تحریر: محمد اشفاق راجہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف متحرک شخصیت کے مالک ہیں۔ قائداعظم کے فرمان کے مطابق ”کام، کام اور صرف کام” ہی خادمِ اعلیٰ کا ”ماٹو” ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ترجیحات صرف فلائی اوورز، انڈرپاسز، میٹروبسیں (اور اب لاہور کی اورنج ٹرین) ہی ہے۔ تعلیم کی طرف اْن کی اتنی توجہ نہیں ، جتنی ہونی چاہیے لیکن حقائق اسکی توثیق نہیں کرتے۔ مثلاً پنجاب ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ2ارب سے شروع ہوا، اب ڈبل ہو کر 4ارب ہوگیا ہے جس سے پورے پاکستان کے غریب طالب علم استفادہ کر رہے ہیں۔
بات ہو جدید ٹیکنالوجی کی، تو میٹرک ، انٹر، بی اے ، ایم اے حتیٰ کہ ایم فل سٹوڈنٹس کو بھی میرٹ پر لیپ ٹاپ تقسیم کئے گئے۔ ذہین و فطین طلباء و طالبات کی حوصلہ افزائی کے لیے پوزیشن ہولڈرز کو سلامی دینے کے ساتھ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے علاوہ یورپ کے ٹور بھی کروائے گئے۔ سکولوں میں سولر لیمپس کی تقسیم ، سٹیٹ آف دی آرٹ دانش سکولز، جہاں جنوبی پنجاب کے طالبِ علم لاہور کے اعلیٰ اسکولوں جیسی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مختلف سرکاری محکموں میں معاوضے کے ساتھ انٹرن شپ پروگرام بھی جاری و ساری ہے۔انفراسٹرکچر کی بات ہو جو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا خاصہ ہے تو اس کے لیے جناب پرویز خٹک کی زبان سے ہونے والی تعریف و تحسین ہی کافی ہے۔ لاہور شہر جدید ترین شہروں کی صف میں آگیا ہے جہاں فلائی اوورز، انڈرپاسز، خوبصورت کشادہ سڑکیں ، لاہور ، اسلام آباد، پنڈی ، جدید ترین میٹرو بس جہاں لاکھوں افراد باکفایت، آرام دہ اور سستی ٹرانسپورٹ سے مستفید ہورہے ہیں (بہت جلد فیصل آباد اور ملتان کے شہری بھی اس جدید ترین سروس کے مزے لوٹیں گے)۔
Roads
”پکیاں سڑکاں ، سوکھے پینڈے”نامی پروگرام سے پنجاب کے دیہی علاقوں میں بھی بہترین سڑکیں بنائی جارہی ہیں۔ اب لاہور میں اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ روبہ عمل ہے جو 2017 تک مکمل ہوجائے گا جس سے نہ صرف لاہور کے حسن میں مزید اضافہ ہوگا بلکہ ٹھوکر نیاز بیگ سے ڈیرہ گجراں تک روزانہ تقریباً 3 لاکھ افراد اس پر سفر کریں گے۔ خادمِ اعلیٰ کے انقلابی اقدامات میں” سگنل فری روڈز”بھی ہیں۔ لاہور میں مزنگ چوک سے جیل روڈاور پھر لبرٹی مارکیٹ تک پورا راستہ سگنل فری ہے۔
جہاں پہلے ایک گھنٹہ لگتا تھا ، اب زیادہ سے زیادہ12منٹ میں یہ فاصلہ طے ہوجاتا ہے اور اس میں وقت کے ساتھ ایندھن کی بچت بھی۔البتہ صحت کے شعبے میں ابھی کافی کام ہونا باقی ہے، سرکاری ہسپتالوں کی حالتِ زار قابلِ رحم ہے۔ چودھری پرویز اِلٰہی کے بعض منصوبوں کو نظر انداز کرنا افسوسناک ہے، البتہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ ریسرچ سنٹر صحت کے شعبے میں گرانقدر خدمت ہے، اس کے علاوہ راولپنڈی اور مظفر آباد کے ہارٹ ہسپتال بھی لائقِ تحسین ہیں لیکن صحت کے شعبے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہسپتال سے یاد آیا کہ شریف ٹرسٹ کا شریف میڈیکل سٹی ہسپتال لاہور کے بہترین پرائیویٹ ہسپتالوں میں سے ایک ہے جہاں اب تک ہزاروں افراد کے مفت ڈائیلسز ہوچکے ہیں۔ 450 بیڈ کے اس ہسپتال میں 225بیڈ غریب لوگوں کے لیے مختص ہیں جن سے صرف 50روپے پرچی فیس لی جاتی ہے پھر چاہے ہزاروں یا لاکھوں کا بل بنے، شریف ٹرسٹ اپنے پلے سے ادا کرتا ہے اور اس کے لیے نہ صدقات ، زکوٰ?، نہ میراتھن اور نہ ہی اسے اپنے سیاسی عزائم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
Land Records Management System
حال ہی میں پنجاب میں لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم شروع ہوا ہے جس کے تحت پنجاب کی 143 تحصیلوں کی زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔ اس سے ایک تو پٹواری کلچر کا خاتمہ ہوگا تو دوسری طرف اراضی مالکان قبضہ گروپوں سے محفوظ رہیں گے۔ ایک ”فرد” جس کے لیے کئی مہینے لگ جاتے تھے،اب صرف 30 منٹ میں دستیاب ہوگی اور اراضی کی منتقلی 50 منٹ میں ہوگی۔ تجزیاتی رپورٹ کے مطابق روزگار کے لیے وزیراعلیٰ نے ایک پروگرام شروع کیا ہے جو ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی(TEVTA) کے زیراہتمام ہوگا۔ اس سلسلے میں ایک ویب سائیٹ www.tevtaـslmis.gop.pk جس سے ملازمت کے متلاشی ، ہنرمند افراد اور آجر کے مابین مفت رابطہ ہوسکے گا۔ مفت رجسٹریشن ، CV اپ لوڈ کرنے کی سہولت اور انڈسٹریز میں موجود ملازمتوں تک مفت رسائی شامل ہے۔فوڈ اتھارٹی کے ساتھ اب خادمِ اعلیٰ نے پنجاب ایگریکلچر ، فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی منظوری بھی دے دی ہے جس سے غیر معیاری خوراک، جعلی ادویات اور ناقص سپرے کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔
تخریب کاری اور دہشت گردی کی طرح ملاوٹ بھی ایک سنگین جرم ہے۔ اس اتھارٹی کے قیام کے بعد یہ اْمید کرنی چاہیے کہ خوردونوش میں ملاوٹ کے مرتکب عناصر، جعلی اور غیر معیاری ادویات بنانے والے جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلاامتیاز ، شفاف اور بے رحمانہ کارروائی ہوگی۔ پنجاب حکومت نے ریسٹورنٹس انوائس مانیٹرنگ سسٹم(RIMS) شروع کیا ہے اور اس کا آغاز لاہور سے کیا گیاہے۔ ریسٹورنٹ کی سیلز سے متعلقہ معلومات کے فوری حصول کے اس جدید ترین نظام کو مرحلہ وار صوبے کے دوسرے تمام شہروں میں نافذ کیا جارہا ہے۔ RIMSٹیکس پیئرز کی حوصلہ افزائی کے لیے انقلابی قدم ہے۔ یہ نیا نظام ٹیکس کی ادائیگی سے ملک و قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ صارف بل انوائس کو چیک کرنے کے بعدGST کی تسلی کے ساتھ سیریل نمبرز پنجاب حکومت کی طرف سے دیئے گئے نمبرز پر ایس ایم ایس کرے گا اور قرعہ اندازی سے قیمتی انعامات بھی پائے گا۔