تحریر : رشید احمد نعیم وزیراعظم جناب میاں نواز شریف اور وفاقی وزرا اکثر دعوی کرتے ہیں کہ ملک میں اب حقیقی تبدیلی آچکی ہے اور پاکستان خوشحالی اور ترقی کے سفر پر گامزن ہے مگر میرا سوال یہ ہے کہ کون سی حقیقی تبدیلی آگئی ہے ذراعوام کو بھی بتایا جائے کیا ملک میں بے روزگاری ختم ہو گئی ہے ؟؟؟کیا مہنگائی دم توڑگئی ہے؟؟؟کیا دہشت گردی اپنی موت آپ مر گئی ہے؟؟؟کیا اقربا پروری اپنے انجام کو پہنچ گئی ہے؟؟؟۔
کیا رشوت کا گرم بازار ٹھنڈا ہو گیا ہے؟؟؟کیا امن و امان کی صورت حال بہتر ہو گئی ہے؟؟؟کیا لوڈشیڈنگ کا جن بوتل میں بند ہو چکا ہے؟؟؟کیا انصاف اور میرٹ کا قتل عام کرنے والوں کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے؟؟؟کیا امدادی پیکج کے نام پر کسانوں کو دیگئی خیرات سے ان کی ٹوٹی ہوئی کمر سیدھی ہو گئی ہے؟؟؟کیا سرمایہ داروں نے غریب کا معاشی قتلِ عام بند کر دیا ہے؟؟؟۔
کیا وزیروں، مشیروں،ارکان اسمبلیاور حکومتی چہیتوںکے” اللو ں تللوں ”پر قومی وسائل کا بے دریغ استعمال روک دیا گیا ہے؟؟؟کیا تھانہ کلچر تبدیل ہو گیا ہے؟؟؟کیا پولیس کی آمرانہ سوچ میں کوئی کمی آ گئی ہے؟؟؟کیا ترقیاتی کاموں میں” کمیشن مافیا ”ابدی نیند سو گیا ہے؟؟؟کیا بھتہ خور قانونی شکنجے میںآگئے ہیں ؟؟؟کیا سٹریٹ کرائم کی شرح صفر ہو گئی ہے؟؟؟کیا عوامی نمائندو ں اور غریب عوام کے درمیان رابطے کے فقدان کا پہاڑ زمین بوس ہو گیا ہے؟؟؟اگر جواب ہاںمیں ہے تو کسی ایک چیز کی نشاندہی کر دیں جو تبدیل ہوئی ہے اور اگر جواب نفی میں ہے تو خدا کے لیے عوام کو بے و قوف بنانے کا سلسلہ بند کر دیں کیونکہ تبدیلی آئی ہے یقینا آئی ہے۔
National Assembly
مگر جو تبدیلی آئی ہے عوام کے لیے نہیں وہ رسہ گیروں ،سرمایہ داروں ،ذخیرہ اندوزوں، ڈاکوئوں، چوروں، بدمعاشوں، راہزنوں، قانون شکنوں اور لٹیروںکے لیے آئی ہے جس سے وہ بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیںامن و امان کی صورت حال یہ ہے کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میںمعمار ان قوم کو پرسکون اور محفوظ ماحول کی فراہمی کی بجائے ان پر تعلیم کے دروازے بند کر دیتے ہیں پٹرولیم مصنوعات پر مصنوعی ٹیکسوں کے ذریعے عوام کی جیبوںپر ڈاکہ زنی کا ارتکاب کرتے ہوئے لوٹ مار کا قانونی بازار گرم کر رکھا ہے۔
مہنگائی اور بے روز گاری اس انتہا کو پہنچ چکی ہے کہ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں نائب قاصد کی ملازمت کے حصول کے لیے جو درخواستیں جمع ہوئی ہیں ان میں بی ۔اے اور ایم اے پاس امیدواروں کی بھاری تعداد ہے بجلی کے بل ادا کرنے کی بجائے لوگ خود کشی کرنے کر ترجیح دے رہے ہیں پی ائی اے کے ملازمین نیہفتوںدفاتر کی تالا بندی کیے رکھی جبکہ اساتذہ جیسا مقدس اور قابل احترام طبقہ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہے۔
غربت کی چکی میں پسی ہوئی عوام کے لیے جسم وجاں کا رشتہ برقرار رکھنا دشوار ہو چکا ہے لاقانونیت انتہا کو پہنچ چکی ہے رشوت کے بغیر کسی مسلئے کا حل دیوانے کے خواب کے مترادف ہے عوام کی آنکھیں ترقیاتی کاموں کو دیکھنے کے لیے ترس رہی ہیں۔
Loadshedding
مگر عوامی نمائندے یوں غیب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ معلوم نہیں کہ آپ خود فریبی کا شکار ہیںیاڈرامہ بازی کر کے عوام کو بے و قوف بنا رہے ہیں حضرت عمر فاروق نے فرمایا ِِکہ اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوک سے مر گیا تو اس کا ذمہ دا ر عمر ہو گامگر یہاں تو صورت حال یہ ہے کہ کہیںقانون کے رکھوالوں کے ہاتھوںماوارے عدالت قتل عام ہو رہا ہے تو کہیںآپ کی بے حسی اور لا پرواہی کی وجہ سے شہری دہشت گردی کی بھینٹ چڑہ رہے ہیں۔
حالت یہ ہے کہ گھر سے نکلنے کے بعد کسی کو یقین نہیں ہوتا کہ وہ خیریت سے گھر پہنچ پائے گا یا نہیں ان حالات میں آپ کس تبدیلی کی بات کرتے ہیں کس خوشحالی کا ذکر کرتے ہیں کہاں ہے وہ تبدیلی ؟؟؟کہاں ہے وہ خوشحالی ؟؟؟کہاںہے وہ ترقی جس کا آپ راگ الاپتے ہیں ؟؟؟خدا ر ا بند کریں۔
یہ فریب زدہ بیانات اور غلط بیانی ۔اپنے آپ کو دھوکے میں رکھنے یا عوام کو اندھیرے میں رکھنے کی بجائے ملک و ملت اور وطن عزیز کی خوشحالی و ترقی کے لیے یکسوئی و ایمانداری سے کام کریں ورنہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔
Rasheed Ahmad Naeem
تحریر : رشید احمد نعیم 35103-0406892-7 03014033622 rasheed03014033622@gmail.com