کراچی : جنگ ستمبر 1965 کے ہیرو، ایم ایم عالم پر سکواڈرن لیڈر زاہد یعقوب عامر کے قلم سے لکھی گئی سوانح حیات کی تقریب آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد ہوئی۔ پروفیسر سحر انصاری کی صدارت میں منعقدہ ایم ایم عالم کی محبت میں سجی ایسی تقریب لوگوں نے بہت کم دیکھی ہو گی. آنسووں ، سسکیوں ، محبتوں میں ڈوبی اس محبت کا انداز ہی جدا تھا. تقریب کے آغاز میں قومی ترانہ پورے جوش و خروش سے پڑھا گیا۔
سیدہ الماس اختر نے آقاء نامدار کی شان میں مدح سرائی کی.اسراء جمشید خان نے اقبال کے شاہیں کا ذکر والہانہ اور خوبصورت انداز میں کیا. پروفیسر سحر انصاری کی زیر صدارت اس تقریب میں خدیجہ محمودجیسی بلند ہمت میڈیا سائیکالوجسٹ نے جہاں حاضرین کی آنکھوں کو اپنے ہیرو کی محبت سے برسنے پر مجبور کر دیا وہیں اسٹننٹ پروفیسر علی خان نے کتاب کی تکنیکی اور ادبی حیثت پر سیر حاصل گفتگو کی.کالم اور افسانہ نگار اقبال خورشید نے ہمیشہ کی طرح اپنی محبت اور مہارت سے اک مالا میں پروے موتیوں کی طرح اپنے الفاظ کا جادو جگایا۔
برگیڈئر کرار حسین جیسا بلند ہمت بھی یہ کہتے کہتے رو پڑا کہ ” ایم ایم عالم ، میرے والد صاحب بھی آپ کے مقروض تھے..میں بھی ہوں اور میری اولادیں بھی رہیں گی.” معروف مذہبی سکالرپروفیسر جہاں آراء لطفی صاحبہ نے اپنی خوبصورت یاداشتوں کو ہم سب کے دلوں میں پیوست کر دیا… انجم رضوی صاحب جیسا منجھا ہوا صحافی اپنے بچپن اور ایم ایم عالم سے جڑی یادوں میں سب سے منفرد دکھائ دیا. انہوں نے اپنے بچپن کی ایم ایم عالم اور دوسرے ہیروزسے جڑی یاداشتوں کو ایک تاریخی انداز میں پیش کیا. آغا شیرازی نے نظامت اور ایم ایم عالم سے محبت کا حق بھی بخوبی نبھایا۔
مصنف سکواڈرن لیڈر زاہد ےیعقوب عامر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ” ایم ایم عالم ایسی شخصیت ہیں جو صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ ، ذاتی اور معاشرتی زندگی میں اس وطن عزیز سے محبت اور صرف محبت کی ہے۔ انہوں نے اپنا حق نبھایا اور ہم پر اپنا احسان چھوڑ گئے۔ یہ عظیم ہمارے دلوں اور تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ زندہ رہے گا ” اس تقریب کے صدر پروفیسر سحر انصاری اردو ادب کا ایک درخشندہ ستارہ ہیں. آپ نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ میں نے اتنی پراثر تقریب رونمائ آرٹس کونسل میں پہلی مرتبہ منعقد ہوتے دیکھی ہے۔
مصنف سکواڈرن لیڈر ذاہد یعقوب عامر نے اپنی تیسری کتاب ” ائیر کموڈور ایم ایم عالم “مجھے پیش کی تھی اور اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ میں ایم ایم عالم کے بارے اپنی یاداشتیں پیش کروں. مجھے فخر ہے کہ ہم میں ایم ایم عالم جیسے ہیروز ہیں جو اس پاک سر زمین کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی پرواہ بھی نہیں کرتے.. انہوں نے کبھی اپنے مرتبے اور اعزاز پر فخر نہیں کیا. وہ سادہ انسان تھے اور ان سے محبت کرنے والے آج انکی یاد میں آنسو بہا رہے ہیں..”۔
اس تقریب میں ایم ایم عالم کے دوست احباب ، ادبی و صحافتی و عسکری شخصیات بھی شامل تھیں. تمام حاظرین نے فیکٹ پبلیکیشنز لاہور سے چھپنے والی اس کتاب پر مصنف کی کوششوں کو سراہا۔ ایم ایم عالم کو ہم سے بچھڑے تین سال بیت گئے.. وہ بچھڑے نہیں ہیں.. وہ کل بھی تھے..آج بھی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے.. ہمارے دلوں میں اک مہکتا پھول، دشمن وطن کے دل میں اک تیر کی طرح پیوست!! (ثوبیہ عندلیب)۔