تحریر: ایم ایم علی اس بار سفاک دہشت گردوں نے لاہور کی ایک معروف تفریح گاہ گلشن اقبال پارک میں سیرو تفریح کیلئے آئے بچوں کو اپنا نشانہ بنایا ہے ، سانحہ گلشن اقبال پارک میں اب تک تقریباً 80 کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 300سے زائد زخمی شہر کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے ،اتوار کے دن چھٹی ہونے کی وجہ سے لاہور کی پارکوں کافی رش ہوتا ہے ،اتوار کا دن ہونے کے علاوہ مسیحی برادری کا مذہبی تہوار ایسڑ ہونے کی وجہ سے بھی گذشتہ روز پارکوں میں بہت زیادہ رش تھا سفاک دہشت گرد نے پارک کے مین گیٹ پر جھولوں کے قریب جہاں خواتین اور بچوں کا رش زیادہ تھا خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد ہر طرف انسانی اعضاء بکھر گئے اور زخمیوں کی دل دہلا دینے والی چیخیں فضا میں گونجتی رہیں۔
بچوں کی مسخ شدہ لاشیں دیکھ کر کئی والدین اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے ،دہشت گردی کے اس واقعہ نے پورے ملک کی فضا کو سوگوار کر دیا ہے ،ہر آنکھ اشکبار ہے اور ہر دل افسردہ ہے اب تک ملک میں دہشت گردی کے ان گنت واقعات ہو چکے ہیں ،مگر جب سے پاک فوج نے ضرب عضب آپریشن اور پاک فوج سمیت دوسرے سیکورٹی اداروں نے پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف بھر پور اور فیصلہ کن کاروائیوں کا آغاز کیا ہے ،دہشت گردوں کیلئے پاکستان کی سر زمین تنگ ہونا شروع ہو گئی ہے ،اپنے گرد گھیرا تنگ ہوتا دیکھ کر دہشت گرد اب نسبتاً آسان اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں ، دہشت گردوں نے پہلے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا اور اب ان کا بدف تفریح مقامات ہیں ،خود کش بمبار کی شناخت محمد یوسف کے نام سے ہو چکی ہے جو مظفر گڑھ کا رہائشی بتایا جا رہا ہے۔
Tragedy Gulshan-e-Iqbal Park
قارئین کرام ! جس دہشت گرد کی شناخت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کی ہے وہ تو اس ملک و قوم کے دشمنوں کا محض ایک مہرہ ہوگا ہمارے اصل دشمن تو کوئی اور ہیں جو ان جیسے دہشت گردوں کو تیار کرتے ہیں اور پھر اپنے مذموم مقاصد کیلئے ان کا استعمال کرتے ہیں ، اور بے گناہ لوگوں کے خون سے ہولی کھیلتے ہیں ہمارے وہ دشمن اب ہم سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ،اگر ہم جانتے بوجھتے ہوئے بھی کبوتر کی طرح اپنی آنکھیں بند کر لیں تو یہ اور بات ہے ،قارئین سب سے بڑی غلطی ہمارے سابق حکمرانوں نے اس وقت کی تھی جب انہوں نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے غیروں کی جنگ کو اپنے ملک پر مسلط کر لیا تھا اب وہ سابقہ حکمران خود تو دبئی کے سیون سٹارز ہوٹلوں میں خواتین کے جھرمٹ میں بیٹھ کر سگار کے مزے لے ر ہے ہیں لیکن ان کی سلگائی ہوئی آگ میں آج بھی یہ قوم اپنے بچوں کے جُھلسے ہوئے لاشے اُٹھا رہی ہے۔
جب سے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں کا آغاز ہوا ہے ،اس وقت سے ہی ان دہشت گردانہ کاروائیوں کے پیچھے پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی “را “کے ملوث ہونے کی چہ مگو ئیاں ہوتی چلی آ رہی ہیں اور اب تک سینکڑوں بھارتی جاسوس جو پاکستان میں مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے گرفتار بھی کئے جا چکے ہیں اور ابھی چند دن پہلے ہی بلوچستان سے بھارتی نیوی کا حاضر سروس آفیسر کل بھوشن یادیو کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جو گذشتہ کئی سال سے پاکستان میں جاسوسی کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک چلا رہا تھا،اتنے بڑے جاسوس کی گرفتاری کے بعد بھی ہماری حکومت خاموشی سادھے بیٹھی ہے۔
