لاہور (جیوڈیسک) اداکارہ وماڈل نیلم منیرنے کہا ہے کہ پاکستان فلم اور سینما کی بحالی کا عمل جاری ہے لیکن شائقین کو تفریح کے بہترین مواقع فراہم کرنے کے لیے ایسی فلموں کی نمائش ضروری ہے جن کو دیکھ کرلوگوں کے اداس چہروں پر مسکراہٹ آئے۔
پڑوسی ملک بھارت میں بھی اسی طرح کا ٹرینڈ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ولن توولن اب توایکشن ہیروبھی فلموں میں مزاح سے بھرپور کردار نبھاتے دکھائی دیتے ہیں۔ فلم بینوں کویہ انداز خاصا پسند ہے اوراس کی وجہ سے فلموں کا بزنس بھی بڑھ رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیلم منیر نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں جدید سینما گھر بن چکے ہیں اورمزید سینما گھربنائے جارہے ہیں جب کہ فلمسازی کے شعبے میں بھی بہتری آئی ہے جس سے فلموں کے معیارمیں حیرت انگیزتبدیلی دکھائی دے رہی ہے لیکن ایک ہی طرح کے موضوعات کی سنجیدہ فلمیں موجودہ دورکی اشد ضرورت نہیں ہے۔
اس وقت پاکستان فلم انڈسٹری کا نیا جنم ہوا ہے اورہمارے نوجوان فلمسازوں کوایسی فلمیں بنانے پرزیادہ توجہ دینا ہوگی جن میں معاشرے کے اہم مسائل ضرور ہوں لیکن زیادہ ترایسی کہانی پیش کی جائے جس کودیکھ کرلوگ انجوائے کر سکیں۔ دنیا بھر میں مختلف موضوعات پرفلمیں بنتی رہتی ہیں مگرکمرشل سینما کی ایک الگ کہانی ہے۔
لوگوں کی اکثریت کمرشل انداز میں بننے والی فلموں کوزیادہ پسند کرتی ہے۔ جس میں ہیرواورہیروئن پررومانٹک گیت عکسبند ہوں اوراس کے علاوہ مزاح اورایکشن بھی فلم کا حصہ ہوں۔ جب تک ہم ایسی فلمیں نہیں بنائیں گے تب تک بھارتی فلموں کے مقابلے میں بہترکاروبار کرنا اوران فلموں کو پاکستانی سینما سے دورکرنے کے خواب دیکھنا درست نہیں ہو گا۔
ہمیں ہنگامی بنیادوں پراپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی، اگراس میں دیرکی جائے گی تومجھے لگتا ہے کہ پھر خاصی دیر ہو جائے گی اورپاکستانی سینما گھر امپورٹڈ فلموں کی جاگیربن جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں نیلم منیر نے کہا کہ فلموں میں کام کرنا تواعزاز کی بات ہوتی ہے ، میں بھی اپنے چاہنے والوں کی خواہش کوپورا کرنے کے لیے ایک منفرد کردارمیں دکھائی دوں گی۔