیں ،وزیر آعظم کی قبیل کے ساتھی جن کا براہ راست وزیر آعظم سے ملنے میں کوئی امر مانع نہیں تاہم جن بڑی معزز کاباری شخصیات نے وزیر آعظم سے شکائت کی کہ نیب بلا وجہ و جواز انہیں حراساں کر رہا ،کسی آزاد زرائع سے ایسی کوئی خبر نہیں، اوراگر انہیں ناجائز تنگ کیا جا رہا تو اس حوالے سے تحریری شکائت کے لئے فورم موجود ہیں کے زریعہ کی جاسکتی تھی جو صحیح راستہ تھا ،مگر ”کن سن ” میں وزیر آعظم کو کہنا اس سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں ،
البتہ یہ پلان ہے کہ ایک کمیشن تشکیل دیا جائے کہ کمیشن کی اجازت کے بغیر احتساب بیوروکسی کے خلاف کاروائی نہیں کر سکے گا ،اور مقصد کے حصول کے لئے نیب میں ترمیم بھی لائی جاسکتی ہے ،گویا حتساب بیورو کے پر تراشنے کے لئے تیاری کی جارہی ہے ، حکمرانوں کی طرف بیانات پھر تشریح اور اپنی صفائی کہ صفائی تو ایمان کا حصہ… ،جبکہ کسی طرف بھی ایسا کوئی مطالبہ نہیں تھا ،،یہ کہنا کہ نون لیگ کے لئے ہی یہ ادارہ وجود میں آیا تھا مگر تیرہ برس میں کچھ نہیں ملا ، توپھر اب کیوں اور کیسا خوف،؟اب بھی کچھ نہیں ملے گا مگر پہلے ہی سے واویلا، سے لگتا ہے دال میں کہیںنہ کہیں کچھ کالا ہے،اگر احتساب بیورو کو آزادانہ کام کرنے دیا گیا تو یہ ملک وقوم پر احسان ہوگا ، اگر ان لوگو ں کے ہاتھ صاف ہیںتو پھر….،؟