لاہور (جیوڈیسک) کرپشن حکومتی اداروں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، احتساب کا نظام کمزور تر ہے۔ پنشن سمیت سالانہ ساڑھے چار ہزار ارب کی ادائیگیاں، اربوں کی کرپشن کی نذر ہو جاتی ہیں۔
مسئلے پر قابو پانے کیلئے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔ منصوبے پر عملدرآمد کیلئے عالمی بینک چالیس کروڑ ڈالر کا سستا قرض دے گا۔ قائم مقام آڈیٹر جنرل جاوید جہانگیر اور وفاقی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر وقار مسعود کی سربراہی میں حکومتی ٹیم کے عالمی بینک کے افسر فیلی سوسیسکو سے معاملات طے پا گئے۔
عالمی بینک سے تین سالہ پبلک سیکٹر فنانشل مینجمنٹ پروگرام معاہدہ اسی سال طے ہونے کا امکان ہے۔ اکنامک آفیئرز ڈویژن کو ڈرافٹ تیار کرنے کی ہدایت بھی کر دی گئی ہے۔
کرپشن کے خاتمے کے اس بڑے منصوبے کے تحت وفاقی وزارت خزانہ، چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے اے جی دفاتر، محکمہ خزانہ، آڈیٹر جنرل، واپڈا، ریلوے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور دیگر محکموں کے فنانس اینڈ اکاؤنٹس کے شعبوں کے اہلکاروں کو بجٹ سازی، فنانشل رپورٹنگ، مالی احتساب اور کرپشن روکنے کے لئے جدید خطوط پر تربیت دی جائے گی۔
منصوبے کی تکمیل سے سرکاری سطح پر سالانہ کم از کم دو سو ارب روپے کا فائدہ متوقع ہے۔