بھٹ شاھ (علام قاسم) تفصیلات کے مطابق،،27 مارچ کو بھٹ شاہ میں ہونے والی پاکستان استحکام کانفرنس کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماہ علامہ اعجاز حسین بہشتی نے بھٹ شاہ پریس کلب میں اپنی پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملک میں امن اور بھائی چارے کے حق میں ہے، یہی وجہ ہے کہ عوام کی ہمیں بھرپورحمایت حاصل ہے اور ہم اپنا پیغام ہر شہر ہر گلی میں جا کر سنا رہے ہیں ملک کی سلامتی و امن کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کہ لیے تیار ہیں ہم ہر قسم کی دہشتگردی اور ظلم کو حرام سمجھتے ہیں۔
اگر اس ملک کے شہری کو اس بات کا پکا یقین ہو کہ ظلم کرنے والے کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائیگی تو کوئی بھی قانون کو پار نہیں کر سکتا اس کی تازہ مثال ممتاز قادری ہیں اگر ان کو یے یقین ہوتا کہ اس ملک کا قانون ایسی حرکت کرنے والوں کو سزا دیگا اور عدالت سے رجوع کرنے کے بعد ان کے بات کا نوٹیس لیا جائیگا تو وہ ایسا کام ہر گز نا کرتا اور نا ہی وہ خود تختہ دار پر لٹکتا،انہوں نے مزید کہا کہ ہم طالبان سے مزاکرات کے حق میں اس لیے نہیں تھے کہ کیو نکہ طالبان مزاکرات سے قبل ہتھیار پھیکنے کو تیار نہیں تھے ، اور ان سے مزاکرات نہیں کیے جا سکتے تھے وزیر اعظم میاںنواز شریف اور وزیر قانون رانا ثناہ اللہ دہشتگردی میں ملوث افراد کی سر پرستی کر رہے ہیں جن لوگوں نے مسجدوں ، امام بارگاہوں ، اسکولوں ایئربیس پر حملے کیے اور عوام سمیت اپنی ہی ملک کی فوج کے گلے کاٹے اور بیگناہ لوگوں کو مارا اسی وقت ضرب عضب کی ضرورت تھی لیکن اس وقت ایسا فیصلہ نہیں کیا گیا اب جب ملک دشمن بہت مظبوط ہو گیا تو اب حکرانوں اور فوج کو ضرب عزب یاد آگیا لیکن دیر آئے اور درست آئے۔
پرویز مشرف نے ملک اور قانون توڑا لیکن انہیں ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور انہیں بحفاظت ملک سے باہر بھیج دیا گیا جس کی ہم بھرپور مزمت کرتے ہیں، ہم دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی حمایت کرتے ہیں چوبیس ملکی اتحاد اسلامی اتحاد میں شمولیت کا نظریا صرف حکومت کا تھا لیکن پاکستانی قوم کا نہیں قائداعظم محمد علی جناح اہل تشیع جبکہ علامہ اقبال اہل سنت کے رہنماہ تھے لیکن انہوں نے ملکی مفاد اور اس کے قیام کے لیے مشرکہ جدوجہد کی تھی، مجلس وحدت مسلمین نے گزشتہ چھ سالوں سے ملک کی عوام کے حقوق اور ملک میں امن قائم کرنے کے لیے دن رات کوشہ ہیں ہم شیعہ سنی سمیت تمام مکاتب فکر کے مظلوم عوام پر ہونے والے ظلم کو حرام سمجھتے ہیں ،اور پاکستان کا استحکام چاہتے ہیں ایک سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ حقوق انسوا قانون مغرب کو خوش کرنے کے لیے قیام میں لایا گیا ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں مرد اور عورت کے درمیا اختلاف پیدا کرنا ہے۔
اسلام نے مرد اور عورت کے حقوق کو قرآن میں واضع کیا ہے جس کی روح سے عمل کیا جائے قرآن اور سنت کے خلاف بننے والے قانون کے خلاف ہر مسلمان سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے ، بلاول بھٹو زرداری کے اقلیتی برادی کے صدر بننے والے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان اسلامی ٹلک ہے اس ملک کا صدر وہ ہی بن سکتا ہے جو قرآن اور سنت کی پوری پوری سمجھ رکھتاہو، ہاں البتہ وزیر ضرور بن سکتا ہے کیونکہ ان کے لیے سیٹیں مخصوص کی جاتی ہیں ، اقلیتی برادری سے ملک کا صدر نہیں بن سکتا کیونکہ اس ملک کا آئین اجازت نہیں دیتا انڈیا اسلامی ملک نہیں ہے جہاں کسی بھی چیز کی روک ٹوک نہیںاس لیے وہاں نا تو کسی کو وزیر اعم بننے پر کوئی اعتراض ہوتا ہے اور نا ہی صدر بننے پر۔