را ایجنٹ گرفتار، پاک ایران تعلقات

Raw

Raw

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
یہ شاید ہم پاکستانیوں کی خصلت میں شامل ہے کہ ہمارے اندرآپس کے سیاسی ومذہبی اور ذاتی اور کاروباری اعتبار سے لاکھ اختلافات اور دھڑے بندیاں ہوں مگرہمیںاِس حقیقت سے بھی قطعاََ انکار نہیں کرناچاہئے کہ جب بھی دُشمنانِ مُلک و ملت کی طرف سے مُلکی سا لمیت اور سلامتی کو خطرے سے دوچار کیا گیاہے مُلکِ پاکستان کا ہر فرد اپنے ذاتی و سیاسی اور فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مُلک اور قوم کی بقا ءوسالمیت اورسرحدوں کے استحکام کے لئے ہمیشہ متحداور منظم ہوگیاہے اور ایک ایسی سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہواہے جس سے ہمیشہ دُشمن کے ناپاک عزائم پست ہوئے ہیں اور دُشمن خاک چاٹنے پر مجبور ہوگیاہے۔

آج اِس میں بھی شک نہیں کہ پاکستانی فوج اور اداروں نے جس کمالِ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے،بلوچستان سے پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث بھارتی بحریہ کا حاضر سروس کمانڈراور خفیہ ایجنسی راکا ایجنٹ کل بھوشن یادیو/حُسین مبارک پٹیل المعروف سلیم عمران (بھارتی بندر) کو گرفتارکیا ہے اور جس کے دیئے گئے وڈیو اعترافی بیان سے یہ واضح ہوگیاہے کہ یہ جدیدسائنسی آلات اور بھارتی ہتھیاروں لیس محض جاسوس ہی نہیں بلکہ ایک دہشت گرد بھی ہے آج جسے آٹھ ماہ کی مسلسل نگرانی کرنے کے بعد پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پرپاک فوج اور خفیہ ادارو ں نے اِس کے دیگر ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا ہے۔

پاک فوج اور پاکستان کے خفیہ اداروں کی اِس فقیدالمثال کامیابی سے عوام الناس میں پاک فوج اور اداروں کا وقار اور اعتمادبڑھ گیاہے جس پر پاکستانی قوم کو اپنی فوج اور اداروں سے بڑی اُمیدیں وابستہ ہیں کہ ہماری فوج اور ادارے ایرانی علاقے چاہ بہار بندر سے پاکستان میں داخل ہونے کے بعد روپوش ہونے والے بہت سے بھارتی خفیہ ایجنسی راکے ایجنٹوں کاکھوج لگا کر گرفتار کرنے کے عمل میں مزید تیزی لائیں گے اوراُمید ہے کہ پاک فوج اور پاکستان کے سوراخ راساں ادارے چابکدستی اور مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مُلک دُشمنوں اوربھارتی خفیہ ایجنسی را کے کارندوں کوگرفتار کرکے دنیا کے سامنے لائیں گے اوربھارت کے پاکستان میں جاری جاسوسی کے نیٹ ورک کو بے نقاب کریںگے۔

Political Parties

Political Parties

ایسا کرنے کے لئے پاکستانی حکمران ، سیاستدان ، عسکری قیادت او رمیڈیااور عوام ایک پیچ پر ہیں اَب سب ہی کی یہ کوشش ہے کہ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیوکی کسی بھی صورت قونصلرتک رسائی نہ دی جائے اور اِس کے نیٹ ورک پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ فسادات کرانے سے متعلق کی جانے والی تمام تحقیقات اور شواہد کا معاملہ عالمی سطح پر اُٹھایاجائے تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے پہلے ہی بھارتی چاسوس کل بھوشن یادیو کی گرفتاری سے متعلق سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رُکن ملکوں اور یورپی یونین کے سفیروں کو تمام تفصیلات سے آگاہ کردیاہے۔

جبکہ یہاں یہ امریقینا قابلِ ذکر ہے کہ حکومتِ پاکستان نے ایران سے اپنے تمام اچھے اور دوستانہ تعلقات کا احترام کرتے ہوئے پاک ایران تعلقات کو مزید بہتربنانے کے لئے ہی بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو اور دیگر ” را“ ایجنٹس کے بارے میں تحقیقات کے لئے ایران سے کل بھوش یادیو کے ساتھی اور ساتھیوں سمیت اِن سے متعلق دیگر بہت سے معاملات میں مزیدمعلومات مانگ لی ہے تاکہ ایران کے تعاون سے پاک ایران دوستانہ معاملات میں دُشمنوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط فہمیاں دور ہوں اور ایران کے پاکستان سے تعاون سے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے۔