اگر اس طرح کا کوئی جاسوس بھارت میں گرفتار کیا جاتا اور اس کا تعلق پاکستان سے ثابت ہو جاتا تو بھارتی حکومت اور بھارتی میڈیا نے تو شور مچا مچا کر ساری دنیا سر پر اٹھا لینی تھی ،لیکن اس کے برعکس پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی قابل ذکر ردعمل دیکھنے میں نہیں آ رہا ، بظاہر فعال نظر آنے والے اور دھواں دار پریس کانفرنس کرنے اور پارلیمنٹ میں کھڑے ہو مدلل تقریر کرنے کے ماہر ہمارے وزیرداخلہ بھی (تا دم تحریر) خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں، لاہور کے گلشن اقبال پارک میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد تو دفاعی تجزیہ نگاروں کی طرف سے اس دہشت گردی کے واقعہ کو کل بھوشن یادیو کی گرفتاری پر ،را،کا ردعمل بھی کہا جارہا ہے۔
RAW
بھارتی خفیہ ایجنسی “را “کے پاکستان میں دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث ہونے پر مجھ سمیت کئی کالم نگار ، معروف تجزیہ نگار اور دانشوراپنی آرء اور تحریروں میں ذکر کرتے رہے ہیں لیکن ما ضی قریب کے کچھ دہشت گردی کے واقعات سے پہلے تک آفیشل طور پر کبھی بھی براہ راست بھارتی ایجنسی “را “کا نام نہیں لیا گیا مختلف ادوار میں حکومتوں کی جانب سے یہ بیان تو دئیے جاتے رہے ہیں کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے پیچھے ہمسایہ ملک کا ہاتھ ہے ،لیکن کبھی بھی براراست “را “کے ملوث ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا،حالانکہ اس کے برعکس اگر پڑوسی ملک میں کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو اس کا الزام فوراً پاکستان پر اور آئی ایس آئی پر دھر دیا جاتا ہے اور بغیر کسی تحقیق کے پڑوسی ملک کی حکومت اور اس کا میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے ،اور بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان اور پاکستانی ایجنسیوں پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔
جبکہ پاکستان کے پاس ٹھوس ثبوت ہونے کے باوجود ابتک پاکستانی حکام کی خاموشی معنی خیز ہے، کراچی میں صفورا چورنگی میں اسماعیلی کمیونٹی پر دہشت گردوں کے حملوںکے بعد پہلی بار آفیشل سطح پر دہشت گردی میں “را “کے ملوث ہونے کی بات کی جارہی تھی اور ،سانحہ صفورا چورنگی میں ملوث جو چار ملزم گرفتار ہوئے ان کے بھی “را “سے تعلق کے ٹھوس ثبوت ملے تھے اس کے ثبوت بھی اقوام متحدہ میں پیش کئے گئے تھے اس کے علاوہ کراچی کی ایک سیاسی جماعت کے بھی “را “سے تعلقات کی خبریں گردش کر تی رہی ہیں،لیکن ٹھوس بنیادوں پر کبھی بھی ان معاملات پر بھارت سے کھل کر بات نہیں کی گئی اور نہ ہی عالمی سطح پر اس معاملے کو اس طریقے سے اٹھایا جاسکا جس کی اسے ضرورت تھی۔
قارئین کرام !اس بات میں ذرا برابر بھی شک نہیں کہ بھارت پاکستان کا ہمسایہ ملک ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا ازلی دشمن بھی ہے ،پاکستان نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہوں لیکن بھارت نے پاکستان کی اس کوشش کو ہمیشہ اس کی کمزوری سمجھا ہے اور ہمارے پڑوسی ملک کی ہر ممکن کوشش ہوتی کے کہ پاکستان کو ہر سطح پر نقصان پہنچایا جائے ،(یار لوگوں) کا کہنا ہے کہ بھارت پاک چین اقتصادی راہ داری کو ہر حال میں روکنا چاہتا ہے اور بنگلا دیش کی طرح بلوچستان کو بھی پاکستان سے علیحدہ کرنے کی سازشیں رچ رہا ہے دن بدن بھارت کی یہ سازشیں بے نقاب ہوتی چلی جارہی ہیں اور اگر ماضی کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں نظر آتی ہے کہ سانحہ گلشن اقبال پارک بھی ” را” ہی کی کارستانی ہے۔