بغداد (جیوڈیسک) عراق میں امریکا کے سابق سفیر زلمے خلیل زاد نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ایران سے ملکر صدام کا تختہ الٹا،سابق صدر جارج بش کے دور میں ایران اور امریکا کے درمیان عراق کے معاملے پر باہمی تعاون قائم رہا ،2006ء میں امریکی حکومت اور ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم تنظیم ’’فیلق القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے درمیان رابطے قائم تھے ۔
ایک امریکی اخبار کو انٹرویومیں زلمے خلیل زاد نے کہاکہ جنرل قاسم سلیمانی اور امریکا کے درمیان رابطے نہ صرف صدام حسین کے بعد بھی قائم رہے بلکہ صدام حسین کا تختہ الٹنے میں بھی ایران نے بھرپور کردار ادا کیا تھا،2003ء میں عراق پر امریکی یلغار سے قبل اور اس کے بعد واشنگٹن اورتہران کے حکام کے درمیان خفیہ ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔
سابق امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکا اور جنرل قاسم سلیمانی کے درمیان بالواسطہ تعاون 2006ء میں اس وقت بھی ہوا جب امریکا نے وزیراعظم ابراہیم الجعفری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔ اس سے قبل سنہ 2003ء کے اوائل میں بھی امریکا اور ایرانی حکام کے درمیان کئی خفیہ ملاقاتیں ہوئیں جن میں صدام حسین کو ہٹانے کے لیے باہم صلاح مشورہ کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ 2003ء کے اوائل میں جب امریکیوں نے عراق پر فوج کشی کا پروگرام ترتیب دینا شروع کیا تو اس وقت بھی بش انتظامیہ کے ایرانی حکام کے ساتھ صلاح مشورے ہوئے۔ خفیہ طور پر ہونے والی ان ملاقاتوں میں صدام حسین کا تختہ الٹنے اور اس کے بعد عراق کے سیاسی مستقبل پر بات چیت کی گئی تھی۔