آخر کب تک؟

Terrorism in Pakistan

Terrorism in Pakistan

تحریر : انیلہ احمد

دہلا دیا جو دل تو نے ان ماووں کا
اے قاتل انساں تو بھی تو انساں ہے

گزشتہ 8 سالوں میں پاکستان میں دہشت گردی کی جو ہوا چلی جس نے ہر ذی روح کو اپنی لپیٹ میں لے لیا. آئے روز دہشت گردی دھماکے ٹارگٹ کلنگ قتل و غارت کی خبریں اخبارات اور نیوز چینلز کی زینت بنی ہوتی ہیں۔

کوئی خبر ایسی نہیں جو دل کو تسلی دے. ہفتے کا کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں ہمارے ملک میں دھمکاے ڈکیتیاں رو پزیر نہ ہوئے ہوں. ہر روز درجنوں بے گناہ ان حادثات کی نظر ہو جاتے ہیں اور پچھنے والا کوئی نہی؟ ان دھماکوں سے انسانی جانوں سے کھیلتے کئی گھروں میں صف ماتم بچھ جاتی ہے.

دہشت گردی کی تاریخ سمجھ سے باہر ہے. اس وقت جو خوف ڈر ہیبت کی کیفیت عوام الناس میں منتقل ہو رہی ہے. اسے دیکھتے کیا ہم کہ سکتے ہیں کہ ہم ایک با اعتماد معاشرہ تشکیل دے رہے ہیں۔

Gulshan Iqbal Park Attack

Gulshan Iqbal Park Attack

گزشتہ روز لاہور میں ہونے والے سانحہ نے انسانیت کی دھجیاں بکھیر دیں. چند پل پہلے مسکرانے والی زندگی نے موت کی قبا پہن لی. حسب مسکراتے چہرے نہیں جانتے تھے کہ بھیڑ کی آڑ میں چھپے بھیڑیے نجانے کب سے ان کی تاک میں اپنی سفاکی کا نشانہ بنانے کے لئے پر تول رہے ہیں۔

انا فانا دھماکہ ہوا اور درجنوں معصوم جانیں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئیں۔ اس طرح کے واقعات نہ صرف ہم سنتے ہیں دیکھتے ہیں بلکہ افسوس بھی کر لیتے ہیں۔

مگر چند روز بعد اسے زمانہ حوادث کی نذر کر دیتے ہیں آخر کب تک ؟ پہلے ہی بھوک غیر یقینی کیفیت عدم تحفظ توہین و تذلیل نا انصافی ڈر غیر منصفانہ تقسیم جیسے فقدان نے دہشت گردی کی صورت میں عوام کی سوچوں کو سلب کر کے انہیں اچھے برے کی تمیز ہی بھلا دی۔

اب اتنی جانوں کا ضیاع اتنے بڑے سانحات کے باوجود ریاست اپنی ذمہ داری ماننے کو تیار نہیں. صرف مگر مچھ کے آنسو بہا کر خود کو بری الذمہ قرار دے کر آنسووں تک محدود کر رکھا ہے۔

چند کھوٹے سکوں نے چند ٹکوں کی خاطر اپنا ایمان تک داو پر لگا رکھا ہے. انسانی جانوں سے کھیلنا تو گویا ہمارے معاشرے میں کھیل تماشہ بن گیا۔

Crimes

Crimes

سب سے بڑی وجہ بیروزگاری ملک میں عام ہے اور بڑہتی ہوئی آبادی نے اس بیروزگاری وک مزید تقویت دی . اس کی زد میں آئے ہوئے نوجوان سنگین سے سنگین جرائم کے ارتکاب سے نہیں ہچکچاتے جس سے جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔

مناسب روزگار کی عدم دستیابی کی صورت میں لوگ ناجائز ذرائع سے پیسے کمانے کی سکیموں کو عملی جامہ پہنا کر کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں. دہشت گردی کی دوسری اہم وجہ تعلیم کی کمی ہے. آج اتنے سال گزر گئے اس ملک کو بنے ہوئے مگر آج بھی یہ ملک جہالت کے اندھیروں سے باہر نہیں آیا. دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ صوبائی تعصب اور تنگ نظری بھی ہے۔

ہمارے ملک میں لوگ قومی مفاد کی بجائے صوبائی مفاد کی باتیں کرتے ہیں. بیرونی طاقتیں صوبائیت کو ہوا دے رہی ہیں تا کہ ملک میں انتشار پیدا ہو. اس طرح پورے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر دنیا کے سامنے پاکستان کو دہشت گرد ملک ثابت کرنا چاہتے ہیں۔

اس میں ہماری مختلف مذہبی تنظیموں نے بھی دہشت گردی کو ہوا دینے مین کوئی کسر نہیں چھوڑی. ہمیں ایک قوم بن کر از سر نو اہم کردار ادا کرنا ہے. ہماری تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے جس وک سامنے رکھ کر ہم اپنے ماضی و حال کا موازنہ کر سکتے ہیں. اور یہی موازنہ ہمیں مستقبل کے راستے کوکشادہ کرنے میں معاون کرنے میں ثابت ہو سکتا ہے۔

Terrorism

Terrorism

یہ نہ ہو کہ ماضی کے روشن زمانے کو اپنی لاعلمی اور جہالت اپنے مستقبل وک مزید تاریک بنا لیں. ہماری نوجوان نسل غفلت اور جہالت کے پردے اٹھا کر اس روشن زمانے کی ایک معمولی جھلک بھی دیکھ لے تو وہ دن دور نہیں کہ انہیں مستقبل کیلئے ایک ایسی روشن شاہراہ نظر آئے گی جہاں کہکشاں سے زیادہ درخشاں ہو گی۔

تحریر : انیلہ احمد