اگرچہ،بھارتی خفیہ ایجنسی راکے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کے معاملے پر پاکستان کی جانب سے ایران سے مزید معلومات مانگنے کی بات جائز ہے ، آج ایران کو اتناضرور سوچناچاہئے کہ پاکستان کی جگہہ ایران ہوتاتو کیا وہ بھی پاکستان سے ایسانہ کہتااور کرتا؟؟جیساآج پاکستان ایران سے کرنے کو کہہ رہاہے، ایران کو سمجھناچاہئے کہ بات ہی کچھ ایسی ہے، جس پر دوست ، دوست ہی سے مدد مانگتاہے، اور اِس کے ساتھ ہی حالات اور واقعات کا جائزہ لیاجائے تو ایران کو یہ نقطہ بھی اپنے ذہن نشین رکھناچاہئے کہ دودھ کا جلاچھاچھ بھی بُھونک بُھونک کر پیتاہے۔

Bhushan Yadav

Bhushan Yadav

یہ بات ایسی بھی کچھ ناگوار نہیں ہے کہ ایک بھارتی خفیہ ایجنسی راکا ایجنٹ کل بھوشن یادیو ایرانی علاقے چاہ بہار سے حُسین مبارک پٹیل کے جعلی نام سے پاسپورٹ بنواکرپاکستان میں داخل ہوجائے اور جب اِس حوالے سے پاکستان ایران سے مزید معلومات شیئر کرنے کی درخواست کرے تو اِس پر ایران اپنی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی دوستی کے احسانات اور رویوں کو گنواتے ہوئے طعانے دینے شروع کردے حالانکہ اِس نازک معاملے کی جڑ تک جانے کے لئے جس میں دوبرادر ممالک کے تعلقات خراب کرنے کے لئے دُشمن اپنی شاطرانہ چالوں اور مکاریوں کا سہارالے رہاہے اِس موقع پر ایران کو پاکستان کے ایک اچھے پڑوسی اور برادار اسلامی مُلک ہونے کے ناطے پاکستان کی ہر حال میں مدد کرنی چاہئے مگر اَب اِس معاملے کی حقائق جاننے کے لئے پاکستان کی ایران سے مدد مانگنے پر بھی ایران ناراض ہوجائے تو پھرایرانی ناراضگی پر بھی بہت سے سوالات کا جنم لینابھی لازمی امر ہے۔

جیساکہ حکومتِ پاکستان نے ایرانی حکومت کے نام خط میں 6مطالبات کے ساتھ بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو اور دیگر ”را“ ایجنٹس کے بارے میں جانچ پڑتال سے متعلق ایران سے مزید معلومات کی شیئرنگ کےلئے مددمانگ لی ہے،جس پر سیاسی تبصرہ اور تجزیہ کاروں اور عالمی مبصرین کاخام اور قوی خیال یہ ہے کہ آج جن اہم نکات” راکیش عرف رضوان کو گرفتارکرکے حوالے کرے،جتناعرصہ کل بھوشن یادکا قیام چاہ بہار میںرہاایران اِس دوران بھوشن یادیو کی کئی گئیں تمام سرگرمیوں اور روابط سمیت دیگر روزمرہ کے معاملات سے متعلق بھی آگاہ کرے“۔

اِس سمیت خط میں درج دیگرنکات اور پوائنٹس سے متعلق حکومتِ پاکستان نے اپنی نوعیت کے اِس خط میں حکومتِ ایران کو تحریرکیاہے اور مدد مانگی ہے اَب موجودہ حالات میں ایران پر یہ لازم ہوجاتاہے کہ اِس معاملے میں اپنی بے گناہی ثابت کرے اورآئندہ بھارتی ایجنسی راکے ایجنٹس سے اپنے روابط اور تعلقات رکھنے کے حوالے سے بھی اپنی پوزیشن واضح کرے تاکہ پاک ایران تعلقات میں مزید مضبوطی اور پائیداری آئے ورنہ یہی سمجھاجائے گاکہ ایران درپردہ بھارت کے ساتھ ہے۔

Azam Azeem Azam

Azam Azeem Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com